عام انتخابات2019 اور ہندوستانی عوام

نازش ہماقاسمی

ملک میں 2019 کے لوک سبھا انتخاب کا بگل بج گیا ہے، سیاسی پارٹیوں نے ووٹروں کو لبھانے، رجھانے اور اپنی جانب متوجہ کرنے کا کام شروع کردیا ہے، ہواؤوں کا رخ دیکھتے ہوئے ایک پارٹی کو چھوڑ کر دوسری پارٹی میں لیڈران کے شامل ہونے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ لٹے پٹے، دبے کچلے، نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کے ستائے ہوئے بھی تبدیلی چاہ رہے ہیں، روزگار کے وعدوں پر 2014 میں ووٹ دینے والے پانچ سال سے بیروز گار بھی ناراض ہیں، روز اپنے بینک اکاؤنٹ اور خالی اسامیوں کا انتظار کرکرکے ان کی آنکھیں پتھراگئیں ہیں؛ لیکن ہنوز اکاؤنٹ خالی ہے، بھکمری اور بیروزگاری ریکارڈ توڑ ہے۔

موجودہ حکومت اپنے تمام دعووں میں ناکام رہی، اس نے 2014 کا انتخاب تو ترقی کے وعدے پر جیتا تھا اور لیڈران نے دعوی کیا تھا کہ پورے ملک کو ترقی یافتہ بنادیا جائے گا، بیروزگاری دور کردی جائے گی عوام کو بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں گی؛ لیکن یہ حکومت اپنے تمام دعووں میں ناکام ثابت ہوئی اور وعدے وعدہ محبوب ثابت ہوا جو ایفا نہ ہوسکا۔ بیٹی پڑھاو بیٹی بچاو کا نعرہ دیا گیا مگر اترپردیش، بہار اور کشمیر سمیت پورے ملک میں بیٹیوں کا جس طرح استحصال کیا گیا اس کی نظیر سابقہ حکومتوں میں نہیں ملتی۔ اس حکومت نے سب کا ساتھ سب کا وکاس کا نعرہ تو دیا تھا؛ لیکن اس نے صرف ایک ہی کا ساتھ دیا اور سب کا وناش کیا، ملک کی ترقی کیلیے لازم تھا کہ سبھی ہندوستانی کو ایک نظر سے دیکھا جاتا؛ لیکن اس نے صرف ایک قوم کو اچھی نظر سے دیکھا باقیوں کو اس نے اور اس کے لیڈران نے اچھوت سمجھا اور اس حکومت میں جس طرح اقلیتوں پر مظالم کے پہاڑ توڑے گئے سابقہ حکومت میں اس طرح نہیں ہوا، ہاں یہ بات ہے کہ کانگریس دور میں بھی اگر چہ اقلیت محفوظ نہ تھی، لیکن اس کی حفاظت کے لیے آوازیں اٹھائی جاتی تھیں، مگر اس حکومت میں ان کی حفاظت کا کوئی سامان فراہم نہیں کیا گیا؛ بلکہ ایک ہجومی فوج تیار کی گئی جسے یہ اختیار دے دیا گیا کہ جس کسی مسلمان کو دیکھو مذہب کے نام پر موت کے گھاٹ اتار دو اور یہ سلسلہ اخلاق کے قتل سے ہوکر معصوم عظیم تک دراز ہے۔

خیر الیکشن کا بگل بج گیا ہے، نپولین، مسولین اور ہٹلر کی روش پر حکمرانی کرنے والے دور حاضر کے ہٹلر نے شاید نپولین کے قول پر عمل شروع کردیا ہے اس بار ترقی کا کوئی وعدہ نہیں کیا جارہا ہے، الیکشن میں مدعا صرف اور صرف مذہب ہے، مذہب کے نام پر لڑانے کی کوشش کی جائے گی، ہندوستان پاکستان کے نام پر جنگ جیسی صورتحال پیدا کرکے سیاسی روٹی سینکنے کا عمل جاری ہے، فوجیوں کی لاشوں پر سیاست کی جارہی ہے، پاکستان کی جانب سے رہاکیے گئے ابھی نند کی تصویر انتخابی مہم میں استعمال کی جارہی ہے۔ حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ طلب کیا جارہا ہے جو مودی حکومت سے اس کی ناکامی کا سوال کرے وہ غدار وطن ہے، جو مودی حکومت سے پاکستان میں ہندوستان کی جانب سے ائیر اسٹرائیک کے حملے میں مارے گئے دہشت گردوں کی تصاویر دکھانے کا مطالبہ کرے وہ غدار ہے، اسے اپنی حکومت پر بھروسہ نہیں جو روزی و روزگار کا مطالبہ کرے وہ غدار ہے، اور اس غداری کا سرٹیفکیٹ وہ لوگ بانٹ رہے ہیں جو پوری زندگی اپنے ہیڈ کوارٹر پر ترنگے کے بجائے بھگوا لہراتے رہے اور آج بھی بھگوا کو ترنگے پر فوقیت دے رہے ہیں۔

عوام اس الیکشن میں کنفیوژ ہیں کہ کسے اقتدار سونپیں، اتنا تو ہے کہ رائے عامہ بی جے پی کی مخالف ہے، لیکن کانگریس سے خوش بھی نہیں ہے اس صورتحال میں کنفیوژن ہے اگر مناسب حکمت عملی کے ساتھ ووٹنگ نہ کی گئی تو بی جے پی اقتدار میں آجائے گی، یہاں عوام کو بی جے پی کے دور حکومت سے ڈرا نا مراد نہیں؛ لیکن ایک بات واضح ہے کہ آپ نے اس پانچ سالہ دور اقتدار میں دیکھ لیا ہوگا کہ کس طرح اس حکومت نے مذہبی حقوق پر ڈاکے ڈالے ہیں، آئین کو ختم کرنے کی سازش کی ہے، لوک سبھا میں اکثریت کی بنیاد پر جبرا ً بل پاس کیا؛ لیکن راجیہ سبھا میں بار بار خفت اٹھائی اور حکومتی اثر و رسوخ کا استعمال کرکے بار بار آرڈیننس لاگو کیا۔ کانگریس مسلم مخالف ضرور ہے، اس کے دور اقتدار میں مسلمانوں پر بہت ظلم کیا گیا، ٹاڈا، پوٹا اور مکوکا کے تحت جیلوں کو مسلم نوجوانوں سے بھردیا گیا؛ لیکن اس نے آئین میں کبھی مداخلت نہیں کی، آئین کی حفاظت کے لیے اس نے موجودہ حکومت سے لوہا لیا اور بار بار راجیہ سبھا میں اسے پٹخ دیا اس لیے وہ آئین مخالف نہیں ہے۔موجودہ انتخاب میں سوچ سمجھ کر ووٹ کریں، اس بار علاقائی پارٹیوں اور کانگریس میں تال میل فی الحال نہیں بن سکا ہے، امید ہے کہ آخر وقت تک تال میل ہوجائے اگر تال میل نہ ہوسکا، تو ووٹنگ کے وقت اگر آپ کو لگے کہ ہمارے متحدہ ووٹ سے  علاقائی سیکولر پارٹیاں بی جے پی کا خانہ خراب کرسکتی ہے تو بی جے پی کو ہرانے کے لیے بھرپور کوشش کریں اور ریکارڈ توڑ ووٹنگ کریں۔

 اس بار بعض ریاستوں میں الیکشن رمضان میں ہونا ہے؛ اس لیے رمضان کی حرمت کو سامنے رکھتے ہوئے چند ٹکوں کی خاطر اپنے ووٹ کا سودا نہ کریں، بہترین مستقبل کا فیصلہ کریں اور ہندوستان کو فرقہ پرستوں کے ہاتھ میں نہ سونپنے کا وعدہ کرتے ہوئے سیکولر امیدوار کو جتائیں جو ملک میں نفرت کے بجائے محبت کو فروغ دے۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔