جھوٹوں کے بادشاہ مودی گجرات میں اخلاقی شکست سے دوچار

عبدالعزیز

راہل گاندھی یا کانگریس گجرات کے انتخابی جنگ میں ہارے یا جیتے بالکل انتخاب کی پیچیدگیوں اور اے وی ایم مشین سے جڑا ہوا معاملہ ہے مگر مودی نے الیکشن کے آخری دنوں جس طرح کا پرچار کرنا شروع کیا ہے اس سے تو صاف پتہ چلتا ہے کے ان کے پاس ہندستان کی تعمیر و ترقی کی ہر بات ختم ہوچکی ہے اب ان کے ووٹروں کو بہکانے اور بڑے سے جھوٹ بولنے کے سوا کچھ بھی باقی نہیں رہ گیا ہے پہلے تو انہوں نے راہل گاندھی کو غیر ہندو بتاکر اپنی سیاسی ساکھ کو ہندوؤں میں ختم کردی کیوں کہ ہندوؤں میں ابھی بھی ذات پات، نیچ اونچ، بھید بھاؤ ختم نہیں ہوا ہے ہندو نریندر مودی کو ووٹ ضرور دیدیتے ہیں مگر انہیں تیلی کہتے ہیں، تیلی ہندوؤں میں آج بھی ذات کے اعتبار سے جھوٹی یا نچلی ذات (Back ward) سمجھا جاتا ہے اور برہمن کو اب بھی ہندو بڑی ذات میں شمار کرتے ہیں۔

راہل کا خاندان پنڈتوں اور برہمنوں کا خاندان ہے۔ برہمن کو بڑی ذات ہندوؤں میں سمجھا جاتا ہے۔ پنڈت جواہر لال نہرو کا خاندان برہمن برادری میں بھی بڑی ذات کا برہمن تسلیم کیا جاتا ہے جواہر لال کا خاندان کشمیری پنڈتوں کا خاندان ہے۔ جگن ناتھ مشرا نے ایمرجنسی کے زمانے میں جب پٹنہ ایر پورٹ پر سنجے گاندھی کا جوتا اٹھاکر دیا تھا تو نامہ نگاروں نے کہا کہ آپ وزیر اعلیٰ ہیں اور سنجے گاندھی کا جوتا اٹھارے ہیں ؟ جواب میں جگن مشرا نے کہا کہ ’’سنجے گاندھی بڑی ذات کے برہمن ہیں۔ برہمنوں میں تیس بتیس ذاتیں پائی جاتی ہیں اور ان ذاتوں میں مشر ا جی کے مطابق جوا ہر لال نہرو کا خاندان بڑی ذات کا برہمن ہے۔ اسی خاندان کے چشم و چراغ راہل گاندھی کو مودی غیر ہندو بتاکر گجرات کا الیکشن جیتنا چاہتے ہیں اس سے گٹھیا درجہ کی اور کیا بات ہوسکتی ہے ؟ ایک بڑے ہندو خاندان کو جس کا ملک کی تعمیر اور جنگ آزادی میں بڑا حصہ ہے ا سے جھوٹا بتاکر اسے غیر ہند و کہہ کر ہندستان کی توہین نہیں ہے تو کیا ہے؟ سپریم کورٹ نے ہندو مسلمان کی بات اٹھانے والوں کے انتخاب کو رد کرنے کی بات کہی ہے مگر مودی ہندو مسلمان کے بھید بھاؤ کو پیش کرکے الیکشن جنگ جیتنا چاہتے ہیں قانون یا سپریم کورٹ جو بھی کہے اس سے ان کو کوئی مطلب نہیں۔
احمد پٹیل :۔ اب نریندر مودی جی اب تک کا سب سے بڑا جھوٹ اور سفید جھوٹ بول کر ہندو مسلمان کا مسئلہ گجرات کے الیکشن کی مہم میں کل اٹھایا کہ پاکستان کا سفارت خانہ اور منی کرشن ایئر کے ذریعہ احمد پٹیل کو گجرات کا وزیر بنانا چاہتا ہے یہ بھی کہا کہ ایک مسلمان کو پاکستان وزیر اعلیٰ گجرات بنانے کیلئے کوشاں ہے۔

نریندر مودی کو اچھی طرح معلوم ہے کہ کلکتہ کی ایک ایسی شخصیت جس کا جھکاؤ بی جے پی اور آر ایس ایس کی طرف ہے جو مذاکرہ اور سمینار ہندستان کے ہر بڑے شہر میں کراتا ہے جس کا مقصد اس کے نزدیک ہندستان پاکستان کے تعلقات میں خوشگوار ی اور شگفتگی لانے کے سوا کچھ نہین ہوتا اس کے مذاکرہ یا سمینار میں ہر جماعت کے افراد شریک ہوتے ہیں سامعین میں بی جے پی یا آر ایس ایس کے لوگ کچھ زیادہ ہوتے ہیں۔ اوم پرکاش شاہ (اوپی شاہ) نے 8 دسمبر 2017کو انڈیا انٹر نیشنل (دہلی ) میں ایک مذاکرہ کرایا تھا جس میں پاکستان کے دو بڑے سیاستداں سابق وزیر خارجہ محمود خورشید قصوری اور سہیل احمد شریک ہوئے تھے۔

کانگریس کے منی شنکر ایئر نے بھی شرکت کی تھی قصوری اور منی شنکر لندن میں ہم جماعت رہ چکے ہیں دونوں میں طالب علمی کے زمانے سے دوستی ہے شاہ صاحب کا بھی قصوری سے تعلق ہے وہ اپنے بچوں کی شادی بیاہ کی تقریبات میں بھی انہیں دعوت دیتے ہیں۔ منی شنکر ایر نے اس دونوں پاکستانی دوستوں کو ایک ہوٹل میں دعوت دی تھی جس میں سابق نائب صدر جمہوریہ حامد انصاری بھی شریک تھے۔

اس دعوت کے حوالے سے نریندر مودی نے گجرات کے انتخابی مہم میں جھوٹ بول کر اپنا رہا سہا وقار کو بھی ختم کردیا۔ کہا ہے کہ ہوٹل کی دعوت میں پاکستانی سفیر بھی تھا اس میں احمد پٹیل کو گجرات کا وزیر اعلیٰ بنانے کی بات طے ہوئی ہے۔سوچنے کی بات ہے ایک ملک دوسرے ملک میں اگر سازش بھی کریگا تو ملک کی ایک چھوٹی سی ریاست میں کسی کو زیر اعلیٰ بناکر اور پاکستان کسی مسلمان کو وزیر اور وزیر اعظم بھی بنانا چاہیگا تو مسلمان کو کریگا یا ہندو کو؟۔ عقل سے ماوورا بات کرکے مودی نے اپنی بیوقوفی، نادانی اور جھوٹ کا پردہ فاش کیا ہے کہ وہ کتنا بڑاوزیر اعظم ہندستان رہتے ہوئے بول سکتے ہیں۔

اگر دنیا کے ممالک ان باتوں کو سنکر یہ باآور کرنے میں حق بجانب ہوں گے کہ نریندر مودی نہ صرف جھوٹوں کے بادشاہ ہیں بلکہ دنیا میں فرقہ پرستی اور نفرت کا پرچار کرنے کے بادشاہ ہیں۔ اس چھچھوری حرکت سے نریندر مودی نے یہ ثابت کردیا ہے کہ منی شنکر ایئر نے مودی کو جو نیچ قسم کا آدمی کہا تھا وہ وہ غلط نہیں کہا ہے سے نیچ درجے کی بات کیا ہوسکتی ہے ؟۔ کانگریس کے ترجمان سورجو والا نے پلٹ کو جو مودی پر وار کیا ہے اس سے ان کے چار و شانے چت ہوگئے ان کے پاس کچھ کہنے یا جواب دینے کیلئے کوئی بات نہیں ہے۔ سورجو والا نے کہا کہ اگر پاکستانی سفارت خانہ دہلی میں رہکر گجرات الیکشن میں سازش رچ رہا ہے تو اسے ہندستان میں بند کردینا چاہئے۔ مودی جی ! اب بتائے آپ کا کیا جواب ہوگا؟ آپ کی تو پہچان یا شمار تاریخ کے صفحات میں ایک جھوٹے، وزیر اعظم کے سوا کیا ہوگا۔ دنیا کا جھوٹا آدمی کبھی بھی باعزت اورباوقار نہیں ہوسکتا ہے۔

جھوٹ کی فنکاری اور کلاکاری نریندر مودی کیلئے اس قدر اب مہنگی ثابت ہورہی ہے کہ بی جے پی کے لوگ بھی کہنے لگے ہیں ’’پستی کا کوئی حد سے گزر نا دیکھے ‘‘ مودی اتنا بڑے کلاکار ہوں گے کوئی نہیں جانتا تھا اپنی عزت کا سودا خود کریں گے کسی کو معلوم نہیں تھا۔ اس سے تو صاف پتہ چل رہا ہے کہ راہل گاندھی گجرات میں جیت درج کرانے میں کامیاب ہو گئے اور مودی جی اپنی ہار خود تسلیم کررہے ہیں۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔