دنیا مومن کے لیے قید خانہ ہے

محمد ریحان ضیاء قاسمی نیموی

الدنيا سجن المؤمنين وجنة الكافر .أو قال كما عليه السلاة و السلام

ترجمہ  دنیا مومن کے لیے قید خانہ ہے اور کافروں کے لیے جنت

عزيزگرامی!

آج دنیا کس موڑسے گزر رہی ہے ہمیں کچھ بھی خبر تک نہیں ہے اے مسلمان تجھے کچھ خبر بھی کہ ہمیں کفار ہند دھشت گرد قرار دے رہی ہے ایسا کیوں ہورہا ہے ہم مسلمان کے ساتھ ایسا ظلم و ستم کیوں ہو رہا ہے حلاکہ جب بھی اس ھندوستان میں خون کی ضرورت پڑی گردن ہماری کٹی ان علماء کرام کے خون تمہیں یاد نہیں اے مسلمان کہ جب چاندنی چوک سے لیکر خیبر تک کوئی درخت ایسا نہیں تھا جس شجر پر ہمارے معزز علماء کرام کی گردن نہ لٹ کی ہوئ ہو لیکن آج ہمیں حکومت ہند کبھی کچھ ظلم دےرہے ہیں تو کبھی کچھ لیکن افسوس صد افسوس اگر ہم اپنے ہی گرہبان میں چھانکے تو معلوم ہوتا ہے کہ ہم بھی کتنے بڑے اغلاط میں مبتلا ہیں  جو گمراہی کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے.

ہاں مسلمانان ہند میں سچ کہ رہا ہوں  مجھے کہ لینے دو مجھے آج کلام حق کرنے سے انکار نہ کرو اے مسلمان تجھے کچھ خبر بھی ہے کہ تو اپنے نبی (خاتم الانبیاء سرکار دوعالم جناب حضرت محمد مصطفی صلى الله عليه وسلم )کے دین کو بھلا بیٹھا ہے جس کے اوراق  خون کے رنگ سے رنگ دیا تھا وہ طائف کا منظر یاد ہے تمہیں جسمیں ہمارے نبی پاک صلى الله عليه وسلم کے جسم اطہر کو خوں سے لہو لہان کر دیا گیا تھا ارے مسلمانوں زرا سوچو کہ اس خون کے متعلق تم کیسے آج بازاروں اس کی قیمت لگائے پھرتے ہو ارے تم دین کا مذاق اڑاتے پھرتے ہو تم جوا کھیلتے شراب پیتے ہو گا نا بجانا کرتے ہو غیر محرم عورتوں سے جما کرتے ہو تمہیں شرم نہیں اتی ہے یہ دین کا مذاق نہیں تو ارو کیا ہےکیا ہمارے نبی یہی دین اسلام دیکر گئے ہیں نہیں میر ےبھائ نہیں تم اس چھوٹی سی دنیا کو پانے کیلئے اپنے نبی کے دین کو نہ بھولو ورنہ تم نہ ادھر کے رہوگے اور نہ ادھر کے. ایک شاعر نے کیا ہی خوب کہا ہے:

نہ خدہی ملا نہ وصلا صنم 

نہ ادھر کے رہے اور ادھر کے رہے ہم

بہر کیف میرے بھائ یہ دنیا مسلمانوں کے لئے صرف کھیتی کرنے کی جگہ ہے ہمارے نبی پاک صلى الله عليه وسلم کا فرمان ہے (الدنيا مزرعة الاخره)۔ترجمہ  دنیا آخرت کی کھیتی ہے۔

  یعنی اس دنیا کے چہار دیواری کے اندر  تم صرف خدا کا نام لیوا بن جاو کسی غیر کو نہ پکا رو ہر قدم پر خدا کو پکا رو خدا کی عبادت میں تم زیادہ سے زیادہ  اپنے اوقات کو لگا دو پھر دیکھو تم  کو کون ٹوچر کر تا ہے  ایک مقولہ میرے استاز محترم کہا کرتے ہیں جس کو اللہ رکھے اس کو کون چکھے.

میرے بھائ یہ زندگی آج ہے کل نہیں کل ہے اور آج نہیں صرف ہمارے جسم اور زندگی میں صرف ایک چھوٹی سی ھو ا کا فرق جو سانس کے نام سے جانا جاتا ہے وہ جس دن خدا کے حکم سے رکے گی تو رکی رہجائے گی اسلئے میرے بھائ اب بھی ہمارے پاس وقت ہے کہ ہم اپنی زندگی کو خدا کے لئے قربان کر دیں خدا کے ہر حکم بجا لائیں۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔