ملائم ۔مودی کی دس سکنڈ کی سرگوشیاں!

عبدالعزیز

  (20مارچ 2017ء) کے انگریزی روزنامہ ’ٹائمز آف انڈیا‘ کے صفحہ اول  پر ملائم سنگھ اور نریندر مودی کو ایک دوسرے سے کانا پھوسی (سرگوشی) کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ ملائم سنگھ نریندر مودی کے کان کے قریب بھری بزم میں اپنا منہ لے جاکر کچھ کہہ رہے ہیں اور اس طرح کہ کوئی سن نہ سکے مگر بیوقوفی کی حد یہ تھی کہ یہ نہ سوچ سکے کہ کوئی دیکھ نہ سکے۔ سدا بہار سیاست دانوں کی طرح باپ بیٹے دونوں یوگی آدتیہ ناتھ کے حلف وفاداری کی تقریب میں شریک ہوئے۔

لیکن تقریب کے آخر میں جس طرح ملائم سنگھ نے نریندر مودی کے قریب جاکر گرم جوشی سے ہاتھ ملایا اور کانا پھوسی کی ، ایسے وقت میں جبکہ مودی کے عقیدتمند ’’مودی‘، ’مودی‘‘ کا نعرہ بلند کر رہے تھے، دیکھنے کی چیز تھی۔ اکھلیش جو پیچھے کی صف میں کھڑے تھے امیت شاہ نے اکھلیش کو اپنے پاس بلایا، دونوں نے ایک دوسرے سے ہاتھ جوڑ کر نمستے کیا اور زیر لب مسکرائے۔ چاروں نے مل کر باتیں کیں پھر نریندر مودی اسٹیج پر موجود دوسرے لوگوں سے ملے۔ ملائم سنگھ اکھلیش سے کہیں زیادہ خوش نظر آئے۔

ملائم سنگھ نے نریندر مودی کو پہلی بار ہی گلے نہیں لگایا بلکہ اس سے پہلے بھی وہ کئی بار گرمجوشی سے مل کر عوام پر ظاہر کیا کہ دونوں بہت قریب ہیں اور دونوں میں گہرا سیاسی رشتہ ہے۔ 2014ء میں مودی کے وزیر اعظم کے حلف وفاداری کی تقریب میں ملائم سنگھ پیچھے کی صف میں بیٹھے ہوئے تھے۔ امیت شاہ نے ملائم سنگھ کو بلاکر آگے کی صف میں بٹھایا۔ فروری 2015ء میں اپنے پوتے یا پوتی کی تلک تقریب میں ملائم سنگھ یادو نے نریندر مودی کو دعوت دی۔ مودی جی نے تقریب  میں ساری مصروفیتوں کو چھوڑ کر رسمی تقریب میں شریک ہوئے۔ ملائم سنگھ نے جب موقع ملا مودی کی تعریف کی اور کہاکہ مودی خود ساختہ (Selfmade) آدمی ہیں ۔ بہت نیچے سے اپنی محنتوں سے آگے بڑھے اور اعلیٰ مقام پر پہنچے۔ نریندر مودی بھی ملائم سنگھ کی شان میں تعریفی کلمات کہنے سے نہیں چوکے۔ مودی نے کہاکہ ملائم سنگھ سدا بہار سیاستداں ہیں ۔

 مودی اور ملائم سنگھ کی قربت بہت پہلے سے ہے۔ اتر پردیش میں گجرات سے زیادہ فسادات ہوئے، تقریباً ڈھائی سو فسادات۔ مظفر نگر کے فساد میں مسلمانوں کے تیس بتیس گاؤں فسادات میں تہس نہس کر دیئے گئے ۔ 75 ہزار مسلمان آج بھی بے پناہ اور بے گھر ہیں ۔ در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں ۔ ملائم سنگھ بہار کی اسمبلی کے الیکشن کے موقع پر بھی بی جے پی کی جیت کا دعویٰ کیا تھا اور لالو اورنتیش کے اتحاد کی حوصلہ شکنی کی تھی۔ اتر پردیش اسمبلی کے الیکشن سے پہلے اکھلیش کو گرانے کی ہر ممکن کوشش کی تھی گرانے والا خود گر کر چکنا چور ہوگیا مگر رسی جل گئی اینٹھن نہیں گئی۔

ملائم سنگھ نے بھاجپا کو کامیاب دیکھنے کیلئے سپا اور کانگریس کے اتحاد کی زبردست مخالفت کی۔ بیٹے کو مسلمانوں کا دشمن ہی نہیں بتایا بلکہ کہا اکھلیش نے مسلمانوں کیلئے کچھ بھی نہیں کیا۔ اس کا مطلب صاف تھا کہ مسلمان اکھلیش اور راہل گاندھی کے اتحاد کی مخالفت کریں ۔ مختصراً یہ کہ ملائم نے مودی کو کامیاب بنانے کیلئے ہر ممکن کوشش کی۔ ممکن ہے کہ ملائم نے مودی سے کہا ہو کہ وہ ان پر بھروسہ کریں ۔ آگے بھی ان کیلئے کام کریں گے۔ ہوسکتا ہے ملائم سنگھ 2019ء سے پہلے ایک نئی پارٹی ’سماج وادی پارٹی (ملائم) کی تشکیل کریں اور لوک سبھا کے الیکشن میں جو تمام پارٹیوں کا اتحاد ہونے والا ہے اس کی مخالفت کریں ۔

اب وہ ملائم جو کبھی مولانا ملائم کہلاتے تھے وہ تلک دھاری ہوچکے ہیں اور پنڈت ملائم بن چکے ہیں ۔ مودی کی دوستی انھیں راس آچکی ہے ۔ یوگی آدتیہ ناتھ اگر ملائم یا ان کے آدمیوں پر کسی قسم کا وار کریں گے تو ملائم – مودی رشتہ آڑے آئے گا۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


1 تبصرہ
  1. اقبال بوكڑا کہتے ہیں

    بہت خوب

تبصرے بند ہیں۔