روہنگیا مسلمان کو انصاف کب ملے گا؟

ذاکر حسین

مکرمی !آج پوری دنیا کے مسلمانوں کیلئے فکر کا موضوع یہ ہیکہ انہیں ہر جگہ دیگر اقوام تشدد،ظلم و زیادتی اور غیرانسانی سلوک کا نشانہ بنا رہی ہیں ۔اس کے پیچھے سب سے بڑی وجہ جو نظر آتی ہے وہ یہ کہ اب مسلمانوں میں پہلی جیسی خوبیاں نہ تو پائی جاتی ہیں اور نہ ہی مسلمان خود کو اعلیٰ کردار،اعلیٰ ظرف،اعلیٰ اخلاق جیسی خوبیوں سے مالامال کرنا چاہتے ہیں ۔اگر غور کیا جائے تو آج مسلمان ان تمام خوبیوں سے عاری نظرآتے ہیں جن خوبیوں کے باعث پوری دنیا پر حکمرانی کا علم بلند کیا جاسکتا ہے ۔

کہا جا تا ہیکہ پہلے دنیا کے کسی بھی خطے سے مسلمانوں پر ظلم و زیادتی کی خبریں مسلمانوں کو موصو ہوتی تو مسلمانوں کی روح اور دل بے چین ہو کر تڑپ اٹھتا۔تاریخ کے صفحات سے یہ بھی پتہ چلتا ہیکہ ہندوستان میں محمد بن قاسم کی آمد اسی پسِ منظرمیں ہوئی تھی ۔دنیا کے دیگر ممالک اور خطے کی طرح میانمار(برما) میں گزشتہ ایک دہائی سے یہاں کے مسلمان ظلم وزیادتی کی چکی میں پیسے جا رہے ہیں لیکن انسانیت کا درس اور انسانی حقوق کی علمبردار تنظیمیں ایسے خاوشی کی چادر میں لپٹی ہوئی ہیں گویا میانمار میں کچھ ہو ہی نہیں رہا ہے ۔تصور کیجئے میانماراور دنیا کے مختلف خطے میں مسلمانوں کے ساتھ جس قسم کا سلوک کیا جا رہا ہے اگر ایساہی وحشیانہ سلوک کسی مسلم ممالک میں کسی غیر مسلم پر ہوتا تو آج میڈیا اور دیگر بے شرمی کی اعلیٰ مثال لوگ مسلمانوں کو کس کس القا ب سے نوازتے ؟

واضح ہوکہ میانمار کے راخین علاقے میں 2012 میں ہونے والے پُر تشدد واقعات میں ہزاروں روہنگیا مسلمانوں کو اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنا پڑا تھااور لاکھوں روہنگیا مسلمانوں کو اپنا آشیانے کو نم آنکھوں سے جدا ہو کر راحتی کیمپوں میں پناہ گزیں ہونا پڑا تھا۔میانمار میں بودھسٹ طبقے کی ایک بڑی تعداد روہنگیا مسلمانوں کو بنگلا دیشی بتاتے ہوئے ان کے خلاف آئے دن کوئی نہ کوئی مذموم حرکت کرتے رہتے ہیں ۔میانمار حکومت کی عدم توجہی کہئے یا پھر حکومت کا مسلمانوں کے تئیں سرد برتائو کہ روہنگیا مسلمانوں کے پاس ابھی تک میانمار کی شہریت کا کوئی دستا ویز نہیں ہے ۔اسی بات کو بنیاد بنا کر میانمار کا تخریب پسند طبقہ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف تشدد کی راہ ہموار کرتا ہے۔

تشویشناک بات یہ ہیکہ میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کو ایک طویل عرصہ سے تشددکا سامنا ہے ۔لیکن میڈیا اور حقو ق علمبردارکی تنظیموں کی خاموشی نے عالمی سطح پر روہنگیا مسلمانو ں کی دردناک داستان گردش نہیں کر سکی ۔معاملہ اس وقت منظرِعام پر آیا جب روہنگیا مسلمانوں پر شدت سے عرصئہ حیات تنگ کیا جانے لگااور روہنگیا مسلمانوں پر ہورہے ناقابلِ برداشت ظلم کی وجہ سے جب ساری  انسانیت چٰیخ پڑی ۔ حیرت وافسو س کی بات یہ ہیکہ میانمار کی نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی کی سربراہ آنگ سان سوکی بھی روہنگیا مسلمانوں  کے مسئلے کے حل کیلئے ابھی تک کوئی مثبت اقدام کرنے میں ناکام رہی ہیں ۔واضح ہوکہ فی الوقت میانمار میں آنگ سان سوکی اس حیثیت میں ہیں کہ اس مسئلے کو حل کرنے میں انہیں زیادہ دشواریوں کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔خیال رہے کہ آئین ِمیانمار کے مطابق آگ سان سوکی ملک کی صدرتو نہیں ہیں لیکن اسٹیٹ کونسلر اور وزیر خارجہ کی حیثیت سے وہ نئی حکومت کی سربراہ ہیں ۔

ایسی حالت مٰیں اپنی جمہوریت پسند شبیہ کی مثال پیش کرتے ہوئے روہنگیا مسلمانوں کامیانمار کی شہریت کا دستا ویز بنوائیں اور روہنگیا مسلمانوں کیخلاف نسل پرستی ،تعصب اور نفرت کی جنگ چھیڑنے والوں کے خلاف سخت سے سخت ایکشن لیں ۔اس معاملے میں حکومت ِہند کو بھی مداخلت کرکے خودکو انسا ن دوست ہونے کا ثبوت پیش کرنا چاہئے ۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔