روزہ: اللہ پر یقین، صبر و تقوی کی تربیت اور گناہوں سے نجات کا ذریعہ

ایس۔ایم۔ عارف حسین

  "روزہ” یا *صوم*  کے معنی  رُک یا ٹہر جانے کے ہیں۔ یہ اسلام کے پانچ  ستونوں یعنی ایمان- نماز- روزہ- زکواۃ اور حج میں سے ایک ہے۔ روزہ کے متعلق اللہ تعالی اپنی کتاب ہدایت یعنی قرآن مجید میں آگاہ کرتے ہیں کہ

” اے ایمان والو:  روزہ تم پر لکھا گیاہے( فرض کیا گیا ہے) جیسا پچھلے لوگوں پر فرض کیا گیا تھا تاکہ تم پرہیزگار بن جاو”( سورہ البقرہ)۔لھذا ہر مسلمان پراس حکم کی تعمیل فرض ہے تاکہ زندگی میں پرہیزگاری آے جو آخرت کی کامیابی کی ضمانت ہے۔

        روزہ مذہب اسلام کا ایسا عمل ہے جو ایک مسلمان کے "ایمان” کو تازہ کرتا ہے اور "اللہ کے وجود” کا یقین دلاتا ہے۔ اسی لیے اللہ کے حکم پر ایک مسلمان کھانے پینے سے رکا رہتا ہے اگرچیکہ دنیا کی نظروں سے چھپکر کھا پی سکتا ہے۔

    روزہ ایسی عبادت ہے جسکا علم صرف روزہ دار اور اللہ تعالی کو ہی ہوتا ہے چیونکہ یہ عبادت ” مخفی” ہوتی ہے مطلب دیگر عبادات جیسے نماز- زکواۃ اور حج کے عمل کو انجام دیتے ہوے دیگر انسان اپنی آنکھوں سے دیکھ سکتے ہیں اور کہے سکتے ہیں کہ فلاں نماز پڑھرہے ہیں- فلاں زکواۃ ادا کررہے ہیں اور فلاں حج ادا کررہے ہیں۔

     روزہ حلال اعمال سے رکے رہنے اور صبر کرنیکی” عملی تربیت” دیتا ہے جیسے بھوک و پیاس کو برداشت کرنا اور حلال ازدواجی تعلق سے  پرہیز کرنا۔ساتھ ہی ساتھ روزہ گالی گلوج و غیبت اور آنکھوں کے زنا سے بھی روکتا ہے جبکہ اسکی عام حالات میں بھی اجازت نہیں ہے۔

      جب ایک انسان طاقت رکھتے ہوے بھی صرف اللہ کے حکم کی تعمیل اور اسکی خوشنودی کیلیے کھانے پینے سے رکے رہتا ہے تب اسکو دیگر انسان جو مجبوری  و معزوری کی وجہ سے تین وقت کا کھانا نہیں کھا سکتے اسکا "عملی احساس” ہوتا ہے اور نتیجہ میں انکی مدد کیلیے آگے آتا ہے۔اسطرح "حقوق العباد”  یعنی دیگر بندوں کی خدمت کیلیے آگے آتا ہے جسکا اللہ تعالی کیجانب سے حکم ہے اور اسمیں اللہ کی رضا بھی پنہا ہے۔

       روزہ کے دوران فرض نمازوں کے ساتھ ساتھ قرآن کی تلاوت اور "قیام للیل” یعنی تراویح اور تہجد کے پڑھنے کا اہتمام کرنیکی توجہ دلائی گئی تاکہ دن و رات کا ذیادہ سے ذیادہ حصہ عبادت یعنی "اللہ  کی قربت” میں گذرے جو یقینا انسان کو ” تقوی” کی منزل تک پہونچاتا ہے اور آخرت کی کامیابی بھی اسی میں مضمر ہے۔

      روزہ کا” اجر” یعنی ثواب از خود اللہ تعالی دینیکا وعدہ کیے ہیں جسکا تصور انسانی عقل سے بعید ہے۔ یہ بھی آگاہ کیا گیا ہیکہ جو انسان رمضان کے پورے روزے رکھیگا اسکے سارے پچھلے گناہ معاف کردیے جاینگے وہ ایسا” پاک” ہوگا جیسے  ماں کے پیٹ سے پیدا ہوتے وقت تھا۔نتیجتا  دوزخ کے عذاب سے "نجات” پایگا۔

اللہ تعالی سے دعا ہیکہ امت مسلمہ کو”روزہ” رکھنیکی توفیق دے اور اسکے فیوض و برکات سے  نوازے۔آمین۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔