"حماقت انسان کا اول و آخر رجحان ہے”

27 مئی سے سوشل میڈیا کے تمام ذرائع سے یہ تصویر مجھ تک پہنچ رہی ہے. بہت دیر تک سوچتا رہا کہ یہ کب کہا ہے. اتنے دنوں سے لکھ رہا ہوں کیا پتہ کسی تناظر میں لکھ ہی دیا ہو. بہت یاد کرنے کے بعد خود سے پوچھا کہ کیا مودی حکومت کے دو سال پورے ہونے پر ایسا کہا ہے؟ مجھے نہیں لگتا کہ میں نے ایسا کچھ کہا ہے. تصویر تو میری ہے پر میں نے یہ پوسٹ کارڈ نہیں بنایا ہے. پتہ نہیں کس نے بنایا کیا ہے اور تقسیم کر رہا ہے .اسے دیکھتے ہی مجھے باقاعدگی سے گالی دینے والے اور زیادہ گالی دینے لگے ہیں اور باقاعدگی سے تعریف کرنے والے خوش ہو گئے ہیں کہ کسی نے تو کہنے کی ہمت دکھائی جب كہ دونوں غلط ہے.

نہ چاہتے ہوئے بھی کتنے لوگ میری زندگی میں داخل ہو جاتے ہیں. کسی کی بے پناہ محبت سے پیغام رساں کارڈ وجود میں آیا  ہے یا کوئی میرا حامی ہونے کا ڈراما کرکے مجھے گالی كھلوانا چاہتا ہے. کتنا معلوم کریں. اس عمل کو تو روک نہیں سکتا لیکن اسی طرح چلتا رہا تو ایک دن اسکولوں کی دیواروں اور ریلوے اسٹیشن کے رٹايرنگ روم میں میرے نام سے بہت کچھ لکھا جائے گا. ہمیشہ سچ بولو. اپنے اساتذہ کا احترام کرو. ایک نئی نسل اس یقین کے ساتھ تیار ہو جائے گی کہ اساتذہ کے احترام کی بات ویدوں، پرانوں اور آئین سے پہلے پرائم ٹائم کے اینکر (زیرو ریٹنگ والے) رويش کمار نے کہی ہے.

جبکہ میرا بس چلے تو میں اس طرح کے جملوں کو رائج کرنا چاہوں گا. نیتاؤں کے فرضی تقریریں غور سے سنو. نیتاؤں کی تقریروں پر بھروسہ کرو اور گڑھے میں رہو. اس سے گرنے کا خطرہ نہیں رہے گا. کبھی سوال مت کرو ہمیشہ تالی بجاؤ. خود پر نہیں نیتا جی جو کہیں اسی پر بھروسہ کرو. تاریخ مت پڈھو، جو نیتا کہیں اسی کو تاریخ سمجھ لو. نیتا اگر کسی برادری سے لڑنے کے لئے کہیں تو لڑ لو اور مٹنے کا شوق پورا کر لو. عجیب حال ہے. کوئی کچھ بھی چلا دیتا ہے اور ہر کوئی اس جال میں پھنس جا رہا ہے.

میں نے ڈارون سے بھی خطرناک ایک اصول  کی دریافت کی ہے. ہم لاکھ عالم ہونے کی کوشش کر لیں لیکن خود کو حماقت کا شکار ہونے سے نہیں بچا سکتے. "حماقت انسان کا اول و آخر رجحان ہے” – رويش کمار. اس اصول کی دریافت میں نے سوشل میڈیا کے مختلف فورم پر دس سال گزارے ہیں، وہ بھی بھارت کی سوشل میڈیا پر.

ہندی سے ترجمہ: مضامین ڈیسک

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔