رویش کمار کی صحافتی حق گوئی

محمد وسیم

صحافت کسی کے لئے کمانے اور نام کا ذریعہ ہو سکتا ہے ، کسی کے لئے ایک فیشن ہو سکتا ہے- مگر یہی صحافت کسی کے لئے عبادت بهی ہے- اور ہندوستان میں اس عبادت کو اگر کوئی بخوبی انجام دے رہا ہے تو وہ کروڑوں ہندوستانیوں کے دلوں میں بسنے والے عظیم صحافی جناب رویش کمار صاحب ہیں – میں نے پہلے رویش کمار صاحب کو بہت اس لئے نہیں سنا کہ شاید وہ بھی دوسرے بکاءو صحافیوں کی طرح ہوں گے مگر جب NDTV کے Co- Founder  کے گهر پر سی بی آئی نے چھاپا مارا ، تب معلوم ہوا کہ معاملہ انتہائی گمبھیر ہے ، میں نے اس کے بعد یو ٹیوب پر رویش کمار کو سنا جو صحافی اور صحافت کے بارے میں بول رہے تهے، میں ان کی باتوں کو سنتا چلا گیا اور متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکا، ان کی سچی صحافت دیکھ کر مجهے اپنے آپ سے کہنا پڑا کہ نہیں، تم غلط ہو، ابھی صحافت زندہ ہے، سچا صحافی بهی زندہ ہے- اور اس جھوٹی میڈیا کے درمیان ایک امید کی روشنی اور سچ کی آواز رویش کمار بهی زندہ ہے

آج کل "سیلفی میڈیا” کا دور ہے- یعنی جو اپنے ہی عشق میں مبتلا رہتا ہے ، اسے کوئی غرض نہیں کہ لوگ کیا سوچ رہے ہیں ؟ اب میڈیا کی ایک اور اصطلاح نکل آئی ہے "گودی میڈیا” جو دوسرے کے اشارے پر کام کرتی ہے ، اسے لوگوں کے مسائل سے ذرا بهی دلچسپی نہیں ، عوام بدحال ہے ، کسانوں پر گولیاں چل رہی ہیں ، اس سے اسے کوئی مطلب نہیں ، غرض کہ میڈیا لوگوں کو اصل مسائل سے دور رکھ کر کسی خاص ایجنڈے کے پرچار میں لگا ہوا ہے ، ایسے وقت میں عام انسان کیا کرے ؟ ٹی وی دیکھنے والا کیا کرے ؟ اس مسئلے کا حل رویش کمار بتاتے ہوئے کہتے ہیں کہ بری صحافت سے گھبرانا نہیں چاہئے ، ٹی وی دیکھنے والے کے ہاتھ میں ریموٹ کنٹرول بڑی طاقت ہے ، ہمیں اس پر اعتماد کرنا چاہئے

جس طرح سے ایک پیشہ ور فوج ایک موثر ڈسپلن کے سوا کچھ نہیں اور اس کا دل دفاع کی بنیادی فرض کے علاوہ ادھر ادھر کے Attractions میں لگ جائے تو پهر وہ لڑنے کے قابل نہیں رہتی- اسی طرح اگر میڈیا کی سچی فوج ، متوازن اور شفاف خبر کے حصول اور اسے قاری یا ناظر تک پیشہ وارانہ انداز میں پہونچانے کے بنیادی کام کو ثانوی سمجھنا شروع کر دے اور مراعات ، غیر ضروری تعلقات اور اپنا الو سیدھا کرنے کے کام میں لگ جائے تو پهر بقولِ سراج اورنگ آبادی یوں ہوتا ہے کہ…

خبر تحیر عشق سن ، نہ جنوں رہا ، نہ پری رہی
نہ تو تو رہا ، نہ تو میں رہا ، جو رہی سو بے خبری رہی

قارئینِ کرام ! الیکٹرانک میڈیا و پرنٹ میڈیا کے دور میں جہاں جهوٹ بولنے ، افواہ پھیلانے ، اصل مسائل سے ہٹ کر غیر ضروری مسائل میں عوام کے ذہنوں کو منتقل کرنے اور جهوٹ کو شور مچا مچا کر پھیلانے کی دوڑ لگی ہوئی ہے ، ملک میں مسائل کے انبار ہیں مگر میڈیا اس جانب توجہ کرنے کے بجائے کسی خاص نظرےء اور ایجنڈے کو پھیلانے میں لگا ہوا ہے- ایسے دور میں صحافت کی ذمہ داری کو بخوبی نبھانے اور عوام کو سچ سے آگاہ کرنے میں صحافت کی دنیا میں ایک اہم نام جناب رویش کمار صاحب کا ہے ، آج اسکول ہوں یا کالج ، مدارس ہوں یا یونیورسٹیاں ہر جگہ صحافت کے حوالے سے صرف ایک نام ہر زبان پر ہے اور وہ نام ہے رویش کمار صاحب کا- آخر میں صحافت کے فرائض کو ذمہ داری سے ادا کرنے اور عوام کو صحیح صورتِ حال سے آگاہ کرانے کے لئے ہم جناب رویش کمار صاحب کی صحافت کو سلام پیش کرتے ہیں اور ان کی حق گوئی کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں …

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔