مسلمانوں ہی کے ساتھ نا انصافیاں کیوں؟

محمد وسیم

ہندوستان میں تقریباً سوا ارب کی آبادی ہے جس میں  سروے کے مطابق مسلمانوں کی آبادی 15 کروڑ ہے لیکن مسلمانوں کی حالت دلتوں سے بھی بدتر ہے تعلیمی، سیاسی، سماجی، اقتصادی غرض کہ ہر لحاظ سے مسلمان ہی کمزور ہیں، اس ملک میں مصیبتوں کا مارا بهی سب سے زیادہ مسلمان ہی ہے، تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں، خبروں کا جائزہ لے لیں، ہر قسم کی زیادتیاں اس طبقے کے ساتھ سب سے زیادہ ہوتی ہیں، یہی نہیں بلکہ عدالتوں سے بھی ہر نازک وقت میں اس کے ساتھ ناانصافی کی جاتی ہے، اس کے بعد بهی اگر کہیں کوئی حادثہ ہوتا ہے تو اس کا موردِ الزام بهی اسی کو ٹہرایا جاتا ہے، یہاں کی عدالتوں کا حال یہ ہے کہ اکثریت کی منشاء کے مطابق فیصلے دےء جاتے ہیں اور بے گناہوں کو تختہء دار پر لٹکایا جاتا ہے، یہاں کے مسلمانوں کو وطن سے محبت کا سرٹیفیکیٹ دینے کے لئے ایمان کا سودا کرایا جاتا ہے، لیکن اس کے باوجود بھی یہاں کے انصاف پسندوں کی ضمیریں نہیں جاگتیں اور موقع ملتے ہی مظلوم مسلمانوں پر وار کرنے سے بهی نہیں چوکتے۔

ملک کی اعلیٰ عدالتوں میں ظلم و بربریت کی کہانیاں رقم کی جاتی ہیں، ظالم کے بجائے مظلوموں کو ہی مشقِ ستم بنایا جاتا ہے، کتنے ہی ایسے فیصلے مسلمانوں کے خلاف ملک کی اعلیٰ عدالتوں میں ہوئے ہیں جن میں بغیر ثبوت کے مسلمانوں کو سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا گیا ہے اور کتنوں کو سولی پر بهی لٹکایا گیا ہے جب کہ بعد میں وہی منصف بیان دیتے ہیں کہ فلاں معاملے میں قانونی کارروائی مکمل طور سے نہیں کی گئی، واہ رے انصاف کے ٹھیکیدارو ! جب فیصلے کا وقت تها اور آپ کے ایک حکم پر کسی معصوم کی جان بچائی جاسکتی تھی تب اس وقت تمہاری ضمیر کی آواز کہاں تهی جو یہ کہتی کہ تم جو فیصلہ دے رہے ہو وہ غلط ہے، جب اسے سولی پر لٹکا دیا گیا تب بیان بازی کرتے ہو کہ یہ فیصلہ غلط ہوا۔

پورا ملک، عدالتیں اور میڈیا بهی جانتی ہے کہ اس ملک کی پارلیمنٹ جیسے ادارے میں کتنے لوگ ایسے ہیں جن کو اب تک پھانسی، عمر قید یا جیل کی سزا ضرور ہوجانی چاہئے تهی لیکن قانون، میڈیا سب بے بس ہیں- یاد رکهو کوئی بھی معاشرہ اس طرح کے دوہرے معیار سے زیادہ دنوں تک قائم نہیں رہ سکتا ہے اس لئے وقت رہتے ہوئے معاشرے میں امن و سکون کی فضا  قائم کر نے کے لئے انصاف سے کام لینا پڑے گا تاکہ ملک میں بے چینی کی حالت نہ بننے پائے۔

کہنے کو تو ہندوستان میں 15 کروڑ مسلمان ہیں اور جناب اسد الدین اویسی کہتے ہیں کہ 15 کروڑ غیور مسلمان ہیں لیکن کہاں ہیں غیور مسلمان ؟ یہ تو محض سیاسی مفاد کے لئے بیان بازی ہے، مسلمان تو ہیں مگر غیور نہیں، میرا دعویٰ ہے کہ اگر 15 کروڑ مسلمانوں میں سے ملحد اور غدار مسلمانوں کو نکال دیجئے اور صرف 5  کروڑ مسلمان ہی متحد ہوجائیں تو ایک بہت بڑی قوت ہوں گے اور جس فیصلے پر چاہیں گے اس پر مہر لگا دیں گے۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔