سیرت نبویؐ کے مصادر

عربی تحریر: خالد محمد الصاعدی
ترجمانی: مولانا انيس احمد مدنى

قرآن کریم
سیرت نبویؐ کے مصادرمیں سب سے اہم اور مقدم قرآن کریم ہے کیونکہ قرآن کریم نے عصرنبوت کے بعض تاریخی غزوات پر تبصرہ کیا ہے مثلاً غزوۂ بدر، احد،خندق اور حنین۔ نیز ہم قرآن میں حجازکے یہود اور مسلمانوں کے مابین فکری اور مادی کشمکش کی حسین و جمیل منظرکشی پاتے ہیں۔ لہٰذا سیرت کی روایات کو قبول کرنے میں اس بات کو پیش نظررکھنالازمی ہے کہ کہیں وہ روایت آیات قرآنیہ سے متعارض تو نہیں ہے۔ البتہ قرآن سے تاریخی جزئیات کی تفصیل کی توقع کارِعبث ہے کیونکہ قرآن کریم فن تاریخ کی کوئی کتاب نہیں ہے بلکہ وہ دستورِ حیات ہے۔
کتب حدیث
سیرت کا دوسرا اہم مصدر کتب حدیث ہیں کیونکہ احادیث عقائد اسلامیہ ، آداب و احکام کی توضیح کرتی ہیں بلکہ بعض کتب حدیث تو مغازی کے ایک مستقل باب کو سموئے ہوئے ہیں جیسے صحیح بخاری۔
کتب حدیث کی مغازی و سیر سے متعلق روایات مغازی اور تاریخ کی کتابوں کی روایات سے زیادہ معتبر ہیں کیونکہ کتب حدیث محدثین کی انتھک جدوجہد کا ثمرہ ہیں۔ کتب حدیث نے چونکہ سیرت پر انتہائی اختصار کے ساتھ بحث کی ہے اس لیے صرف ان پر اکتفاء کرکے بسااوقات ہم الجھنوں اور پیچیدگیوں میں گرفتار ہوجائیں گے مثلاً صحیح بخاری کی روایت ہے کہ:
’’نبی ﷺ نے بنو مصطلق پر حملہ کیا، درانحالیکہ وہ غفلت میں تھے۔‘‘
تاریخ وسیر کی کتابوں سے ناواقف شخص جب اس روایت کو پڑھے گا تو وہ یہی سمجھے گا کہ نبی ﷺ نے بغیرانذار کے ان پر حملہ کردیا اور نبی ﷺ کا یہ فعل اسلام کے اس اصول سے ٹکراتاہے کہ ’’کسی قوم پر اتمام حجت کیے بغیرحملہ نہیں کیاجاسکتا۔‘‘ اور جب ہم سیرت کی کتابوں کا مطالعہ کرتے ہیں تو پتہ چلتاہے کہ بنو مصطلق تک دعوتِ دین پہنچ چکی تھی ، نیزوہ غزوۂ احدمیں کفارمکہ کے ساتھ جنگ میں شریک تھے۔ گویا وہ محارب تھے۔
احادیث کی مستند کتابیں جو ہم تک پہنچی ہیں وہ درج ذیل ہیں:
(1) صحیح بخاری (2) صحیح مسلم (3) ترمذی شریف (4) سنن ابی داؤد (5) سنن نسائی (6) سنن ابن ماجہ (7) موطأ مالک(8)مسنداحمدبن حنبل (9) مسنددارمی۔
کتب دلائل
دلائل نبوت اور معجزات نبوی کی اہم کتابیں درج ذیل ہیں:
(1) اعلام النبوۃ۔داؤدبن علی الاصبہانی(2) اعلام النبوۃ۔ابن ابی حاتم (3) اعلام النبوۃ ۔ ابن ابی الدنیا(4) دلائل النبوۃ۔ابونعیم احمدبن عبداللہ الاصبہانی(5) تثبیت دلائل النبوۃ ۔ قاضی عبدالجبار(6) دلائل النبوۃ۔بیہقی(7)دلائل النبوۃ۔ماوردی (8)الخصائص الکبریٰ۔سیوطی۔
کتب شمائل
شمائل نبوی پر اہم کتابیں درج ذیل ہیں:
(1) صفۃ اخلاق النبی۔ داؤدبن علی الاصبہانی(2) الشمائل النبویۃ و الخصائص المصطفویۃ۔ترمذی(3) الشفا بتعریف حقوق المصطفیٰ۔قاضی عیاض(4) مناہل الصفا فی تخریج احادیث الشفا۔سیوطی(5) اخلاق النبی و آدابہ۔عبداللہ بن محمدبن حیان اصبہانی۔
کتب سیرت
سیرت کی قدیم کتابوں کی قدروقیمت اس لیے زیادہ ہے کہ وہ تابعین کے دور میں لکھی گئی ہیں۔ جس وقت صحابہ کرام اس ہست و بود میں نیابت کے فرائض انجام دے رہے تھے اور صحابہ نے ان کتابوں پر اظہار نکیرنہیں کی اور ان کا اظہار نکیر نہ کرنا ان کتابوں کی تصدیق و توثیق ہے اور عصرنبوت سے قریبی عہد میں لکھے جانے کی وجہ سے ان میں تحریف، مبالغہ، تہویل اور ضیاع کا اندیشہ بھی بہت کم ہے۔
دستیاب شدہ سیرت کے قدیم مصادر میں اہم کتابیں درج ذیل ہیں:
1۔ تہذیب سیرۃ بن ہشام:
یہ کتاب ابن اسحاق کی کتاب کی تلخیص ہے۔ چنانچہ ابن ہشام نے اس کی بہت ساری اسرائیلی روایات اور اشعار کو حذف کردیا ہے اور بہت سی مستند معلومات کا اضافہ کیا ہے ۔ حافظ سہیلی نے سیرۃ بن ہشام کی شرح کی ہے جس کا نام ’’الروض الانف‘‘ ہے اور وہ مطبوعہ ہے۔
2۔ الطبقات الکبریٰ۔محمدبن سعد:
اس کی پہلی دو جلدیں سیرت نبوی پر ہیں۔ یہ کتاب عرصہ سے مفقود تھی۔ مسلمانوں کے پاس اس کا مکمل نسخہ کہیں موجودنہ تھا۔ اب یورپ کے عیسائیوں نے اسے چھپوایا ہے۔ چونکہ یہ پوری کتاب ہمیںیورپ کے واسطہ سے ملی ہے اس لیے اس کی سندمتداول کتابوں سے مل جانے کے بعد ہی ہم اس پر اعتماد کرسکتے ہیں۔
3۔ تاریخ خلیفہ بن خیاط:
یہ ثقہ محدث ہیں اور امام بخاری کے شیوخ میں سے ہیں۔
4۔ انساب الاشراف۔بلاذری
5۔ تاریخ الرسل والملوک۔محمدبن جریرالطبری:
اس کتاب کا ایک جزسیرت کے لیے خاص ہے ۔ امام طبری بلاامتیازصحت و ضعف تمام روایتوں کو نقل کردیتے ہیں۔
6۔ الدرر فی اختصار المغازی و السیر۔ابن عبدالبرالقرطبی
7۔ جوامع السیرۃ۔ابن حزم
8۔ الکامل فی التاریخ۔ابن اثیر:
یہ تاریخ کی کتاب ہے جس کا ایک جز سیرت کے لیے خاص ہے۔
9۔ عیون الأثر فی فنون المغازی والشمائل والسیر۔ابن سید الناس
یہ ایک ثقہ محدث ہیں۔ ائمہ حدیث نے ان کی توثیق کی ہے۔
10۔ زادالمعادفی ہدی خیرالعباد۔ابن قیم الجوزیہ701ھ
11۔ السیرۃ النبویۃ۔الحافظ الذہبی
12۔ البدایۃوالنہایۃ۔ابن کثیر:
یہ عام تاریخ پر ایک کتاب ہے جس میں سیرت کے لیے ایک جزخاص ہے۔
13۔ سیرۃ ابن کثیر
14۔ امتاع الاسماع۔مقریزی
15۔ المواہب اللدنیۃ بالمنح المحمدیۃ۔قسطلانی 923ھ
16۔ شرح المواہب اللدنیۃ۔محمدبن عبدالباقی الزرقانی1122ھ
17۔ السیرۃ الحلبیۃ ۔برہان الدین حلبی
یہ کتاب اسرائیلی قصوں اور ضعیف روایتوں کا پلندہ ہے، جن کی اسانید غائب ہیں۔ البتہ انھوں نے بعض غریب الفاظ اور روایات کی تحقیق کی ہے اور بہت سارے نوٹ لگائے ہیں۔
18۔ سبل الہدیٰ والرشاد فی سیرۃ خیرالعباد۔محمدبن یوسف الدمشقی
مذکورہ بالا کتابیں سیرت کے دستیاب شدہ مصادر کی حیثیت رکھتی ہیں لیکن تمام کتابیں صرف صحیح روایتوں پر مشتمل نہیں ہیں بلکہ رطب و یابس دونوں کا مجموعہ ہیں۔ مطالعہ کے دوران پہلے تو ہمیں صحیح روایتوں کو قبول کرناچاہیے پھر حسن پھر حسن سے قریب تر۔ بعض لوگوں کا یہ مسلک ہے کہ ضعیف حدیثوں سے عقیدہ یا تشریعی امور کا استنباط توناجائز ہے لیکن اگر ضعیف حدیث اخلاق حسنہ پر ابھار رہی ہو یا صنعت و زراعت کے سلسلے میں وارد ہو تو اس کے قبول کرنے میں کوئی حرج نہیں لیکن صحیح مسلک یہی ہے کہ ضعیف حدیثوں سے استنباط کرنا مطلق ناجائز ہے۔
سیرت کے جدید مراجع میں مندرجہ ذیل کتابیں اہمیت کی حامل ہیں:
(1) السیرالنبویۃ۔للندوی(2) فقہ السیرۃ۔غزالی(3) السیرۃ النبویۃ۔دروس و عبر ۔محمدعزہ دروزہ(4) تہذیب سیرۃ بن ہشام۔عبدالسلام ہارون(5) الرحیق المختوم۔صفی الرحمن مبارکپوری(6) الرسول القائد۔محمودشیث خطاب(7) تاریخ العرف فی الاسلام(8) السیرۃ النبویۃ۔جوادعلی(9) الفصول فی سیرۃ الرسول۔ابن کثیر، تحقیق:محمدالخطراوی۔
اردومیں سیرت کی مستند اور اہم کتابیں درج ذیل ہیں:
(1) سیرت النبیؐ ۔علامہ شبلی نعمانی(2) محسن انسانیت۔نعیم صدیقی(3) اصح السیر۔ عبدالرؤف(4) رحمۃللعالمین۔قاضی محمدسلیمان منصورپوری۔
یہ قدیم و جدید مصادر سیرت پر ایک چکتی نظر ہے ۔ سیرت کے مطالعہ کرنے والے تمام ہی لوگوں کے لیے یہ مشورہ ہے کہ وہ تاریخی و تفسیری واقعات وروایات کی جرح و تعدیل سچائی اور خلوص کے ساتھ کریں تاکہ آفتاب و ماہتاب سے بھی زیادہ روشن اور تاباں حیات رسول یہود کی ناپاک آمیزش سے پاک ہوکر ’’انک لعلیٰ خلق عظیم‘‘ کی صورت میں ظاہر ہوجائے۔

تبصرے بند ہیں۔