سب کو غدار کہنے والے وطن دوست ہیں یا وطن دشمن؟

عبدالعزیز

            سنگھ پریوار کا جنم جب سے ہوا وہ اپنے سوا سب کو وطن دشمن اور اپنے کو وطن دوست بتاتے تھکتے نہیں، حالانکہ ان کے جنم کا مقصد انگریز دوستی اور اسلام اور مسلم دشمنی تھا۔ جب ہندستان کے ہندو، مسلم، سکھ، عیسائی سب برطانوی حکومت سے نبرد آزما تھے تو ان کے لیڈران خواہ گولوالکر ہوں یا ساورکر، انگریزی حکومت کی وفاداری کرتے تھے اور مجاہدین آزادی کی مخبری میں لگے رہتے تھے۔ اس کی وجہ مسلم دشمنی تھی۔ انگریزوں نے مسلمانوں سے حکومت چھینی تھی، اس لئے وہ مسلمانوں کو سب سے بڑا دشمن سمجھتے تھے۔ فرقہ پرستوں کو انگریزوں کی یہ ادا بہت پسند تھی۔ ساورکر جو ہندو مہا سبھا  کے لیڈر تھے بعد میں سنگھ پریوار کے مکھیا بنے۔ انھوں نے برطانوی حکومت کو چٹھی لکھ کر انگریزوں کو اطلاع دی کہ ان کے لوگ انگریزوں کی ہندستان میں ہر طرح کی مدد دینے کیلئے تیار ہیں۔ ان کی پیشکش کو برطانیہ کی حکومت نے قبول کیا اور دفاعی کمیٹی (Defence Committee) میں ہندو مہا سبھا کے دو آدمیوں کو مشیر کی حیثیت سے شامل کیا۔ جو ہندستانی مجاہدین آزادی کو کمزور یا زیر کرنے کیلئے انگریزوں کو مشورے دیتے تھے۔ آج جمہوریت کی بدولت ملک سے بے وفائی کرنے والا ٹولہ برسر اقتدار آگیا ہے جس کی وجہ سے یہ ثابت کرنے کی کوشش میں لگا ہوا ہے کہ سارے ہندستانی ان کو چھوڑ کر غدارِوطن ہیں جو بھی ان سے اختلاف کرے ان کی بات نہ مانے وہ ملک کا دشمن ہے۔

            جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے ان لڑکوں کو جو لوگ غریبی اور مفلسی، ظلم و زیادتی سے ملک کو آزاد کرانے کی بات کرتے تھے انھیں نہ صرف غدار وطن کا الزام لگایا بلکہ ان کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے کر دیا۔ کنہیا کمار اور عمر خالد ایک ماہ سے زیادہ جیل کی مشقت اٹھانے پر مجبور ہوئے۔ بڑی مشکل سے انھیں ضمانت پر رہائی ملی۔ کرناٹک کے کوڈاگو ضلع کی سابق کانگریسی ایم پی دیویہ اسپنڈنا جن کا فلمی نام رامیہ ہے ان کے خلاف بھی سنگھ پریوار والے محض اس لئے ملک سے غداری کا مقدمہ دائر کر دیا کہ رامیہ نے وزیر دفاع مسٹر موہن پاریکر جو حقیقت میں وزیر جنگ کہلانے کے لائق ہیں ان کے اس خیال کی تائید نہیں کی کہ پاکستان جہنم ہے۔ اگر رامیہ پاکستان کو ان کی طرح جہنم کہتی تو وہ وطن پرست کہلاتی لیکن اس نے پاکستان کی دشمنی کا مظاہرہ نہیں کیا جس کی وجہ سے وہ غدارِ وطن ہوگئی۔ رامیہ سارک کانفرنس کے موقع پر سارک یوتھ پارلیمنٹرینس کی کانفرنس میں شرکت کیلئے گئی تھیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’پاکستان کے عوام ہمارے ملک کی طرح ہیں۔ وہ انسان ہیں۔ ان کے اندر انسان دوستی پائی جاتی ہے۔ پاکستان کو جہنم کہنا صحیح نہیں ہے‘‘۔ رامیہ کی تعریف کرنی ہوگی کہ جو کچھ اس نے محسوس کیا اسے کہنے میں ذرا بھی پس و پیش سے کام نہیں لیا اور اس کے خلاف مقدمہ دائر ہونے کے باوجوداپنے موقف سے پیچھے ہٹنے سے انکار کیا کیونکہ ان سے کسی گناہ کا ارتکاب یا کوئی غلطی سرزد نہیں ہوئی اور نہ ہی وہ اس کیلئے معذرت کرنے کیلئے تیار ہیں۔

            کانگریس کے ترجمان رندیپ سرجیوالا نے نہایت دلیری اور بیباکی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہاکہ اگر غدارِ وطن کے الزام میں کسی پر مقدمہ چلانا ہے تو نریندر مودی پر چلانا چاہئے کیونکہ انھوں نے پاکستان کے ایک شخص کی بیٹی کی منگنی کی تقریب میں شرکت کی اور اس کی ماں کی قدم بوسی کی اور میاں نواز شریف کی مہمان نوازی کا گن گایا۔ رندیپ نے یہ بھی کہاکہ باجپائی جی بس لے کر لاہور گئے تھے اور پاکستان سے دوستی کا ہاتھ بڑھایا تھا۔ مسٹر ایل کے ایڈوانی نے ان سب سے آگے قدم بڑھایا۔ انھوں نے مسٹر جناح کے حق میں قصیدہ خوانی کی۔ سنگھ پریوار کے مذکورہ افراد نے تو نہ صرف دوستی کا ہاتھ بڑھایا بلکہ دوستی کیلئے بے چین اور مضطرب رہے۔ جہاں تک محترمہ رامیہ کا معاملہ ہے تو انھوں نے صرف موہن پاریکر کے خیال سے اتفاق نہیں کیا محض اختلاف اور انحراف کی وجہ سے کسی پر غداری یا وطن دشمنی کا الزام عائد کرنا کس قدر احمقانہ فعل ہے۔

             وزیر دفاع مسٹر موہن پاریکر بہت دنوں سے وزیر جنگ کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ فلم اداکار عامر خان کو انھوں نے سبق سکھانے کی بات کہی تھی۔ بعد میں جب چیخ پکار ہوئی تو وزیر جنگ نے توبہ تلا کیا۔

            ایسا لگتا ہے کہ سنگھ پریوار میں جو بھی شامل ہے اسے شیطان کی چھوت نے باؤلا کردیا ہے یا پاگل کتے کی طرح ہوگیا ہے۔ جسے دیکھتا ہے اسے کاٹ کھاتا ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ سنگھ پریوار والے خود غرضی اور نفس پرستی کے مرض کے شکار ہوگئے ہیں۔ خود غرضی یا نفس پرستی کا جذبہ اگر بے روک بڑھتا ہے پھر اس حد تک پہنچ جاتا ہے کہ انسانی ہمدردی کی بو باس تک نہیں رہ جاتا۔ ایک بے رحم اور بے پناہ درندہ بن کر رہ جاتا ہے۔ خود غرضی اور اور خود پرستی کے جوش سے تمام انسانی احساسات فنا ہوجاتے ہیں۔ عہدہ اور اقتدار کے پیچھے پاگل ہوکر رہ جاتا ہے۔ حقیقت میں ایسے لوگ جو سب کو کاٹ کھا رہے ہیں اور انسانوں کو اپنی غرض کیلئے تقسیم کر رہے ہیں یہ وطن دوست ہر گز نہیں ہوسکتے ہیں۔ ایسے لوگ وطن اور انسانیت دونوں کے دشمن ہیں۔ ان کو اور ان کے کردار کو بے نقاب کرنا ملک کیلئے سود مند ہوگا۔ ان کے بھونکنے اور کاٹنے پر چپ یا خاموش رہنا خود غرضی  ہوگی اور ملک کے حق میں دشمنی ہوگی۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔