طارق فتح اور زی نیوز کے خلاف جاری مہم کو پہلی منزل مل گئی!

مہدی حسن عینی قاسمی

آج سے ٹھیک ڈھائی مہینے پہلے ہندوستان کے ایک نیشنل نیوز چینل پر’’فتح کا فتوی‘‘ نامی پروگرام شروع ہوا۔جس کو پاکستانی نژادکنیڈین شہری طارق فتح ہوسٹ کررہا تھا۔یوں توکشمیر میں جاری کرفیو کے دوران حالات کو سدھارنے کے لئے  بلائے گئے راجیہ سبھا سیشن میں اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد نے طارق فتح کاکچا چٹھا پیش کیا تھا۔اور وزیر داخلہ سے  اس پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا تھا۔لیکن اس وقت کسی نے اس پر توجہ نہیں دی۔

رفتہ رفتہ طارق فتح ملک کے سبھی بڑے چینلوں پر زہر افشانی کرنے لگا، حتی کہ زی نیوز نے اسے ہوسٹ بناکر ہندوستان کی تاریخ کا سب سے بڑا متنازع پروگرام شروع کیا۔جس سے پورے ملک میں نفرت، تشویش اور سراسیمگی کی کیفیت پھیل گئی۔ملک کی اقلیت او ر اکثریت کے درمیان خلیج پیدا ہونی شروع ہوگئی۔اس شو کے دوسرے  Episodeکے نشرہوتے ہی ملک کے کئی سنجیدہ صحافیوں اور دانشوروں نے سوشل میڈیا کے ـذریعہ سے آواز اٹھائی، جن میں محترم ودود ساجد صاحب قابل ذکر ہیں ۔

’’اللہ کا سلام اور ملا کا اسلام‘‘ جیسا تفریقی نظریہ پیش کرکے طارق فتح نے علماء و مدارس اسلامیہ کو نشانہ بنانا شروع کیا۔فتوی اور جہاد کے بارے میں انتہائی اشتعال انگیز اور فرقہ واریت پر مبنی تبصروں اور برقعہ، طلاق اور حلالہ کے متعلق بے جا الزامات لگاکرطارق فتح دو Episodeسے ہی فرقہ پرست طاقتوں کامنظور نظر بن گیا۔

بغیر تیاری کے پروگرام میں شرکت کرنے والے نام نہاد مولویوں کی ہزیمت نے یہ پیغام دیا کہ شاید کسی مولوی میں طارق فتح کا جواب دینے کی سکت نہیں ہے،تبھی نوجوان اسلامی اسکالر مولانا یاسرندیم الواجدی نے یوٹیوب کے ذریعہ طارق فتح کا سرجکل اسٹرائک شروع کیا۔

اور اسے عوامی طور پر مناظرے کے لئے چیلنج کیا لیکن طارق فتح نے اس سے انکا ر کردیا، تیسرے Episodeمیں اسلامی خلیفہ سیدنا عمر بن خطاب پر طارق فتح کے گستاخانہ تبصرے نے نوجوانوں کی اسلامی غیرت کوللکارا، دیکھتے ہی دیکھتے طارق فتح اور زی نیوز کے خلاف چند افراد کی جد وجہد نے مہم کا رخ اختیار کرلیا،مفتی یاسر ندیم اور انکے رفقاء یوٹیوب سے نکل کر ٹویٹر پر پہنچ گئے، اور ہم نے طارق فتح کا ناطقہ بند کرنے کی کوشش کی اورایک کامیاب ٹویٹر ٹرینڈ کے ذریعہ سے فتح کافتوی پروگرام پر پابندی لگانے کی ملک گیرآوازاٹھائی، دوسری طرف ملک بھرسے اس پروگرام کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی آواز اٹھنے لگے، سب سے پہلے ہم نے راشٹریہ علماء کائونسل کو الیکشن کمیشن بھیج کر فوری طورپر عملی اقدام کی اپیل کی ساتھ ہی اس پروگرام کے اسپانسروں کے خلاف ایک آن لائن پیٹیشن دائرکی.

بحمداللہ 5000دستخط کے بعد پروگرام کے ایک اسپانسر ’’Asian Paints‘‘ نے زی نیوزسے اپنا رشتہ توڑدیا، ادھرباہمی مشورہ کے بعد سپریم کورٹ کے وکیل حفظ الرحمن خان نے اپنے وکیل دوست فرحان خان اور فراح ہاشمی کے ذریعہ ایک پیٹیشن دہلی ہائی کورٹ میں داخل کردی جس کی پہلی سماعت میں ہی ہائی کورٹ نے مرکزی وزارت اطلاعات ونشریات کو نوٹس بھیج کرجواب طلب کیا، ماہروکلاء کی ٹیم سے گفت وشنید کے بعد ملک بھرمیں طارق فتح اور زی نیوز کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کاسلسلہ شروع کیاگیا، ابتداء میں کافی دقتیں آئی ، بیس سے زیادہ مقامات کی انتظامیہ کو میمورینڈم سونپے گئے اور ایف آئی آر درج کرنے کی اپیل کی گئی، بالآخر بلندشہرکے خورجہ تھانہ میں مولاناخالد صاحب قاسمی کی جانب سے طارق فتح کے خلاف ایف آئی آردرج کی گئی، اسی کے فوراً بعد دیوبندمیں خواتین کاعظیم الشان خاموش احتجاج بھی دیکھنے کوملا اورپھر بڑی تگ ودوکے بعد طارق فتح کے خلاف دیوبندمیں بھی مولانا نظیف قاسمی ازہری کی جانب سے ایف آئی آردرج کردی گئی، ہائی کورٹ کی نوٹس، دو ’’ایف آئی آر‘‘ اورمختلف مقامات پراحتجاج ومظاہروں اورتحریروں سے زی نیوزپر دبائو بن گیا، چھٹے Episode سے طارق فتح بہت سنبھل کربولنے لگا، مقدمہ درج ہونے کے بعد ٹویٹرسمیت سوشیل میڈیاپر اورملک کے طول وعرض سے طارق فتح کی گرفتاری یااسے ملک بدرکرنے کامطالبہ بڑھنے لگا، حتی کہ 13مارچ کو طارق فتح کے ویزا کی مدت پوری ہونے کے بعد وزارت خارجہ نے اس کے ویزاکی میعاد بڑھانے سے انکارکردیا اوراس کی درخواست کورد کرتے ہوئے اسے ہندوستان سے واپس بھیج دیا۔

 چوں کہ روز اول سے ہماراہدف زی نیوز چینل کی فرقہ وارانہ صحافت تھا اس لئے ہم نے صدرجمہوریہ، وزیر اعظم اوروزارت اطلاعات و نشریات کوفریق بناکر ایک آن لائن پیٹیشن دائرکی تھی جس پرپوری دنیاسے دس ہزارلوگوں نے دستخط کئے تھے ساتھ ہی ہم نے ہرسہ فریق کوخط لکھ کر اس پروگرام کے حوالہ سے مکمل تفصیلات ارسال کرکے فوری طورپر زی نیوز چینل کے خلاف کاروائی کرنے کامطالبہ کیاتھا، 16مارچ کومرکزی وزارت اطلاعات ونشریات کی جانب سے ہمیں ایک جوابی خط موصول ہوا جس کے مطابق ’’فتح کافتویٰ‘‘ پروگرام کی تمام سی ڈی News Broadcasters Association کوسونپ دئے گئے اوراین ،بی ،اے کوپابندکیاگیاہے کہ اس پروگرام کی مکمل جانچ کرکے وزارت کوپوری رپورٹ سونپی جائے، قابل ذکرکے ہے کہ یہاں تک کی مہم میں ملک بھرکے ہزاروں نوجوانوں نے حصہ لیا، وکلاء اوردانشوروں کی ٹیم نے ہرطرح کاتعاون پیش کیا، سوشل میڈیاکے سبھی ٹرینڈ میں بڑے Activists کے علاوہ ہندوستان کے طول وعرض سے ہزاروں لوگوں نے رضاکارانہ طورپر حصہ لیا، علماء کرام کی ایک بڑی جماعت نے اس مہم کوسراہا اورہرموقع پرراہنمائی کی، اب بھی کئی مقامات پرایف آئی آر درج کرانے اورپی آئی ایل داخل کرنے کی مہم جاری ہے، یقینی طورپر اس مہم میں شریک سبھی احباب چاہے ان سے ہمارارابطہ ہے یاوہ منظرنامہ میں نا آکر اپنا تعاون پیش کررہے ہیں ان کااجروثواب اس ذات وحدہٗ لاشریک لہٗ کے پاس محفوظ ہے جس کے حبیب کی محبت میں اورجس کے دین کے تحفظ کے لئے ان احباب نے مہم کویہاں تک پہنچایا، ہمیں تو اس موقع پر ملت اسلامیہ ہندکی خدمت میں چندباتیں عرض کرنی ہیں اورچند قابل عمل امورکی جانب توجہ دلانی ہے،۔

(1) زی نیوز چینل جو عرصے سے ہندوستان میں فرقہ واریت کے بیج بو رہا ہے، ہمارااصل مقصد روزاول سے اس چینل کوٹارگیٹ بناکر اسے فاش کرنا اوراس کے خلاف مضبوطی سے قانونی کارروائی کرناتھا اسی لئے ہم نے اسے ہرطرح سے گھیرنے کی کوشش کی اوربحمداللہ اب تک اس میں بڑی کامیابی بھی ملی ہے اورآگے بھی یہ مہم جاری رہے گی اورہم اس وقت تک نہیں رکیں گے جب تک زی نیوز کوآئنہ دکھانے میں کامیابی نہیں ملتی اس لئے قانونی چارہ جوئی کے سلسلہ میں جولوگ کوشاں ہیں ہم پوری طرح سے ان کے ساتھ قدم بہ قدم کھڑے ہیں اورہمہ جہت تعاون کرتے رہیں گے انشاء اللہ۔

(2) طارق فتح جیسے لوگ فرقہ پرست قوتوں کے آلۂ کاربن کرہمارے ملک میں نفرت کی آگ بھڑکانے کی کوشش کرتے ہیں ، میڈیااورکچھ عناصر ان کی پشت پناہی کرتے ہیں اس لئے لائحۂ عمل مرتب کرکے عدلیہ کے ذریعہ سے ایسا مضبوط قدم اٹھانا ناگزیرہے جس سے طارق فتح جیسے سبھی اسلام دشمن لوگوں پر قدغن لگانے میں کامیابی مل سکے اورکم ازکم ہندوستانی میڈیامیں ایسے لوگوں کا حقہ پانی بندہوسکے۔

(3) طارق فتح کواستعمال کرکے اسلام اورمسلمانوں کے خلاف زہرافشانی کرنے والی طاقتوں کویہ بتلادینا بھی ضروری ہے کہ ہندوستان کا مسلمان اپنے مذہبی معاملات میں ملک کے دستوراورقانون کا احترام کرتے ہوئے کسی بھی قسم کے سمجھوتہ کے لئے کبھی بھی راضی نہیں ہوسکتا اورنا ہی کسی کے بہکاوے میں آکر کسی بھی مذہب پرکیچڑ اچھالنے والوں کو اس ملک میں جگہ دے سکتاہے۔

(4) اس مہم میں حصہ لینے والے اورہرامرپر آنکھ بندکرکے لبیک کہنے والے غیور نوجوانوں کی خدمت میں عرض کردینا چاہتاہوں کہ آپ کی یہ کاوشیں آغازہے یہاں پر رکنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ خلوص وجذبہ کے ساتھ ایمانی حوصلہ سے سرشارہوکر جمہوری اورقانونی طورپر متحد ہوکرقدم بڑھائیں ، ہوسکتاہے کہ طارق فتح یااس جیسا کوئی شخص پھرہمارے ملک میں آکر ہمارے مذہبی جذبات کومجروح کرنے کی کوشش کرے اورپھرسے کوئی میڈیا چینل ایسے شخص کوپناہ دیدے، اس لئے جب تک زی نیوز کے خلاف عدالت عالیہ اورحکومت مضبوط قانونی کارروائی نہ کرے حق رائے کی آزادی کے نام پر میڈیائی دہشت گردی اورفرقہ واریت کے خلاف کوئی بِل نہ آجائے ہم نہ تورکیں گے اورنہ ہی تھکیں گے، ہمیں عدلیہ وانتظامیہ پریقین ہے کہ وہ اس ملک کی تہذیب جمہوریت اوریہاں کے مسلمانوں کے جذبات کااحترام کرتے ہوئے ٹھوس عملی اقدام کریں گے انشاء اللہ، اس لئے ملت اسلامیہ ہندسے سنجیدگی کے ساتھ اپیل ہے کہ اس تحریک کومضبوطی بخشیں ، ہرشہرمیں فرقہ پرست چینلوں کے خلاف عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹائیں ، آر ٹی آئی داخل کرکے حکومت سے جواب طلب کریں ، مقدمات درج کرائیں ، سوشل میڈیاکا صحیح استعمال کرکے ان عناصرکو بے نقاب کریں اوریہ ثابت کریں کہ ہمیں عدلیہ پراعتماد بھی ہے اورہم قانون کاسہارالے کر اپنے مذہب کادفاع کرنے اورملک کی یکجہتی وہم آہنگی کو بچانے پربھی قادرہیں ، ہمیں اللہ کی ذات سے یقین کامل ہے کہ شاید یہی کوشش ایک بڑی تحریک کی شکل اختیارکرکے دفاع اسلام کے میدان میں تاریخ رقم کرجائے .گی انشاء اللہ۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔