’’قبلہ مفتی صاحب‘‘

حدیث پاک کا مبارک عنوان قائم کر کے فحاشی و عریانی کا درس دینے والے ایک مفتی صاحب کا تذکرہ

پہلے تو خبر کو جھوٹا سمجھ کر یکسر نظر انداز کر دیا۔ بھلا ایک مفتی صاحب اتنی سطحی اور بیکار بات کیسے کہہ سکتے ہیں ؟ایک عام مسلمان بھی فحاشی،بدنظری اور غیر محرم خواتین تانکنے کو گناہ کبیرہ سمجھتا ہے تو دین کا علم رکھنے والا مفتی غیر محرم خوبرو خواتین تانکنے تو کجا تاڑنے کا جواز حدیث پاک سے کیسے ثابت کر سکتا ہے ؟ لیکن حیرت و استعجاب کی اس وقت انتہاء نہ رہی جب یہی بات عین الیقین کی حد تک خود دیکھی اور اپنے کانوں سے سنی۔ ایک مفتی صاحب جن کا مختصر تعارف کچھ یوں ہے :
نام عبدالقوی ہے،آپ 26 جولائی 1957ء کو ملتان میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم ملتان، فیصل آباد اور ایم فل کی ڈگری جامشورو یونیورسٹی سے حاصل کی، آج کل آپ پاکستان تحریک انصاف کے علماء ونگ کے مرکزی سربراہ ، مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے ممبر، پاکستان مدرسہ ایجوکیشن بورڈ حکومت پاکستان کے ممبر، متحدہ شریعت کونسل پاکستان کے چیئرمین اور متحدہ قومی موومنٹ کی علماء کمیٹی کے مرکزی نائب صدر ہیں۔
موصوف نے نجی ٹیلی وی چینل کو ایک انٹر ویو دیتے ہوئے برملا طور پر بے جھجک ہو کر یوں کہا:
’’میں آپ کو ایک بہترین بات بتاؤں۔ میں جب بھی سفر کرتا ہوں تو سب سے پہلے میں دیکھتا ہوں کہ ان میں سے سب سے زیادہ خوب صورت کون ہے ؟ اور آپ کو ایک حدیث مبارک سناؤں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ جس کو دیکھو کہ اس کا چہرہ خوبصورت ہے تو اس کو یہ کہو کہ تو میرے لیے دعا کر۔کیوں۔کہ اللہ نے تجھے یہ نعمت دی ہے جب اللہ کی اس قدر نعمت تیرے اندر موجود ہے تو یقیناً اللہ تیری دعا بھی قبول کریں گے کیونکہ ان اللہ جمیل یہ بھی حدیث مبارک ہے فرمایا کہ اللہ خوبصورت بھی ہے اور خوبصورتی کو پسند بھی کرتا ہے۔۔۔۔ میں جس ائیر پورٹ پر بھی جاتا ہوں ناں وہاں میں دیکھتا ہوں کہ کون سی محترمہ ایسی ہے جو خوبصورت ہے تاکہ میں اس لائن میں جا کر لگوں پھر اس کے بعد جب میں جہاز میں جاتا ہوں تو دیکھتا ہوں کہ کون سی ائیر ہوسٹس ایسی ہے جو سب سے زیادہ خوب صورت ہے۔۔۔۔ میں جب وہاں گیا تو ایک خوبصورت محترمہ کھڑی تھیں جو پی آئی اے میں تھیں۔ میں نے اس سے کہا کہ آپ کا خوب صورت چہرہ دیکھ کر میرا دل کہتا ہے کہ آپ میرا ’’کام‘‘ کر دیں گی۔‘‘
اف خدایا!یہ کیا غضب ڈھا دیا مفتی صاحب نے۔ بے پردہ خوبرو خواتین کو پبلک مقامات پر پہلے بازاری اور لفنگے لوگ تاڑتے تھے اب ان کے ساتھ مفتی صاحب بھی؟؟ ستم بالائے ستم یہ کہ اس جرم کا جواز بلکہ ترغیب حدیث مبارک سے پیش فرما رہے ہیں ؟ میں اپنے
قلم کو بار بار روک کو خود کو چٹکی کاٹ لیتا ہوں اور سر جھٹک دیتا ہوں کہ کہیں میں عالم خواب میں تو نہیں ؟ لیکن نہیں میں عالم خواب میں نہیں عالم مشاہدہ میں ہوں۔ واقعی!!! قبلہ مفتی صاحب نے ہی یہی بات کہی ہیں۔ لا حول ولا قوۃ الا باللہ۔
میرے تو اس تصور سے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں کہ کہیں کل کو کوئی گھٹیا انسان یہ جسارت نہ کر لے کہ وہ مفتی صاحب سے دعائیں لینے کے بجائے مفتی صاحب کے قابل احترام اہل خانہ میں سے آپ کی اہلیہ محترمہ ، ہمشیرہ یا بیٹی کا چہرہ دیکھ کر دعائیں لینے کی ضد نہ کر لے۔ حاشا وکلا !!کوئی بدبخت ایسی جسارت کرے لیکن جیسی آزاد خیالی اور آزادی اظہار کی تعلیم مفتی صاحب قوم کو دے رہے ہیں اس کا لازمی نتیجہ یہی نکلتا ہے۔
شریعت اسلامی میں غیر محرم کو دیکھنا گناہ ہے مرد کے لیے غیر محرم خواتین اور خواتین کے لیے غیر محرم مردوں کو دیکھنا حرام ہے ۔ قرآن کریم اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک ارشادات میں اس کی صراحت موجود ہے جس میں کسی کا کوئی اختلاف نہیں۔ ایک مسلمان کے لیے اس پر ایمان لانا اور اپنی زندگی میں اس پر عمل کرنا ضروری ہے۔
خدائے لم یزل کے لیے خوبصورتی کے پسند کرنے کی انوکھی ،انہونی اور یکسر غلط تشریح کرنا کسی عام سادہ لوح مسلمان کے بس کی بات نہیں اس کے لیے قبلہ مفتی صاحب جیسا فہیم و ذکی آدمی درکار ہوتا ہے چنانچہ یہ کارنامہ بھی دین اکبری کے فیضی کی طرح مفتی صاحب موصوف نے انجام دیا ہے۔
حدیث مبارک میں خوبصورت لوگوں سے دعا کرانے کو اگر تسلیم کر بھی لیا جائے تو اس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد قطعاً وہ نہیں جس کا درس مفتی صاحب عوام کو دے رہے ہیں بلکہ اس سے مراد امت کے وہ برگزیدہ اللہ کے محبوب بندے اولیاء اللہ ہیں جن کے چہروں پر خوف خدا اور خشیت الہی کے انوار چمک رہے ہیں۔
آپ سوچیے !جو پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم معاشرے سے بے حیائی ، فحاشی و عریانی مٹانے اور شیطانی جالوں سے امت کو محفوظ کرنے کے لیے مبعوث ہوا ہو، اس کی تعلیمات اس بے ہودہ سوچ و فکر کی کیسے اجازت دے سکتی ہیں؟ اس کی تعلیمات میں تو ایسے مواقع پر نظروں کو شرم و حیا کی وجہ سے پست کرنے کا حکم واضح طور پر ملتاہے۔ اور اس بات پر خدائی اجر کا مستحق قرار دیتا ہے۔
کل تک جو لوگ ان مادی آلودگیوں میں ملوث تھے کم از کم ان کے دل میں اس کے گناہ ہونے کا احساس زندہ تھا ، وہ خود کو اللہ کے حرام کردہ امر کو مرتکب سمجھتے تھے ، لیکن ان کا یہ مسئلہ بھی مفتی صاحب نے حل کر دیا۔ اب وہ لوگ خواتین تاڑیں گے بھی اور جب ان کو اس سے منع کیا جائے گا تو وہ اپنی نفس کی خباثت چھپانے کے لیے مفتی صاحب کی تشریح کا لبادہ اوڑھ کر روز بروز اس دلدل میں دھنستے ہی جائیں گے۔
اس سے پہلے بھی اپنے انٹرویوز میں مفتی صاحب نیبعض بے سروپا باتیں اچھالی ہیں۔مثلاًکبھی مشروط نکاح کا غیر اسلامی فتویٰ داغتے ہوئے ، کبھی شرم و حیا سے بالکلیہ عاری ہوتے ہوئے حلالہ کے لیے اپنی خدمات پیش کرنا، وغیرہ۔ یقین مانیے !ایسی باتیں سن کر اہل اسلام کا سر شرم سے جھک جاتا ہے۔ آخر میں تمام عفت مآب بہنوں ، اپنے قابل احترام بھائیوں اور خصوصاً پی آئی اے کے عملے سے دست بستہ گزارش کروں گا کہ وہ مفتی صاحب جیسے عناصر پر کڑی نگاہ رکھیں ، ان کی باتیں سن کر ہمیں ان کے ارادے نیک معلوم نہیں ہو رہے۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔