مایاوتی کرو یا مرو کے دروازہ پر

حفیظ نعمانی

اُترپردیش کی سابق وزیر اعلیٰ اور بی ایس پی کی صدر مس مایاوتی نے راجیہ سبھا کی رکنیت سے استعفیٰ دے کر اپنی ساڑھے تین مہینے کی جلن پر پانی ڈالنے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے اُترپردیش اسمبلی کا الیکشن کسی کے بھی سمجھانے کے باوجوتنہا لڑا۔ انہیں یقین تھا کہ وہ کسی سہارے کے بغیر وزیراعلیٰ بنیں گی۔ بدنصیب مسلمانوں نے بھی یہ طے کرلیا ہے کہ وہ عقل کی کوئی بات نہیں کریں گے۔ مایاوتی کی طرح انہوں نے بھی سمجھ لیا کہ اُترپردیش میں ایک بار ملائم سنگھ اور ایک بار مایاوتی باری باری حکومت بناتے رہیں گے اور اس بار باری مایاوتی کی ہے۔ عقل کے ان دشمنوں نے یہ نہیں سوچا کہ اس بار الیکشن وزیراعظم مودی لڑیں گے اور وہ اسی طرح لڑیں گے جیسے وہ گجرات اسمبلی کا لڑا کرتے تھے کہ کچھ بھی کرنا پڑے جیتنا ہے۔ اور جیسے 2014 ء کا لڑا تھا کہ جتنا بھی جھوٹ بولانا پڑے، جتنے بھی جھوٹے وعدے کرنا پڑیں کرکے الیکشن جیتا تھا اور انہوں نے جیت کر دکھایا۔

ہم جیسے لوگوں نے کتنا کتنا سمجھایا کہ اکھلیش راہل سے مل کر مایاوتی کو لڑنا چاہئے۔ لیکن ہمیں دلتوں سے نہیں مسلمانوں سے شکایت ہے کہ انہوں نے ہر طرف سے مایاوتی کی حمایت کا اعلان کردیا دہلی کی جامع مسجد کے سرکاری امام احمد بخاری نے جن کا اُترپردیش سے نہ لینا ہے نہ دینا۔ انہوں نے بھی حمایت کا اعلان کردیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ایک سرگرم ممبر دہلی سے لکھنؤ آئے اور جاکر مایاوتی سے ملے اور انہیں حمایت کا یقین دلایا غرض کہ مسلمانوں کے نہ جانے کتنے حلقوں سے حمایت کیا ملی کہ مایاوتی پاگل ہوگئیں اور اکیلے کود پڑیں ۔

اب ان کی راجیہ سبھا کی رکنیت کا ایک سال بھی نہیں ہے اور اسمبلی میں ان کے پاس 19  ممبر ہیں جو کائونسل کا ممبر بھی نہیں بنا سکتے۔ کہنے کو تو بہار کی جان لالو یادو نے فراخ دلی کا مظاہرہ کیا ہے کہ وہ اپنی پارٹی سے انہیں راجیہ سبھا بھیج دیں گے۔ لیکن ان کے لئے زیادہ بہتر یہ ہوگا کہ وہ تقدیر کے فیصلے کو قبول کریں اور تسلیم کریں کہ اب وہ وقت نہیں ہے کہ میرا اور تیرا کرکے اپنی ناک اونچی رکھی جائے۔ پورے ملک پر لنگوٹ باندھ کر سنگھ پریوار حملہ آور ہوا ہے ملک میں آج بھی سیکولرازم کے ماننے والوں کی اکثریت ہے۔ ضرورت اس کی ہے کہ جیسے سنگھ کے انڈے بچے سب مودی کے جھنڈے کے نیچے آکر کھڑے ہوگئے ہیں اس طرح ہر سیکولر پارٹی اور لیڈر ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑکر کھڑا ہوجائے اور زنجیر بنالے۔

آج کی بہت بڑی خبر یہ ہے کہ بہار کا گٹھ بندھن اب خطرہ سے باہر ہے جس کا صاف مطلب یہ ہے کہ سوشیل مودی کے ذریعہ جو نریندر مودی بہار میں آگ لگانا چاہ رہے تھے اس میں انہیں منھ کی کھانی پڑی۔ اب سب سے بڑی ضرورت تمل ناڈو کے کسانوں کو گلے لگانے کی ہے جو ایک مہینہ سے زیادہ جنتر منتر دہلی میں ننگے پڑے رہے مئی کے لو کے تھپیڑوں کی مار جھیلتے رہے وہ 140  سال کے سب سے بھیانک سوکھے سے بھوکے مررہے ہیں ۔ مودی نے وینکیا نائیڈو کو نائب صدر بناکر ان کا منھ بند کرنے کی کوشش کی ہے۔ جبکہ دلت جانتے ہیں کہ ان کا صدر بن گیا تو انہیں کیا دے دے گا ایسے ہی جنوبی ہند والے جانتے ہیں کہ نائیڈو مودی کی بولی بولے گا۔ وہاں تعلیم بہت ہے سب کو معلوم ہے کہ تین مسلمان صدر بنے تو مسلمان کو کیا ملا ایک سکھ صدر بنا تو اس کے زمانہ میں آپریشن بلیو اسٹار ہوا یہ سب جاہلوں کو بے وقوف بنانے کی باتیں ہیں ۔

مایاوتی اگر زندگی چاہتی ہیں تو اب وہ زمین پر آجائیں وہ اس زمانہ کو یاد کریں جب وہ ایک غریب گھر کی لڑکی تھیں اور انہیں دلتوں نے جو سرپر بٹھایا وہ ان کا نہیں کانشی رام کا کارنامہ اور ان کی محنت تھی۔ جو ہم نے بھی اپنی آنکھوں سے دیکھی ہے۔ کانشی رام نے اپنی پوری جوانی دلتوں کو کھڑا کرنے میں صرف کردی وہ اگر وزیراعلیٰ بنتے تو یہ طریقہ ہرگز نہ اپناتے جو مایاوتی نے مہارانی بن کر اپنایا اور ان کے دروازے سب کے لئے بند ہوگئے۔

ملک کا وہ کون دلت ہے جسے یہ معلوم نہ ہو کہ وہ ایک غریب گھر کی لڑکی تھیں اور اب ان کے پاس کتنی دولت اور کتنی جائیداد ہے شاید وہ ایک سانس میں بتا بھی نہ سکیں ۔ انہوں نے اپنی حکومت کے زمانہ میں کتنے شوگرمل کتنے میں بیچے اور کس کے ہاتھ بیچے اور ان کی اصل قیمت کیا تھی اس کا سارا حساب مودی کے پاس ہے۔ وہ جس دن خطرہ محسوس کریں گے مایاوتی اور ان کے بھائی کا وہی حال کریں گے جو لالو اور ان کے خاندان کا کررہے ہیں ۔ ابھی تک اس لئے نہیں کیا کیونکہ وہ اس وقت سے ڈرتے ہیں کہ دلت مسلمان اور سیکولر ہندو ساتھ کھڑے ہوجائیں ۔ اور مایاوتی کو اگر عزت سے آزاد رہنا ہے تو وہ لالو اور اکھلیش کا ہاتھ پکڑلیں اور مسلمانوں کی فکر نہ کریں اس لئے کہ اب اُترپردیش میں وہ حکومت آئی ہے کہ مسلمان کو دو وقت سوکھی روٹی مل جائے تو بہت ہے۔ وہ کھل کر کہہ رہی ہے کہ مسلمان کو ٹھیکہ نہیں ملے گا۔

لالو یادو نے ہر موقع پر فراخ دلی کا ثبوت دیا ہے انہوں نے مایاوتی کو ڈھارس دی ہے کہ وہ انہیں راجیہ سبھا بھیجیں گے۔ راجیہ سبھا کا ممبر بنانا ایک طرح سے رانی بنانا ہے جسے سال میں ایک لاکھ 44  ہزار تنخواہ کے ملتے ہیں ۔ اس کے علاوہ دفتر اخراجات کے لئے 24  ہزار روپئے ماہانہ حلقہ الائونس کے نام پر دس ہزار روپئے ماہانہ اجلاس کے دوران پانچ سو روپئے روز ریلوے تو جیسے ان کے باپ کی جاگیر ہوتی ہے ہوائی سفر بزنس کلاس میں مفت ایک عالیشان کوٹھی، اے سی اور مرمت مفت بجلی پانی تین فون اور غیرملکی سرکاری دورے پر بزنس کلاس کا سفر اور الائونس علاج ہر طرح کا مفت ایریا ڈیولپمنٹ فنڈ دو کروڑ سالانہ وغیرہ وغیرہ لالو یادو اگر یہ احسان کریں گے تو یہ ایک بوجھ رہے گا۔

مس مایاوتی کو اپنے دروازے کھول دینا چاہئیں جو آنا چاہے آواز دے کر آجائے اور جو مسئلہ لے کر آیا ہے اسے سن کر اس کی مدد کرنا چاہئے۔ بھیم سینا یا چندر شیکھر یہ سب مودی کے کھلونے ہیں یہی کام ہمیشہ اندرا گاندھی نے کیا وہ بھی نہ جانے کتنے دلت لیڈر بناکر لائیں اور بابو جگ جیون رام کے مقابلہ پر کھڑا کیا مسلمانوں کے مقابلہ میں مسلمان اور سکھ کے مقابلہ میں سکھ لیڈر کا کھیل ان کا محبوب مشغلہ تھا مگر بابوجی ایک ہی رہے۔ مودی جس دلت کو چاہیں گورنر وزیر یا صدر بنا دیں وہ دلت کم اور مودی کا نوکر زیادہ مانا جائے گا۔ مایاوتی اپنے خرچ پر سفر کریں کالی وردی کے کمانڈوز کے گھیرے کو ختم کریں بہن جی بنی ہیں تو بہن جی بن کر دکھائیں ۔ اور کانشی رام کی بنائی ہوئی عمارت گرنے نہ دیں اور رات دن سفر کریں آج یہاں کل وہاں ۔ انہوں نے تو خود مہارانی بن کر اپنے پائوں میں کلہاڑی ماری ہے۔ لیڈر اور ورکر باپ بیٹا اور ماں بیٹا ہوتا ہے ممتا بنرجی کی مثال سامنے ہے نریندر مودی اور امت شاہ جتنا چاہیں سر ٹکرالیں ممتا کا کچھ نہ بگاڑ پائیں گے۔ مایاوتی کو بھی جنوب کا دورہ کرنا چاہئے اور دراوِڑوں سے رشتے قائم کرنا چاہئیں جہاں ہر دراوِڑ سنگھی ہندو سے نفرت کرتا ہے اور جہاں آج بھی ہندی نہیں گھس پائی تو ہندو کیا لکھے گا۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔