لوک سبھا انتخاب 2019: ایک مختصر لائحہ عمل

محمد طارق اعظم

دیکھتے ہی دیکھتے لوک سبھا انتخاب کی تاریخ کا بھی اعلان ہو گیا اور دیکھتے ہی دیکھتے لوک سبھا انتخاب گذر بھی جائے گا۔ حسن ظن تو یہی ہے کہ ہماری قوم اور ہماری قوم کے پیشوا اور رہنما بالکل اس کی تیاری اور منصوبہ بندی کر چکے ہوں گے کہ سو فیصد مسلم ووٹ بینک اور اس کے استعمال کو کس  طرح صحیح اور نتیجہ خیز بنایا جائے، بہرحال اس حسن ظن کے باوجود اگر اب تک کوئی صاف اور واضح منصوبہ بندی اب تک نہیں ہو پائی ہے تو اب بھی وقت ہے کہ ہم اس تعلق سے سر جوڑ کر بیٹھیں اور کوئی لائحہ عمل طے کریں، اس لیے کہ آنے والا انتخاب بہت ہی زیادہ اہمیت کا حامل ہے اسے یونہی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

کچھ اس طرح سے اس کی منصوبہ بندی کی جا سکتی ہے:  ہر شہر کی جو فعال اور متحرک تنظیم ہے وہ شہر کے متحرک اور سرکردہ افراد کی ایک فوری نمائندہ میٹنگ بلائے۔

پورے شہر کو مسجدوں کو اعتبار سے زون ( حصوں ) میں تقسیم کر لیا جائے اور محلے کے ہر گھر کو مسجد سے جوڑ دیا جائے۔

اگر محلے کی ایک مسجد کے تحت دو سو گھر آتے ہوں تو اسی محلے کے دس متحرک اور سنجیدہ نوجوانوں کو منتخب کر کے ہر ایک کو بیس گھر کی ذمہ داری دی جائے کہ وہ ان گھروں میں جا کر ان کی کونسلنگ کرے اور ان کے ووٹ کو یقینی بنائے۔ اور جس نوجوان کو متعین بیس گھر کی ذمہ داری دی جائے تو وہ ہرگز اکیسویں گھر نہ جائے بلکہ اپنی ساری محنت اور توجہ انہی مفوضہ بیس گھروں پر لگائے۔

یہ نوجوان مسلسل ان سے جڑے رہے اور ان کو اپنی نگاہ میں رکھے۔ ان گھروں کا ہر ڈیٹا جانچ کرے اگر کچھ غلطی ہو تو اسے ٹھیک کرے اور اسے محفوظ رکھےیہاں تک کہ ووٹنگ بھی ووٹ بوتھ پر لے جا کر یہ خود کرائے۔ یعنی اس نوجوان کی ذمّہ داری آج سے شروع ہو کر ووٹنگ دلانے کے بعد ختم ہوگی۔

 مسجد کے متولی، ذمہ داروں اور امام صاحب کو بلا کر ان کے ساتھ بیٹھک کی جائے اور ان کے ساتھ اس بارے میں مشورہ کیا جائے اور دس نوجوانوں کا انتخاب بھی یہی حضرات کریں اور ممکن ہو تو ان دس نوجوانوں کو بھی اس میں شریک کیا جائے، ورنہ ان نوجوانوں کے انتخاب کے بعد الگ سے بلا کر ان کو کام اور کام کی اہمیت کو سمجھایا جائے۔

اس تنظیم اور جماعت کے منتخب نمائندے مسجد کے متولی اور ذمہ داروں سے ہر تین دنوں پر کارگذرای لے اور مسجد کے متولی اور ذمہ داران منتخب نوجوانوں سے عشا بعد یا جو وقت مناسب ہو روزانہ کارگذاری لے اور ہر ممکن ان کا تعاون کرے اور ان کی حوصلہ افزائی کرے۔

یہ تمام کام صرف زبانی نہ ہو بلکہ تحریری شکل میں پورے منصوبہ بند طریقے سے اس کو انجام دیا جائے اور پورے ریکارڈ کو محفوظ رکھنے کی شکل بنائی جائے۔

تنظیم اپنے الگ الگ ممبروں کو یہ کام سونپے کہ وہ ضلع کے ہر گاؤں میں جا کر گاؤں کے ذمے داروں اور نوجوانوں سے ملاقات بات کرے اور انہی کو مذکورہ بالا ذمہ داری سمجھا کر سونپے اور خود ان کی نگرانی کرے۔ کوشش ہو کہ ہر گاؤں سے رابطہ ہو جائے۔

مسلم ووٹ متفقہ طور پر ایک ہی پارٹی کو جائے تنظیم اس کو بھی یقینی بنانے کی کوشش کرے اور جس پارٹی کو ووٹ دینا ہو یہ باہمی مشورہ سے طے کر لیا جائے۔ اور پھر اس پارٹی کے لیڈر اور نیتا سے مل کر کھرے کھرے انداز میں ملت کے مفادات کو سامنے رکھ کر معاملے کی طرح بات کی جائے۔

ہر شہر میں کئی تنظیمیں اور جماعتیں ہوتی ہیں اور بدقسمتی کہیے کہ آپس ہی میں بر سرِ پیکار رہتی ہیں تو خدارا اس نازک موقع پر اس نقطے پر ہمیں جمع ہو جانا چاہیے اور بھرپور اتحاد کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

ایک ساتھ مل کر یہ کام انجام دیا جائے تو بہت بہتر ہے ورنہ ہر کوئی اپنے حلقے میں دوسروں کو چھیڑے بغیر اس کام کو انجام دے۔

ہم اس انتظار میں نہ بیٹھیں کہ لوگ ہمارے پاس آئیں گے تو ہم ان کی رہنمائی کریں گے، بلکہ ہم خود ہر فرد اور ہر گھر تک پہنچیں اور ان کے ووٹ کو بکھرنے سے بچانے کی کوشش کریں۔

اگر اس میں فنڈ کی ضرورت ہو تو اسی زون کے اعتبار سے فنڈ کا بھی بہ آسانی نظم کیا جا سکتا ہے۔ اگر ووٹ بوتھ دور ہو تو اس کے لیے اسی زون کے اعتبار سے گاڑی کا انتظام کیا جائے۔

یہ مذکورہ بالا تدبیر یا پھر اس کے سوا جو کوئی بھی تدبیر اس تعلق سے کر رکھا ہے اس کو مضبوطی کے ساتھ وقت رہتے ہوئے نافذ کیا جائے، کہیں ایسا نہ ہو کہ وقت نکلنے کے بعد ہم کف افسوس ملتے رہ جائیں۔

 صرف دعاؤں اور زبانی جمع خرچ سے ہی حالات نہیں بدلیں گے بلکہ اس کے لیے اخلاص کے ساتھ سخت زمینی محنت کی ضرورت ہے۔ اللّہ تعالیٰ کی مدد بھی انہی کے شاملِ حال رہتی ہے جو محنت اور کوشش کرتے ہیں۔ تو محنت اور کوشش کے ساتھ اللّہ تعالیٰ سے دعا بھی خوب آہ و زاری کے ساتھ کرنے کا اہتمام ہو۔

اللّہ تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو اور اخلاص کے ساتھ اس کام کو انجام دینے کی توفیق عطا فرمائے۔

آمین یارب العالمین

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔