مدارس و مکاتب کے درد کو  سمجھے کوئی

محمد راشد سلفی

مکاتب اسلامیہ کے معائنہ کرنے کے بعد ان کے حالات پر کہیں رونا آیا تو کہیں دل باغ باغ ہوا۔ رونا تو یہ کی آج کے اس ترقی یافتہ دور میں ہمارے مکاتب کے حالات  جوں کا توں ہے، نہ تو جدید طرز تعلیم اور اس کا نصاب، نہ ان کے کلاسوں میں بیٹھنے کے لیے درست ٹیبل سیٹ۔ نہ  دیگر چیزوں  میں مثلا یونیفارم  (uniform) بیگ۔ بعض بچوں کو دیکھ کر افسوس تو یہ ہوا کی اپنی کتابیں رکھنے کے لئے پولیتھین  لئے ہوئے ہیں ۔ کچھ عجائبات تو دیکھنے کو تو یہ ملے کہ بعض مکاتب میں استاد صرف ایک ہے جو بے چارہ  سب کو بیڑھ  بکریوں کے طرح ہانک رہا ہے۔ میں نے بے تحاشا ان سے دریافت کیا کہ آپ کتنے عہدوں پر فائض ہیں تو اس نے بڑے طمطراق سے جواب دیا کی "میں ہی سب کچھ ہوں۔”

بروز منگلوار 20مارچ 2018 نگراں ناظم حلقہ ڈومریا گنج مولانا ذبیح اللہ سلفی

کے ساتھ علاقہ کے مدارس کا دورہ کرنے کا اتفاق ہوا جہاں یہ ساری چیزیں دیکھنے کو ملیں۔

کچھ چیزیں مشکل تو ضرور ہوتی ہیں لیکن ناممکن نہی  مگر یہ طرز تدریس  دونوں ہیں۔ مذید جانکاری لینے کی کوشش کی تو انہوں نے اپنے دل کی بات کہ دی کی ایسے ظالم ناظم کے ما تحت کام کر رہا ہوں کہ جب اس سے کچھ باتیں مدرسے کے منفعت کے لئے کہی جاتی ہیں توصم بکم عمی  کے زمرے میں اپنے  آپ کو شامل کر لیتے ہیں اور سال کے آخر میں پورے حساسسیت کے ساتھ پو چھتے ہیں کتنی کتابیں ختم ہوئیں، کتنی نہیں ۔۔۔افسوس ایسے نظمائے مضلین پر!

  مسرت و شادمانی اس بات کی کہ  بعض ایسے بھی ملے جن کےاندر کچھ جدیدیت تھی جن کے کپڑ ے وبیگ اور دیگر چیزیں قابل تعریف تھے لیکن ان کی اس خصوصیت کو موجودہ وقت کے انگلش میڈیم سے بالکل موازنہ نہیں کروں گا  کیوں کی ان خو بصورتی  تعلیم کے علاوہ بقیہ چیزوں  میں  اللہ کے فضل وکرم سے دکھائی دیتی ہے اوپر والے کے کرم سے ایسے ایسے ٹیچر ملیں گے جو اپنے آپ کو چار ہزاری کہنے پر شرم بھی نہی محسوس  کرسکتےہیں ۔ ۔ یہ معیاری salary مانی و جانی جاتی ہیں انگلش میڈیمز  کے اس سے کم پچیس سو پندرہ سو والیاں  بھی ملیں گی جو تعلیم کے بیڑے کو غرق کرنے کے لئے کافی ہیں جن کے تعلیم  کے حدود ہائی اسکول و انٹر میڈیٹ  تک ہوا کرتی ہے:

وائے ناکامی متاع کارواں جاتا رہا

 کارواں کے دل سے احساس سے ضیاں جاتا رہا 

ان سارے حالات کے تجزیہ نگاری آپ اپنے علاقائی انگلش اکیڈمیوں سے لگا سکتے ہیں ۔۔۔۔ کم تنخواہوں کا فائدہ بغیر دال کے بودم والے manager  اٹھاتے ہیں جن کو معلوم نہیں ہوتا way of talking according teacher  way of speeching among students or methaad of salavebes   بس اس دور میں آپ کے پاس پیسے ہوں    yourself business    so open school  and increase  لیکن ایسے ناخانداوں کو پتہ نہیں کی ہم کتنے بچوں کے تعلیمی شمع کو بجھا رہے  لیکن کہتے ہیں نہ کی بندر کیا جانے گا ادرک کا سواد۔

پرائمری تعلیم اور اس کے نصاب میں اصلاح کی ضرورت ہے، جمعیات و جماعت کے سرکردہ و موقر عہدیداران اس پر دھیان دیں۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔