مشن 2019 کے لئے دلت مسلم اتحاد ضروری!

نازش ہما قاسمی

۲۰۱۹ کے عام انتخابات کےلیے ہر پارٹی تیاری کررہی ہے۔ بی جے پی کچھ زیادہ ہی تیاری دکھا رہی ہے۔اس نے ہندوئوں کو یہ دکھانے کےلیے کہ ہم نے مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں مداخلت شروع کردی ہے، طلاق ثلاثہ پر آرڈی نیننس منظور کرکے مکمل دخل اندازی کی ہے؛ اس لیے ہندو راشٹر کے قیام کےلیے مجھے ووٹ دیں؛ تاکہ ہندو راشٹر کے قیام کےلیے جو بھی رکاوٹیں ہیں انکو ۲۰۱۹ میں ختم کیا جاسکے۔ رام مندر پر بھی پے درپے بیانات آرہے ہیں کہ جلد ہی اس کی تعمیر شروع کی جائے گی۔ دیگر پارٹیاں بھی اس الیکشن کے لیے اپنے اپنے طور پر تیاری کررہی ہیں۔ کچھ سیکولر پارٹیاں مہا گٹھ بندھن کا قیام کرناچاہ رہی ہیں؛ تاکہ بی جے پی کو اچھی طرح سے ہرانا ممکن ہو۔ کانگریس بھی جن چیزوں کی وجہ سے اقتدار سے بے دخل ہوئی ہے ان ہی موضوعات کو اچھال کر پھر اقتدار میں واپس آناچاہتی ہے ۔بی جے پی کے دور اقتدار میں جو مہنگائی، بے روزگاری، گھوٹالے ہوئے ہیں اسے اجاگر کرکے عام ہندوستانی کو یہ باور کرانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ تمہیں یقینا ٹھگ لیاگیا ہے؛ اس لیے ۲۰۱۹ میں ہوشیاری سے کام لیں اورمزید ٹھگے جانے سے خود کو بچائیں۔ بس اگر کوئی ۲۰۱۹ کے الیکشن کی کچھ تیاری نہیں کررہا ہے تو وہ مسلمان ہے۔ مسلمان اب بھی دیوبندی، بریلوی ، اہل حدیث ، تبلیغی جماعت، دارالعلوم دیوبند، سیمینار، بوہرہ، شیعہ میں الجھا ہوا ہے۔ ایک دوسرے کو لعنت وملامت کررہا ہے۔ ایک دوسرے کو مقابلے کی دعوت دے رہا ہے۔ ہزاروں معبودوں کو پوجنے والے متحد ہوچکے ہیں؛ لیکن ایک خدا، ایک نبی کی امت انتشار کا شکار ہے۔ مجھے تو ڈر لگ رہا ہے کہ کہیں جس طرح کے حالت سقوط بغداد کے وقت دریائے فرات کا تھا کہ وہ لہو سے سرخ تھا کہیں وہی حالت یہاں کے مسلمانوں کی بھی نہ ہوجائے اور گنگا وجمنا بھی مسلمانوں کے خون سے سرخ نظر آنے لگے ۔خدا نہ کرے ایسے حالات پیدا ہوں اس کے لیے ہمیں آپسی دشمنی کو ختم کرکے متحد ہونا ہوگا اور ہندوستان ہمارا ہے ہمارا تھا اور ہمارا رہے گا ، ہم یہاں اپنی مذہبی تشخص کے ساتھ زندہ رہناچاہتے ہیں ہندوستانی آئین ہمیں مکمل آزادی دیتا ہے کہ ہم اپنے مذہب پر عمل پیرا رہ کر ایک اچھے ہندوستانی کا ثبوت دیں اور وہ ہم دیتے آرہے ہیں ۔ ہم اس سے سمجھوتہ نہیں کر سکتے یہ دخل اندازی کا معاملہ اسی وقت رک سکتا ہے جب ہم اتحاد کے ساتھ فرقہ پرست طاقتوں کو للکاریں؛ لیکن یہاں تو خود ہی مسلمانوں کا ایک فرقہ دوسرے فرقے کی مسجد ڈھا رہا ہے ، مسلمانوں کا ایک فرقہ دوسرے فرقے کو کافر کہہ رہا ہے اس صورت میں ہم کس طرح کامیاب ہوسکتے ہیں۔ ہرگز کامیاب نہیں ہوسکتے۔ خدا مسلمانوں کو صحیح سمجھ عطا کرے ۔ آمین ۔

اب جبکہ تمام پارٹیاں اور تمام قومیں بیدار ہوچکی ہیں تو مسلمانوں کو بھی چاہیئے کہ وہ بھی الیکشن کے تئیں اور ہندوستان کی سالمیت کے لیے اُٹھ کھڑے ہوں ۔ اور لائحہ عمل تیار کریں ، ایسا نہ ہو کہ الیکشن کے وقت اپنے قائدین کے لیٹر پیڈ پر دئے گئے سیکولر بیانات کی بنیاد پر ووٹ دیں ۔ اس وقت کوئی قائد کہے گا کہ کانگریس اچھی پارٹی ہے اسے ووٹ دیا جائے۔ تو کوئی کہے گا کہ سماج وادی سے بہتر کوئی نہیں؛ اس لیے مسلمانوں کا ووٹ سماج وادی کو جاناچاہئے۔ کوئی کہے گا کہ ایس پی اچھی پارٹی ہے اس نے مسلمانوں کی فلاح وبہبود کے بہت سارے کام کیے ہیں؛ اس لیے انہیں ووٹ دیاجائے۔ اس صورتحال میں متعدد بیانات کی وجہ سے مسلمان کنفیوژن کے شکار ہوں گے اور پھر ان کے ووٹ تقسیم ہوں گے اور فرقہ پرست پارٹی کامیاب ہوجائے گی۔ جس طرح سے تمام پارٹیاں تیاریاں کررہی ہیں اگر مسلمان بھی کسی ایک پارٹی کو جو حقیقی معنوں میں سیکولر ہو اسے ووٹ دینے کے لیے تمام مکتبہ فکر کے افراد متحد ہوجائیں تو نقشہ کچھ تبدیل ہوسکتا ہے۔

ویسے جو ہندوستان کی قسمت میں لکھا ہے وہ تو ہونا ہی ہے؛ لیکن تیاریاں بھی کچھ ہوتی ہیں، عین موقع پر کی جانے والی تیاری تیاری نہیں کہلاتی ہے۔ ویسے خوش آئند بات یہ ہے کہ مسلمانوں کی آواز اُٹھانے والی ایک پارٹی مجلس اتحادالمسلمین نے اس جانب پیش رفت کی ہے اور دلت مسلم اتحاد کے ساتھ الیکشن لڑنے کی تیاری میں ہے اگر یہ اتحاد ہوجاتا ہے تو واقعی دو پچھڑی ذاتی ملک کی بگڑتی صورتحال کو بچانے میں کامیاب ہوسکتی ہے۔

دلت اور مسلم ہی سب سے زیادہ اس حکومت میں ستائے گئے ہیں۔ ان دونوں کا ہی سب سے زیادہ نقصان ہوا ہے خواہ وہ اخلاق کا معاملہ رہا ہو یا پھر احمد آباد میں دلتوں کا معاملہ، کٹھوعہ سانحہ ، بلند شہر اجتماعی عصمت دری یا پھر مدھیہ پردیش، بیجا پور، نوئیڈا، مرادآباد میں دلت طالبہ کی اجتماعی عصمت دری کا معاملہ ہر جگہ ان ہی دو قوموں کو نقصان اُٹھانا پڑا ہے۔ اور یہی مشق ستم بنے ہیں۔ اگر یہ دونوں قومیں اپنے نقصان کی بھرپائی کرنا چاہتی ہیں ، اپنے اوپر ہورہے مظالم سے تنگ آچکی ہیں تو انہیں کمربستہ ہوجانا چاہیئے؛  ورنہ ۲۰۱۹ کا سورج انتہائی بھیانک ہوسکتا ہے۔ اس اتحاد کی جانب بھیم آرمی کے بانی چندر شیکھر آزاد بھی کوشش میں لگے ہوئے ہیں جیل سے رہا ہونے کے بعد ا نہوںنے اپنا ہدف بھی بتادیا ہے کہ میرا مقصد ہندوستان سے بی جے پی کو ہٹانا ہے اس کےلیے انہوں نے کوششیں تیز کردی ہیں اور مسلم رہنمائوں سے ملاقات کرکے پیش قدمی کی جارہی ہے۔ اگردلت مسلم اتحاد ملک میں قائم ہوجائے  چندر شیکھر آزاد کی مولاناارشد مدنی  سے اور ایم آئی ایم لیڈران کی پرکاش امبیڈکر ملاقات رنگ لائے تو ان شاء اللہ فرقہ پرستوں کو ہزیمت سے دوچار ہونا پڑے گا۔ اس اتحاد کے ساتھ وہ علاقائی پارٹیاں جو سیکولر ہیں وہ جو ہندو مسلم میں نفرت نہیں محبت تقسیم کرنا چاہتی ہیں، اور ملک کی سالمیت کے لیے حقیقی معنوں میں سنجیدہ ہوں، انہیں جوڑ کر ایک مہا گٹھ بندھن قائم کیاجائے؛ تاکہ بی جے پی کے عفریت سے ملک کو نجات مل سکے اور ملک ایک بار پھر تقسیم کا کرب جھیلنے سے آزاد ہوجائے۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔