مت سمجھنا فقط ہے خوٗں روٗ پوش

افتخار راغبؔ

مت سمجھنا فقط ہے خوٗں روٗ پوش

میری رگ رگ میں ہے جنوٗں روٗ پوش

مل نہ پائے کسی کو کوئی سراغ

تیری آنکھوں میں ہو رہوں روٗ پوش

فطرتِ حسن ٹھہری روٗ پوشی

کچھ بروٗں اور کچھ دروٗں روٗ پوش

نام جس خوب روٗ کا اردوٗ ہے

کیا ہے اُس میں کوئی فسوٗں روٗ پوش

ہے محبت یقین پر قائم

اِس عمارت کے ہیں ستوٗں روٗ پوش

آدمی تو ہیں جلوہ گر ہر سوٗ

آدمیت ہے جانے کیوں روٗ پوش

میں محبت ہوں، بخش مجھ کو نُموٗ

کر نموٗدار گر میں ہوٗں روٗ پوش

جسم سے روٗح تک ہے خستہ حال

کیسے ہو حالتِ زبوں روٗ پوش

اوٹ میں بادلوں کے بدرِ مبیں

میرے شعروں میں ہے وہ یوں روٗ پوش

جانے کب آئے وہ نظر راغبؔ

ہو گیا ہے کہیں سکوٗں روٗ پوش

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔