حرم پاک رافضیت کانیاہدف

 مولانا شمیم احمد ندویؔ

اگرچہ حرمین شریفین رافضی وصہیونی طاقتوں کے گٹھ جوڑکے سبب ہمیشہ سے دشمنان اسلام اوردشمنان توحید کے نشانہ پر رہے ہیں اس لئے اسے ان کانیاہدف تونہیں کہاجاسکتا لیکن یمن سے اپنے ہاتھیوں کے لاؤلشکر کے ساتھ آئے ہوئے ابرہہ کے بعدشاید اسلام کی ڈیڑھ ہزار سالہ تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ کسی نے حرم محترم ،بیت اللہ شریف اوربلدامین مکہ مکرمہ کوبراہ راست اپنی تخریبی کاروائیوں کانشانہ بنانے اورحرم اقدس کومسمار کرنے کی کوشش کی ہواورزائرین بیت اللہ اورساکنان مکہ کو خاک وخون میں نہلانے کے لئے عملی کاروائی کی جسارت کی ہو۔یمن سے آئے ہوئے ابرہہ نے دنیاکے بدبختوں کی تاریخ میں اپنانام کالے حرفوں میں لکھالیا لیکن اللہ نے اس کے غروروتکبرکوخاک میں ملاتے ہوئے اسے ’’کھائی ہوئی بھوسی‘‘(کَعَصْفٍ مَّاکُوْلٍ)میں تبدیل کردیا،پھربھی تاریخ سے سبق نہ سیکھنے والے ایران کے حمایت یافتہ حوثی بدبختوں نے اسی یمن سے ایک بارپھر کعبہ کی عظمت اورحرم کی حرمت کوپامال کرتے ہوئے مکہ مکرمہ کی طرف بیلیسٹک میزائل کے ذریعہ حملہ کیا جسے جاں بازسعودی سیکورٹی فورسز کے جوانوں نے مکہ مکرمہ سے 65؍کلومیٹر قبل فضاہی میں تباہ کرکے ان کے عزم بداورغروربیجاکو پیوندخاک کردیا، برق رفتار میزائل کوکامیابی سے نشانہ بناے اوراس کو تباہ کرنے کے لئے جس مہارت وٹکنالوجی کی ضرورت ہوتی ہے، اس کاآسانی سے تصورکیاجاسکتاہے لیکن ہمہ دم چوکناوخبردارسعودی جوانوں نے ثابت کردیا کہ وہ عسکری صلاحیت، فوجی مہارت ،فنی تربیت اوربہادری وشجاعت میں دنیاکی کسی بھی طاقتور وتربیت یافتہ فوج سے کم نہیں اورضرورت پڑنے پروہ نہ صرف ناقابل یقین صلاحیت کے جوہردکھاسکتے ہیں بلکہ اپنی بے مثال اہلیت اوربرتری وفوقیت ثابت کرسکتے ہیں، آج دوست ودشمن دونوں طرح کی دنیا اس پر محوحیرت ہے کہ سعودی سیکورٹی فورسز کواس کاعلم کیوں کرہواکہ اس میزائل کارخ مکہ مکرمہ اورحرم اقدس کی طرف تھا، اس رازپرسے پردہ بھی سعودی کمانڈر جنرل عسیری نے یہ کہہ کر اٹھایاکہ ’’ہمارے پاس امریکہ ساختہ اینٹی میزائیل سسٹم پیٹرہاٹ میزائل بھی ہیں اوران کے استعمال کی مہارت اورتربیت وسلیقہ بھی ہے ہم نے نہ صرف اس کوفضامیں ہی پاش پاش کرنے میں کامیابی حاصل کی بلکہ ہم نے اس کے اصلی ہدف کابھی پتہ لگالیا اوراس مقام کابھی جہاں سے اسے داغاگیاتھا‘‘ اورمحل افسوس اورمقام ماتم یہ ہے کہ یہ میزائل فائربھی کیاگیا تھا یمن کے شہر سعدہ کی ایک مسجد سے اوراس کارخ بھی دنیاکی سب سے مقدس مسجد(مسجدحرام) کی طرف تھا اب پوری دنیاکے سواسوکروڑ سنی مسلمانوں کی لعنت ملامت اوران کے غم وغصہ کاسامناکررہے یہ بدقماش مجرمین اپنے اس جرم عظیم اورفعل قبیح پرپردہ ڈالنے کے لئے اعتراف جرم کرنے کے ساتھ ساتھ یہ کہہ رہے ہیں کہ اس کارخ مکہ نہیں تھاملک عبدالعزیزانٹرنیشنل ایئرپورٹ کی طرف تھا یہ’’ عذرگناہ بدترازگناہ‘‘کی مانندہے کہ مذکورہ ائرپورٹ کوئی فوجی ائرپورٹ نہیں بلکہ دنیاکے مصروف ترین ہوائی اڈوں میں سے ایک وہ ائرپورٹ ہے جہاں سے بکثرت زائرین ومعتمرین کی آمدورفت ہوتی ہے نہ کہ فوجی جوانوں کی اس لئے اگراس دہشت گردانہ وبدبختانہ کاروائی کے لئے ان کاادھورا اقبال جرم درست بھی تسلیم کرلیاجائے توبھی اس جرم کی قباحت وشناعت کم نہیں ہوتی۔
اگرچہ اس بدترین ومنحوس ترین دہشت گردانہ وبزدلانہ کاروائی کے لئے اسلامی ملکوں نے بقدرتوفیق اپنے شدیدغم وغصہ کااظہارکیاہے، اورحرمین کی حفاظت کے لئے اپنے ہرممکن تعاون کایقین دلایاہے لیکن یہ کہے بغیرچارہ نہیں کہ اسلامی تنظیموں کی جانب سے جس بڑے پیمانہ پراس کی مذمت ہونی چاہئے اورسعودی حکومت کی عسکری قیادت اوردفاعی صلاحیت کاکھلے دل سے اعتراف اوراس پراظہار اعتماد ہوناچاہئے اس میں انصاف سے کام نہیں لیاگیایعنی اس جرم کی شناعت کواس طرح محسوس نہیں کیاگیاجس قدروہ ہے کہ اگرخدانخواستہ وہ حوثی مجرمین حرم پاک کونشانہ بنانے کے اپنے گھناؤنے مقصدمیں کامیاب ہوگئے ہوتے توبے گناہ اہل ایمان کے خون سے مکہ کی سر زمین سرخ ہوجاتی اورایسی تباہی مچتی کہ پوراعالم اسلام دہل اٹھتا اورہرطرف صف ماتم بچھ جاتی لیکن اللہ عزوجل نے اپنے مقدس گھرکی اپنے بابرکت شہرکی اورمعصوموں کی جان کی حفاظت فرمائی، اس نے اگرڈیڑھ ہزارسال قبل ابرہہ کے لاؤلشکر اوردیوپیکر ہاتھیوں کی فوج کوایک بے ضرروکمزورمخلوق چڑیوں کے غول کے ذریعہ ہلاک کیاتواب اپنے اسی گھرکی حفاظت کے لئے سعودی حکمراں اوران کے بہادرفوجی جوانوں کومنتخب کیا جنھوں نے اپنی ہمت وشجاعت اورپیشہ ورانہ مہارت کے ذریعہ یہ ثابت کردیا کہ وہ حرمین شریفین کی صیانت وحفاظت اوراللہ کے دشمنوں کی بربادی وہلاکت کادم خم رکھتے ہیں اوراس ٹکنالوجی وصلاحیت سے مالامال ہیں جودشمنوں کی چالوں اوران کی ریشہ دوانیوں کوخاک میں ملاسکتی ہے، سعودی حکومت اوراس کے فداکاروجاں بازجوانوں کی ہمت وشجاعت اوران کی عسکری مہارت کونذرانۂ عقیدت اورخراج تحسین پیش کیاجاناچاہئے جنھوں نے اپنی بروقت کاروائی سے ثابت کردیاکہ وہ جدیدترین ٹکنالوجی سے لیس بھی ہیں اوراپنے فرائض منصبی کی ادائیگی میں چوکنا وخبرداربھی اوریہ بھی ثابت کیا کہ وہ حرمین کی حفاظت کے لئے جان کی بازی لگاسکتے ہیں، اس غیرمعمولی اقدام سے سعودی حکومت نے بھی دنیاکو یہ دکھادیاکہ وہ تولیت حرمین کے گراں قدراعزاز کادفاع کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں جس کی بد ولت وہ خادم حرمین شریفین کے باوقار لقب سے متصف وسرفراز ہیں۔
آج سے چندبرسوں قبل جب عالم اسلام کے حالیہ منظر نامہ پرگہری نظر رکھنے والے باخبروبابصیرت اہل علم واہل نظریہ پیشین گوئی کرتے تھے کہ شیعی روافض اورمجوسی فکرکے حاملین اورایران کے خوشہ چین وزلہ رباممالک وتنظیموں کااصل ہدف حرمین شریفین ہے توحالات سے ناواقف لوگ اسے مجذوب کی بڑاوراندیشہ ہائے دورودرازسے تعبیرکرتے تھے، لیکن آج جب یہ خدشات واندیشے مجسم شکل میں سامنے آچکے ہیں توایران کے ان ہم نواؤں اوربزعم خویش دانش وروں کوسانپ سونگھ گیاہے اوراس ناپاک جسارت کی مذمت کرتے ہوئے بھی ان کی زبان وقلم کولقوہ مارجاتاہے ورنہ اہل علم ومعرفت اچھی طرح جانتے ہیں کہ حرمین پرتسلط شیعی عقائدکا جزولاینفک بھی ہے اوران کی حالیہ سیاست کامحوربھی، جہاں ان کے مزعوم عقیدہ کے مطابق امام غائب اورمہدی منتظر کے ظہور کے بعدوہ مکہ ومدینہ پرقبضہ کریں گے اورحضرات شیخین ابوبکروعمررضی اللہ عنہما کی میتوں کوقبروں سے نکال کر نعوذباللہ تختۂ دار پرلٹکائیں گے، اورام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ طیبہ وطاہرہ کوکوڑوں کی سزادیں گے (اوران کے باطل عقیدہ کے مطابق حرمین میں ایسی حرکات بد کاارتکاب کریں گے جن کے تصورسے ہی روح کانپ اٹھتی ہے اور ایک غیورمومن کا خون کھول اٹھتاہے نعوذباللہ من ذالک۔
خطہ کی سیاست پرایرانی کنٹرول کی کوششیں، یمن میں حوثی باغیوں کی حوصلہ افزائی اوران کومہلک ہتھیاروں ومیزائلوں کی سپلائی، ر وس کی مددسے شام کی بے سمت سیاست پرتسلط ، اورلبنان کی حزب اللہ ملیشیا کوعسکری تربیت سے لیس کرناانھیں ناپاک منصوبوں کوعملی جامہ پہنانے کی طرف پیش رفت کاحصہ ہے اس لئے اگر آج حرمین شریفین کونشانہ بنانے کی کوششیں ہورہی ہیں تواس میں تعجب کیاہے اوراس میں نیاکیاہے جب کہ شیعوں کے مختلف گروہ پہلے بھی حرم کی حرمت اورکعبہ کی عظمت پامال کرچکے ہیں لیکن اللہ نے چاہاتوملک سلمان بن عبدالعزیز کی بیدارمغزقیادت اوردنیاکے اسلامی ملکوں کے تعاون وحمایت کی بدولت ان کایہ مذموم خواب پورانہ ہوگا، اوروہ اللہ عزوجل غالب وقادرمالک دوجہاں ہمہ وقت ان کا احتساب کرسکتا ہے جس کے لئے حفیظ جالندھری نے کہاتھا ؎
جواس گھر کامالک ہے وہ بحروبرکامالک ہے

تبصرے بند ہیں۔