قربانی کا جانور

عبدالعلیم بن عبدالحفیظ سلفی

قربانی کےجانورکوموٹاتازہ کرنامستحب ہے، اندھے، لنگڑے،سینگ ٹوٹے ہوئے، نہایت ہی بیمار،اوراتنالاغرکہ اس کی ہڈی میں کوئی لذّت ہی نہیں جیسےجانوروں کی قربانی جائز نہیں ہے، اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:”أربع لاتجوزفي الضحايا: العوراءالبين عورها, والمريضة البين مرضها, والعرجاءالبين ضلعها, والكبيرة التي لاتنقي”( أحمد (4/300) أبوداؤد  : الأضاحي/6 (2802) ترمذي : الأضاحي /5 (1497) نسائي : (4369) ابن ماجه  : الأضاحي/8 (3144) شیخ البانی نےاس روایت کوصحیح قرار دیاہے، دیکھۓ  :  ارواءالغلیل (1148))

 ” چارقسم کےجانوروں کی قربانی جائز نہیں ہے : ایساکاناجس کاکاناپن ظاہر ہو،ایسابیمارجس کامرض عیاں ہو، ایسا لنگڑا جس کالنگڑاپن ظاہرہو، اوراتنا لاغر کہ  اس کی ہڈی نمایاں ہوجائے "

انہیں عیب دارجانوروں پرقیاس کرتے ہوئے مندرجہ ذیل عیب دار جانوروں کی قربانی  بھی جائزنہیں ہے  :

1– سینگ ٹوٹا  (اگرپیدائشی سینگ نہیں ہےتواس کی قربانی جائزہے )

2 – اندھا۔

  3– قریب الولادۃ جس کی ولادت میں پریشانی آرہی ہو، یہاں تک کہ خطرہ ٹل جائے  –

4 – اونچائی سےگرنےیاگردن وغیرہ گھٹنےکی وجہ سےموت سے دو چارجانور یہاں تک کہ خطرہ ٹل جائے  –

  5 – کمزوری کی بناپر چلنے پھرنے سے معذور۔

6  – اگلےیاپچھلے پاؤں میں سےکوئی کٹاہواہو۔

7 – جس کاپیٹ بدہضمی کی وجہ سے پھولاہواہو یہاں تک کےاسے  افاقہ ہوجائے اوروہ اچھاہوجائے اوراس سےخطرہ ٹل جائے ۔

 8 –جواونچائی وغیرہ سےگرکربےہوش ہوجائے یہاں تک کہ اسکی بیہوشی رفع  ہوجائے۔

9 – جس کاکان کٹاہواہو یاپھٹاہوا ہو ایسےجانورکی قربانی مکروہ  ہے۔

 10 – دُم کٹا ( اگر دم پیدائشی طور پر نہ ہو تو اس کی قربانی جائز  ہے )۔ (أحكام الأضحية والذكاة باختصارواضافہ للشیخ ابن العثیمین ۔ )

بکری،خصی یادیگرجانوروں میں مسنّہ( یعنی جس کےدودھ کےاگلے دو دانت ٹوٹ کرنکل آ‎ئے ہوں ) کی قربانی ہوگی اگرایساجانورنہ ملےتوبھیڑ کےایک سال کےبچےکی قربانی کرسکتے ہیں، اللہ کے رسول ‎ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :

 ” لاتذبحواإلامسنة,إلاأن تعسرعليكم فتذبحوا جذعة من الضأن”(مسلم : الأضاحي/ 2(1963))

"صرف مسنّہ  (دانتے ہوئےجانور) کی قربانی کرو ! لیکن اگر(اس کاملنا) تمہارےلئےمشکل ہو جائے توایک سال کےبھیڑکےبچے کی قربانی کرسکتےہو "

 ( ملاحظہ : مسنّہ اورجذعہ کی تعیین میں فقہاءاوراہل لغت کےدرمیان کافی اختلاف پایاجاتاہے، ذیل میں ہم ان کے اقوال کاخلاصہ پیش کررہے ہیں ؛ )  :

مسنہّ : ( فقہاء کےنزدیک ) :

بکری اوربھیڑ : حنفیہ کےنزدیک : جس نےایک سال پوراکرلیا ہو۔

مالکیہ کےنزدیک : جس نےدو سال پوراکرلیاہو۔

شافعیہ کےنزدیک : جس نےدو سال پوراکرلیاہو۔ اورایک قول کےمطابق : جودوسال پوراکرکےتیسرےمیں داخل ہو چکا ہو۔

حنابلہ کےنزدیک : جوایک سال پوراکرکےدوسرےمیں داخل ہوچکا ہو۔

گائے : حنفیہ کےنزدیک : جس نے دو سال پوراکرلیاہو۔

مالکیہ کےنزدیک : جس نےتین سال پوراکرلیاہو اورچوتھےمیں داخل ہوگئی ہو۔

شافعیہ کےنزدیک : جس نےدو سال پوراکرلیاہواورتیسرےمیں داخل ہوگئی ہو۔

حنابلہ کےنزدیک : جس نےدو سال پوراکرلیاہواورتیسرےمیں داخل ہوگئی ہو۔

اونٹ : حنفیہ کےنزدیک : جس نے پانچ سال پوراکرلیاہو۔

مالکیہ کےنزدیک : جس نےپانچ سال پوراکرلیاہو اورچھٹےمیں داخل ہوگیاہو۔

شافعیہ کےنزدیک  : جس نےپانچ سال پوراکرلیاہو اورچھٹےمیں داخل ہوگیاہو۔

حنابلہ کےنزدیک  : جس نےپانچ سال پوراکرلیاہو اورچھٹےمیں داخل ہوگیاہو (تفصیل کےلئے دیکھئے : تبيين الحقائق ( 6/7 ) بدائع الصنائع (4/206 ) الذخيرة (4/154 )  شرح الخرشي ( 3/33 – 34 ) القوانين الفقهيۃ (ص126) الحاوي ( 15/77)  كفايۃ الأخيار( ص529 ) طرح التثريب (5/194 ) المغني ( 9/440 ) كشاف القناع ( 2/531-532 ) اور منار السبيل ( 1/272 ))۔
( اہلِ لغت کےنزدیک ) :

بکری اوربھیڑ : جوہری کےنزدیک : جس کےثنایاٹوٹ کرگرگئے ہوں، اور یہ اس کےتیسرےسال میں داخل ہونے پرہوتاہے۔

ابن منظورکےنزدیک : جس کےثنایاٹوٹ کرگرگئےہوں، اور یہ اس کےتیسرے سال میں داخل ہونے پرہوتاہے۔

التہذیب کےاندرہے : بکری میں ثنی ( مسنہّ ) وہ ہےجس نےدوسال مکمّل کرلیاہے، اورتیسرےمیں اس کےثنایاگرےہوں۔

گائے : جوہری کےنزدیک : جس کےثنایاٹوٹ کرگرگئےہوں، اور یہ اس کے تیسرےسال میں داخل ہونے پرہوتاہے۔

اونٹ : جوہری کےنزدیک :  جس کےثنایاٹوٹ کرگرگئےہوں، اور یہ اس کےچھٹے سال میں داخل ہونےپرہوتاہے۔

ابن منظورکےنزدیک : جس کےثنایاٹوٹ کرگرگئےہوں، اور یہ اس کے چھٹے  سال میں داخل ہونے پرہوتاہے۔

التہذیب کےاندرہے :اونٹ جوپانچ سال مکمل کرکےچھٹےمیں داخل ہو چکاہووہ ثنی ہے (تفصیل کے لیے دیکھئے:الصحاح (6/2295 ) مادة ” ثنى” لسان العرب ( 2/141-142 ) مادة ” ثنيّ ” تاج العروس ( 19/257 – 258 ) مادة "ثنى”)۔جذعۃ  من الضان : (بھیڑکاجذعہ :(فقہاء کےنزدیک ) :

حنفیہ کےنزدیک : جس کے چھ ماہ پورےہوچکے ہوں  اورزعفرانی نےذکرکیاہےکہ جس کے سات ماہ پورےہوچکےہوں، اورایک قول کےمطابق ‎جس کے آٹھ ماہ پورےہوچکےہوں، اورایک قول کےمطابق ‎جس کے نوماہ پورے ہوچکے ہوں۔

مالکیہ کےنزدیک : حس کاایک سال پوراہوکردوسراسال شروع ہو چکا ہو۔

شافعیہ کےنزدیک :ان کےنزدیک صحیح قول کےمطابق : جس کاایک  سال  پوراہوکردوسراسال شروع ہوچکاہو۔

حنابلہ کےنزدیک :جس کاچھ ماہ مکمل ہوکر ساتواں شروع ہوچکاہو(تفصیل کےلئے دیکھئے  : تبيين الحقائق(6/7) بدائع الصنائع (4/206 ) الذخيرة (4/154) شرح الخرشي( 3/33-34 ) القوانين الفقهيۃ (ص126) الحاوي( 15/77) كفايۃ الأخيار( ص529) طرح التثريب (5/194 )  المغني (9/440)كشاف القناع (2/531-532)  اورمنار السبيل( 1/272 ))

( اہلِ لغت کےنزدیک ) :

ازہری کےنزدیک : جس کےآٹھ ماہ یانوماہ مکمل ہوچکےہوں۔

جوہری کےنزدیک : جذع ثنی سےپہلےکی حالت ہے، جس کی جمع جذعان اورجذاع آتی ہے اوراس کی تانیث  جذعۃ آتی ہے جس کی جمع جذعات ہے۔ جذع اس جانورکانام ہےجوایسی عمرمیں ہوجس کےدانت نکلےہوں اورنہ ہی گرے ہوں (لسان العرب ( 2/219- 220) مادة ” جذع ”  تاج العروس  (11/58 ) مادة  ” جذع ” الصحاح ( 3/1194 ) مادة ” جذع ")۔ (یہاں یہ واضح رہے کہ جن فقہاء یا اہل سنت نے ” مسنّہ ” کی عمریں لکھی ہیں انہوں نے دانت گرنےکی تقریبی عمرلکھی ہے، یہ ہرگزمراد نہیں کہ اسی عمرکا جانور "مسنّہ ” ہوتاہے، "مسنّہ ” صرف وہی جانورہےجس کے اگلےدونوں دانت گرچلے ہوں، یا گررہے ہوں.

شریعت اسلامیہ چونکہ عالمی اورآفاقی شریعت ہے اس لئے اس قربانی کے جانورکی عمرکے بارے میں ایسامعیاربتایاہے جوہرملک اورآب وہوامیں یکساں ہوں، اگرشریعت نے صرف عمرکی قید لگادی ہوتی تو ایک سال کاجانورکہیں بہت تیارہوتاہے تو کہیں بالکل دبلا پتلا، یہ ایسامعیارہےجیساکہ شریعت نے انسان کے بالغ ہونے میں رکھاہے جوہرملک اورہرآب وہوامیں آسانی سے پہچان میں آجاتاہے/ احمدمجتبی سلفی )۔

تبصرے بند ہیں۔