نقوع شاہترہ: عجیب الفوائد خیساندہ

حکیم شاہد بدر(علیگ)

(استاد محترم، پروفیسر حکیم عبدالمنان صاحب۔ حکیم اجمل خاں، طبیہ کالج، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، علی گڑھ، ۵؍اکتوبر بروز جمعہ۔ البدر یونانی شفاخانہ۔ کربلا میدان، بدرقہ، اعظم گڑھ، میرے مطب پر تشریف لائے۔ مطب، خانہ سازدوائیں، حبوب، سفوف، اطریفلات، جوارشات ….کا مشاہدہ فرمایا۔ خوشی کا اظہار کیا۔ اور کہا کہ اپنے مطب کے تجربات لکھو اور مجھے بھی بھیجو۔انھیں کی تحریض پر میں نے اپنے تجربات مطب کو قلم بند کرنا شروع کیا۔ اللہ استاد محترم کی عمر دراز کرے اور انکے طبی فیضان کواسی طرح جار ی و ساری رکھے۔ آمین)

نَقوع (نون پر زبر کے ساتھ ) : ایک یا چند خشک ادویہ کو پانی میں بھگو کر کچھ عرصہ بعدچھان کر پلانے کو نَقوع یا خیساندہ کہتے ہیں۔

فساد خون کے جملہ امراض میں بطور مصفی خون نَقوع شاہترہ کو بڑی اہمیت حاصل ہے۔ ’’فسادخون ‘‘گو ایک عام اصطلاح ہے مگر طبقہ اطباء میں ایک خاص معنی کیلئے متعین ہے۔ ’’خون کا فساد جب اس قسم کا ہوکہ اس سے جلد کا تغذیہ متاثر ہو جائے تو اسے عرف اطباء میں فساد خون کہا جاتا ہے۔ ‘‘ (شرح اسباب ترجمہ کبیر ج دوم ص ۳۱۲)

فساد خون میں وہ تمام جلد ی امراض داخل ہیں، جن سے جلد پر اورام، بثوروقروح عارض ہو جاتے ہیں، مثلا آتشک، جذام، خارش، داد وغیرہ وغیرہ۔

زمانۂ طالب علمی ( اجمل خاں، طبیہ کالج، علیگڑھ مسلم یونیورسٹی۱۹۹۱تا۱۹۹۸)میں استاد محترم پروفیسرجناب حکیم عبدالمنان صاحب نے بارہا نَقوع شاہترہ کا نسخہ پڑھا یا  اور بتایاکہ یہ بہت اہم مصفی خون خیساندہ ہے، دوران مطب بہت کام آئے گا اسکے اجزاء سنتے سنتے بالکل از بر ہوگئے۔

شاہترہ چرائتہ تلخ سر پھوکہ عناب گل منڈی ہلیلہ سیاہ برادہ صندل سرخ

۷ماشہ ۷ماشہ ۷ماشہ ۵ دانہ ۷ماشہ ۷ماشہ ۷ماشہ

ان تمام اجزء کو نیم کوب کرکے رات کو گرم پانی میں بھگو دیں، صبح اسکا نتھرا ہوا پانی پی لیں ؍پلا دیں۔

نَقوع شاہترہ کا یہ نسخہ پڑھا، یاد کرلیا، امتحان دے لیا، استاد محترم کی بارہا یاد دہانی اور تاکید کے بعد بھی اس نسخہ سے لگاو نہیں پیدا ہوا نہ ہی دل میں اہمیت۔

اگست ۲۰۰۷؍ کی بات ہے خیرآ باضلع مؤ سے ۳۵ سالہ مریض مطب میں حاضر ہوا۔ برسات کی امس بھری گرمی میں ..سوتی چادر سے اسنے اپنے آپ کو ڈھک رکھا تھا اسنے میرے سامنے اپنی پیٹھ کھول دی پیپ، پھوڑے، پھنسیوں ..اورپیپ آلود خون سے پوری پیٹھ بھری پڑی تھی۔”پچھلے آٹھ سالوں سے جیسے ہی برسات کا موسم آتا ہے..پوری پیٹھ پھوڑے پھنسیوں سے بھر جاتی ہے۔ دن تو خیر..لیکن رات گزارنا ایک قیامت ہے.ان زخموں میں تیز جلن ؛اور خارش ہوتی ہے..میں نے اسکے لئے جانے کہاں کہاں علاج نہیں کرایا۔ مؤ، اعظم گڑھ، بنارس، گورکھ پور، لکھنو، چمڑی کے ہرماہر ڈاکٹر کے پاس گیا..صرف وقتی آرام۔ مرض ٹھیک نہیں ہوتا۔ہاں جب سردی کا موسم آتا ہے تب یہ مرض آہستہ آہستہ ٹھیک ہو جاتا ہے، سردی بھر آرام رہتاہے اگلے سال پھر یہ مرض عودکر آتا ہے۔ ہرسال اسکی شدت پچھلے سال سے زیادہ ہوتی ہے۔اور اب یہ صورتحال ہے کہ میں ۸؍۹ بجے رات میں۔ ایک انجکشن Avil اور ایک انجکشنBetnisol.کا لگواکر ایک Table Fanسرہانے اور ایک Fan پیٹھ کی جانب لگا کر آن کر کے سوجاتا ہوں۔رات میں اگر لائٹ کٹ گئی یا کسی اور وجہ سے آنکھ کھل گئی تو بے چینی اس قدر بڑھ جاتی ہے کہ رات گزارنا مشکل۔ اس مریض نے ایک بات اور کہی کہ میرا پاخانہ بالکل مرغی کے پاخانہ کی طرح ہوتا ہے۔ تھوڑی مقدار میں بالکل لیسدا رکہToilet کے پیالے سے چپک جاتا ہے تو ایک بالٹی پانی بہادینے پر بھی وہ جگہ نہیں چھوڑتا۔ اس پاخانہ میں اس قدر بدبو ہوتی ہے کہ ناقابل برداشت۔ اور ریاح تھوڑے تھوڑے وقفے سے ہر وقت خارج ہوتی ہے حد درجہ بدبو دار ریاح۔

مریض کی کیفیت سننے کے بعد میں نے اللہ سے دعا کی کہ زمانۂطالب علمی کا وہی’’ نَقوع شاہترہ‘‘ کا نسخہ ذہن میں تازہ ہو گیا. میں نے اس میں صرف ’’گلِ نیم ۷؍‘‘کا اضافہ کیااور شربت عناب جوڑدیا۔ رات کو گرم پانی میں بھگو کر صبح پانی چھان کر ۴ تولہ شربت عناب شامل کر کے پی لیں۔ مریض نے دس دن تک یہ دوا استعمال کی، حاضر مطب ہوا ..کہا ..کچھ بھی فرق محسوس نہیں ہوا .میں نے پھر سے دس دن کیلئے وہی دوا اسے دوبارہ دی اور کہا ..اللہ سے دعا کرو، اور اسے بلا ناغہ استعمال کرو۔ یہ نسخہ ۲۰ دن استعمال کرنے کے بعد مریض پھر مطب میں آیا ..اور بتایا کہ دوا کو پینے کے بعد کئی کئی بار دست ہو ئے، دست، میں خون، پیپ جانے کیا کیا۔حد درجہ بدبودار۔ .آنوں کی طرح ..جھالا جھالا..کالا کالا پاخانہ ہوا ..اسکے پیٹھ کے زخم اب مرجھائے ہوئے تھے۔ میں نے تیسری بار یہی نسخہ Repeat کیا .اس نے بتایا کی اس بار اجابت صرف دو بار ہی ہوتی تھی..البتہ پیٹھ کے سارے پھوڑے سوکھ گئے تھے ..اسے مزید دس پڑیا اسی طرح کل ۴۰ پڑیااسے پلایا۔ وہ مریض بالکل ٹھیک ہو گیا پچھلے دس سالوں سے وہ میرے رابطہ میں ہے۔ بحمدللہ ابھی تک اسے دوبارہ سے یہ تکلیف نہیں ہوئی۔

اسکے بعد میں نے اس نسخہ کو پڑیا کی شکل میں بنوا کر رکھ لیا۔ اور جلدی امراض میں مبتلا مریضوں کو اسکا خیساندہ پلاتا ہوں۔ اس ’’نَقوع ‘‘کا مصفی خون ہونا تو ثابت ہے۔حکیم کبیرالدین صاحب نے (شرح اسباب (ترجمۂ کبیر)ج دوم ص ۳۱۴میں) مصفیات خون کے باب میں اس نسخے کو اولیت دی ہے۔

’’نملہ ‘‘اور ’’ نار فارسی‘‘ جیسے موذی مرض میں انھوں نے نقوع شاہترہ استعمال کرنے کی تاکید کی ہے۔ (دیکھیں شرح اسباب ترجمہ کبیر ج سوم ص ۲۱۲تا۲۱۴)

’’جذام ‘‘کے مریض کے علاج کے سلسلے میں وہ لکھتے ہیں:

’’ظہور مرض کے ابتداء سے صبح کے وقت نَقوع شاہترہ پلایا جائے اور شام کے وقت معجون عشبہ (شرح اسباب ترجمہ کبیر ج دوم ص ۲۵۱)

’’جرب و حکہ‘‘ کے علا ج میں نَقوع شاہترہ پلانے کی تاکید کرتے ہیں (شرح اسباب ترجمہ کبیر ج دوم ص ۲۵۶)
حکیم اجمل خاں صاحب کے معمولات مطب میں مصفی خون کے طور پر نَقوع شاہترہ کا خاص استعمال ہے۔ (دیکھیں حاذق .ص۵۴۵.۵۵۳.۵۶۲)

لیکن مطب کے تجربات میں۔ اس نسخہ کے کچھ دوسرے مفید گوشے بھی میرے مشاہدہ و تجربہ میں آئے ہیں جسے میں بلا کم و کاست بیان کرتا ہوں۔ تاکہ اطباء اس سے فائدہ اٹھائیں۔ اور اپنے تجربات سے دیگر کو فائدہ پہونچائیں۔

ایسے پرانے قبض کے مریض جنھیں پاخانہ صاف نہیں ہوتا، پاخانہ کہ حاجت ہی نہیں ہوتی ..وہ بس اپنی مرضی سے Toilet جاتے ہیں .دیرتک بیٹھے رہتے ہیں .تھوڑی مقدار میں براز خارج ہوا…اور بس ..ایسے مریضوں کو میں نَقوع شاہترہ پلاتا ہوں. انکا قبض رفع ہو جاتا ہے کثرت سے ریاح خارج ہونے کی شکایت دور ہو جاتی ہے۔ ایسا تجربہ میں نے سو سے زائد مریضوں پرکیا ہے۔

ایک ڈاکٹر صاحب میرے مطب پر تشریف لائے اور کہاکہ مجھے پا خانہ کی حاجت ہی نہیں ہوتی۔ بس ایسے ہی چلاجاتا ہوں ..کبھی ہو بھی گیا ..اکثر نہیں ہوتا ہے .ایسا کئی مہینہ سے ہے ..میں نے انھیں نَقوع شاہترہ کی دس پڑیا دیا۔ بس اسکو صبح میں نتھار کر پی لیں ..ایک گھنٹہ بعد ہی کچھ کھائیں پئیں۔ پہلی پڑیا پیا کچھ نہیں ہو ا.دوسری پڑیا پیا .کچھ نہیں ہوا۔ تیسرے دن حسب معمول انھوں نے پڑیا پی لی .وہ خود کہتے ہیں کہ ’’میں مطب جا کر ایک مریض کو دیکھ رہا تھا۔ مجھے پاخانہ کی حاجت محسوس ہوئی ..میں نے کہا ارے یہ کیا ..میں اپنے کام میں لگ گیا ..کچھ دیر کے بعد پھر جھٹکا لگا..میں نے کہا لگتا ہے اب جانا ہی پڑے گا ..لیکن سوچا مریض کو دیکھ لوں ..پھر مجھے اس قدر شدید حاجت محسوس ہوئی کہ مریض کو چھوڑ کر ٹووائلٹ بھاگا .اپنے ہی بدن سے خارج فضلات کو دیکھ کر میں دنگ رہ گیا ..یہ کیا تھا..اتنی مقدار میں۔۔۔؟۔‘‘

اسکے بعد سے میں اس’نَقوع ‘‘کو کرانک امیبیاسس میں استعمال کرنے لگا .ایسے مریض جنکا پیٹ صاف نہیں رہتا ہے۔ تھوڑی مقدار میں بدبودار براز خارج ہوتا ہے۔ انھیں دس پڑیا پلاتا ہوں.بحمدللہ شفاء ملتی ہے۔

ایک صا حب اپنی اہلیہ کو لیکر مطب میں آئے۔ اور کہا کہ یہ میری بیوی ہیں…یہ آنے کو آمادہ نہیں تھیں..انکی تکلیف یہ ہے کہ یہ لیٹرنگ میں بڑا وقت لگاتی ہیں اور باوجود’’اگزاسٹ فین ‘‘چلانے کے بعد بھی.آدھے گھنٹہ بعد تک کسی اور کولیٹرنگ جانے کی ہمت نہیں ہوتی، اس قدر بدبو…انکو پاخانہ صاف نہیں ہوتا..کبھی قائم چورن لے لیا تو دوا کے اثر بھر ہوجاتا ہے، لیکن خوب صاف نہیں ہوتا ..منھ سے بدبو بھی آتی ہے۔ میں نے انھیں صرف دس پڑیا نَقوع شاہترہ پلایا …۳دن پینے کے بعد انھیں کالا۔ کالا پاخانہ دو دو۔ تین تین بار ہوا ..خوب پیٹ صاف ہوا.پاخانہ کی بدبو اور دیر تک لیٹرنگ میں بیٹھنے کی شکایت رفع ہو گئی۔ اگلی بار میں نے معجون دبیداالورد، ایک چمچہ صبح خالی پیٹ گرم پانی سے اور جوارش جالینوس آدھا آدھا چمچہ بعد غذا، صبح شام ۲۰ دن تک کھلایا۔ قبض کی شکایت اورمنھ کی بدبوکی شکایت بھی دور ہوگئی۔

 ایک صاحب اپنی اہلیہ کو لیکر حاضر مطب ہوئے …کہا کہ یہ سرکاری ٹیچر ہیں زمانۂ طالبہ علمی سے انکا روٹین بگڑا ہواہے کثرت سے چائے نوشی، سموسہ، پکوڑا ..یہی سب کھا کر ..انکی صورتحال یہ ہے کہ برسوں سے .انھیں پاخانہ کی حاجت ہی نہیں ہوتی ..بس ایسے ہی کبھی کبھا ر یا کئی دنوں کے بعد پاخانہ ہو جاتا ہے..لیکن صبح وشام یا۲۴ گھنٹہ پر پاخانے کی حاجت محسوس ہو ..ایسا انکو دس سال سے نہیں ہوا۔

میں نے انھیں دس پڑیا نَقوع شاہترہ دیا اورشربت کاسنی خانہ ساز ۲۰ملی لیٹرملا کر پینے کی ہدایت کی۔ شروع کے دوتین دن تک تو کچھ بھی فرق محسوس نہیں ہوا۔لیکن چار پانچ پڑیا پینے کے بعد کالا کالاپاخانہ ہوا ..۔ اسکے اگلے دن پھرویسا ہی ہوا۔ اور اب صبح شام باقاعدہ حاجت ہوتی ہے۔ یہ کیفیت سننے کے بعد میں نے صرف اپنا بنایا ہوا معجون دبید الورد ایک چمچہ صبح خالی پیٹ، ایک گلاس ہلکے گرم پانی سے استعمال کرنے کیلئے کہا۔ مرغن غذاؤں سے پر ہیزکرنے کو کہا۔

 مارچ ۲۰۱۱ کی بات ہے۔ پھول پور اعظم گڑھ سے ایک ۲۰ سالہ نوجوان حا ضر مطب ہوا اسکے چہرے کی رنگت زردتھی..اس نے بتایا کہ، میری طبیعت ہر وقت گری گری رہتی ہے .. شدید قبض ہے ..دل بہت گھبرا تا ہے .کثرت احتلام ہے صبح کو معلوم ہوتاہے کہ احتلام ہوگیا۔ کوئی بھی مقوی غذا کھاؤں بدن میں جیسے لگتی ہی نہیں۔ دن بہ دن کمزور ی بڑہتی جارہی ہے۔ وزن بھی میرا کم ہوتا جارہا ہے، میرا بلڈ پریشر بڑھارہتا ہے..خون کی جانچ کرائی سب نارمل ہے، صرف Esinophilبڑھا ہوا ہے۔

مجھے پیٹ کے کیڑوں کا شبہ ہوا۔ میں نے دس پڑیا نَقوع شاہترہ پینے کو دیا.. ..کوئی فرق نہیں آیا دوبارہ پھر وہی دس پڑیادیا، پڑیا پی لینے کے بعد۔ ایک دن اس نے صبح سویرے مجھے فون کیا …’’ میں کھلے میدان میں قضاے حاجت کے لئے آیا ہوا تھا، جیسے میری ایک فٹ آنت کٹ کر گر گئی۔ پہلے تو میں ڈرا کہ یہ کیا ..نکلا ..آب دست کے بعد میں نے ہمت کرکے۔ لکڑی کی مدد سے اسے اٹھا یا ..پھر اس پر پانی گرا کر ..دیکھا ..باریک جھلی ..جو ایک طرف سے کھلی تھی..اس میں کچھ بھرا ہوا تھا..مجھے گھن آگئی .میں نے گھبرا کراسے چھوڑ دیا….۔جب سے یہ چیز پاخانہ کے راستہ سے نکلی ہے۔ اس دن سے میری طبیعت بہت اچھی ہے۔ میں نے مریض کو مطب پر بلایا۔ تفصیلا ت سننے کے بعد مجھے لگا کہ کہ دودانہ کا پوارا جھول تھا جو گر گیا تھا۔ مزید اطمینان کے لئے دس پڑیا اور پلایا۔ اس دن میں نے جانا کہ یہ’نَقوع ‘‘ کدودانے کا بھی شافی علاج ہے۔

 ایک خاتون میرے مطب پر آئیں۔ اور کہاکہ مجھے لمبے عرصے سے کدودانہ کی شکایت ہے .میں نے بہت علاج کرایا .لیکن افاقہ نہیں ہوا۔میں نے پوچھا کہ آپ کو کیسے معلوم۔ کہا کہ ’’لرچھا لرچھا ‘‘ (یعنی پاخانے کے ساتھ گویا ایک زنجیر بنی ہوتی ہے) پاخانہ گرتا ہے۔ اب تو نوبت یہا ں تک آگئی ہے کہ چلتے پھرتے یہ پاجامہ میں گر جاتے ہیں بالکل کدو کے بیج کی طرح۔میں نے انھیں نَقوع شاہترہ کی دس پڑیا پلا یا۔ وہ مریضہ حاضر مطب ہوئی اور کہا کہ میں اب بالکل ٹھیک ہوں۔ میں نے دس پڑیا، اور پینے کیلئے کہا۔ اس نے کہا اب نہیں …یہ بہت کڑوا ہے۔

 آج سے چار سال قبل ۱۵، ۱۶سال کی ایک لڑکی۔ بندی کلاں ضلع مؤسے اپنی ماں کے ساتھ مطب میں آئی …ماں تو بیٹھ گئی لیکن وہ بدستورکھڑی تھی۔میں نے کہا کی بیٹی بیٹھو۔ اسکی ماں نے کہا ..نہیں وہ بیٹھے گی نہیں ..وہ جہا ں بیٹھتی ہے کیڑیاں مقعدہ کے راستے گر جاتی ہیں …اسلئے وہ کھڑی ہی رہے گی۔اسی کے علاج کے لئے آئی ہوں کئی سال سے پیٹ کی کیڑیوں کی شکایت ہے۔ اور نوبت یہاں تک پہونچ گئی ہے…کوئی دوا جیسے اثر ہی نہیں کرتی۔ میں نے اسے نَقوع شاہترہ کی کل ۲۰ پڑیا پلایا ….بحمدللہ وہ مکمل طور سے ٹھیک ہو گئی۔حالانکہ وہ ایلوپیتھک اور ہومیو پیتھک علاج کراکے ہار چکی تھی۔

مارچ ۲۰۱۰ کی بات ہے۔ میرے پڑوس کے گاؤں سے بندریش نامی نوجوان مریض آیا…اور کہا کہ حکیم صاحب، رات میں کیڑیاں بہت کاٹتی ہیں، پوری رات میں پریشان رہتا ہوں کیڑیوں کی خاتمہ کی تمام ایلیو پیتھک دوائیں کھا چکا ہوں۔ لیکن کوئی افاقہ نہیں ہوا۔اسکو میں نے یہی نقوع شاہترہ دس پڑیا پلایا، قدر ے افاقہ ہوا مزید دس دن دس پڑیا پلایا۔ مریض نے بتایا کہ اسکو مکمل افاقہ ہے۔

 اعظم گڑھ شہر پہاڑ پور سے ایک خاتون اپنے دس سالہ بچے کو لیکر میرے مطب آئیں۔ اور کہا کہ پچھلے دو سالوں سے میں بچے کو لیکر بہت پریشا ن ہوں۔ بچے کو رات میں کیڑیاں کاٹتی ہیں .مقعد کے مقام پر کیڑیاں دکھائی پڑتی ہیں۔ اب تو صورتحال یہ ہے کہ کیڑیاں رات کو بستر پر پھیل جاتی ہیں۔ بچہ رات بھر بے قراری میں تڑپتا ہے کروٹیں بدلتا ہے، روتا ہے، چلاتا ہے میں نے ہومیو پیتھ ایلو پیتھ میں بہت دوا کی۔ لیکن کوئی افاقہ نہیں ہوا۔ میں نے کہا کہ اسے میں ایک کاڑھا پلانا چاہتا ہوں ..لیکن وہ بہت کڑوا ہے..یہ چھوٹا بچہ ہے .اسے پی نہیں پائے گا۔ صرف ایک پڑیا لے جاؤ، اس میں شہد ملاکر میٹھا کر لینا ..اگر یہ پی سکے تو مزید دس پڑیاد ونگا۔ تیسرے دن اسکی ماں بچے کو لیکر آئی کہا کہ ایک پڑیا میں نے بچے کو پلایا آج بہت دنوں کے بعد میرا بیٹا پوری رات سویا ہے، اسکو بہت آرام ہوا، صرف ایک پڑیا سے۔یہ سنکر میرا دل جزبۂ شکر سے بھر گیا۔میں نے اسے دس پڑیا دیا ..لو اب انشاللہ یہ بچہ مکمل طور پر صحتمند ہوجائے گا۔ بحمد للہ دس پڑیا پی لینے کے بعد کیڑیوں کی شکایت بالکل ختم ہو گئی میں نے اسے خمیرہ مرواریدچٹانے کیلئے دیا۔

اعظم گڑھ شہر سے ایک چالیس سالہ مریضہ میرے مطب پرآئیں …مطب میں کا فی دیر خاموش رہیں میرے پوچھنے کے بعد بھی وہ خاموش رہیں…بھر دھیرے سے کہا کہ مجھے کیڑیاں کاٹتی ہیں اور بہت پریشان ہو جاتی ہوں …رات میں انھیں کیڑیوں کی وجہ سے سونا محال ہے دوائیں تو میں بہت کھا چکی ہوں لیکن آرام نہیں ہوا ….میں نے مریضہ کو دس پڑیا نَقوع شاہترہ پینے کو دیا .اور کہا کہ آپ اسی سے ٹھیک ہو جائیں گی .انشاللہ۔ وہ بحمدللہ دس پڑیا پی کرمکمل ٹھیک ہو گئیں۔ بعد میں وہ اسی تکلیف میں مبتلا دوسری مریضہ کو لیکر آئیں۔

ان تجربات سے یہ واضح ہوا کہ نَقوع شاہترہ مصفی خون ہونے کے ساتھ ساتھ .. پیٹ کی کیڑیوں کی ایک بہترین دوا ہے .کیڑیاں خواہ بچوں کوہوں یا بڑوں کو سب کیلئے یکساں مفید ہے .۔اسکے علاوہ اس نقوع کے کچھ اور طبی فوائد بھی مشاہدہ میں آئے جسکا ذکر کرنا افادیت سے خالی نہیں ہے۔

 نومبر ۲۰۱۲ کی بات ہے اعظم گڑھ اسحٰق ہاسپیٹل میں کیر لا کی ایک نرس ۲۵ سالوں سے خدمت انجام دے رہی ہیں ؛اچانک انکے بدن کے سارے جوڑوں میں شدید درد شروع ہوگیا۔ گھٹنے ..اور ٹخنے پہ کافی سوجن تھی۔ لیکن اس نرس نے کوئی بھی ایلوپیتھ دوا کھانے سے انکا کردیا .اور کہا کہ مجھے Sideffect معلوم ہے .مجھے اپنا علاج جڑی بوٹی سے ہی کرانا ہے…وہ میرے مطب پر آئیں۔ گھٹنے، ٹخنے، کہنی پر سوجن تھی .اور درد بھی تھا۔میں نے انکی ہاسپیٹل کی مصروفیات کا خیال کرکے دوا کے اوقات کو مرتب کیا۔

’’بنڈال پانی ‘‘ میں پکاکر اسکے پانی سے سوجے ہوئے جوڑوں کی دھلائی کریں۔’’حب اسگند۔ خانہ ساز‘‘ ۳۔ ۳ گولی صبح شام ’’معجون عشبہ ‘‘ ایک چمچہ شام ۴؍ بجے ’’نقوع شاہترہ ‘‘رات کا کھانا کھا لینے کے ۲ گھنٹہ بعد سوتے وقت پی لیں۔ دس دن بعد سوجن اور درد میں کافی آرام تھا۔ نَقوع شاہترہ ۲۰دن پلانے کے بعد بند کرا دیا، سوجن غائب تھی درد میں افاقہ تھا۔ حب اسگند، اور معجون عشبہ ۲۰ دن مزید کھلا کر بند کردیا۔ بحمد للہ اسے مکمل شفاہوئی۔ اسکے بعد سے وہ نرس اپنے ہاسپٹل سے ایسے مریضوں کو یہ کہکر بھیجتی ہیں، کہ اگر وہ کڑوا کاڑھا پی سکو تو جاؤ بالکل ٹھیک ہوجاؤگی۔

’’نَقوع شاہتر ہ‘‘ کا مصفی خون ہونا تو ثابت ہے۔ اس پہلو سے اس نسخے کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔ لیکن اس نسخے کے جودوسرے فوائد سامنے آئے ہیں قدیم اطباء نے کہیں ایسے فوائد کا ذکر نہیں کیا ہے۔یہ مریضوں کے علاج سے جو فہم حاصل ہوا اسی کی روشنی میں میں نے یہ تجربات کئے ہیں۔ اس نَقوع کا پینا، ایک کڑوا گھونٹ ہے۔ اسکا استعمال اور آسان بنانے کیلئے ہم نے اسکا عصارہ تیار کیا۔ اور اس عصارہ کو ’سفوف‘ کر کے کیپسول میں بھر کر استعمال کرایا تو نقوع کے جملہ فوائد کیپسول سے نہیں ملے۔ ہاں اسکا فائدہ ’’یوریک ایسڈ‘‘ بڑھ جانے کی صورت میں پایا، نقرس کے مرض میں اور دواؤں کے ساتھ اسکو شامل کریں تو فائدہ ہوتا ہے۔ ہم نے اسکا شربت تیار کیا تو وہ محض ایک مصفی خون شربت ہی رہا، دیگر فوائد مفقود تھے۔
میری خواہش ہے کہ وہ اطباء جو خالص یونانی میں مطب کرتے ہیں اور وہ پروفیسر حضرات جو طب یونانی کو فروغ دینے کیلئے عملاً کوشاں ہیں اور MD اسکا لرس ان تجربات کی رو شنی میں تحقیق کریں۔ میری تحریر شاید ان کیلئے ممہیز کا کام کرسکے۔

میں الحمدللہ پچھلے ۱۴ سالوں سے یونانی مطب کررہا ہوں۔ میں اپنے مطب میں یونانی کے ساتھ کسی اور پیتھی کو شریک نہیں کرتا۔ میں اسے غلط سمجھتا ہوں۔ نقوع شاہترہ کے تعلق سے جو بھی میرے تجربات تھے .اسے بلاکم وکاست لکھ دیا ہے۔یہ ایک، مثال بھی ہے کہ بظاہر معمولی نظر آنے والے نسخے کس قدر افادیت کے حامل ہوتے ہیں اور ان سے کس کس طرح کے لا علاج امراض کا علاج ہوتا ہے۔ اگر ہم تھوڑی ہمت کریں اور کچھ مشقت اٹھائیں….مفردات کو اکٹھا کرنا اپنی نگرانی میں ان مفردات کو صاف کرانا، سفوف، گولیاں، حبوب، بنوانا، ان کاموں کیلئے تھوڑی مشقت اٹھانی پڑتی ہے۔خود کو ان مشقتوں کا عا دی بنائیں. اس ذریعہ سے کامیابی بھی ملتی ہے، دوائیں معیاری بنتی ہیں اور فائدہ ہوتا ہے۔ میرا معمول ہے میں اہم کیسیز کی فائل بناتا ہوں۔ نوٹ کرتا ہوں جانچ وغیرہ کی رپورٹوں کی فوٹو کاپی کرکے اپنے پاس محفوظ کرتا ہوں اور برسوں بعد تک اہم مریضوں سے رابطہ رکھتا ہوں۔ تجربات کا یہ سفرجاری ہے۔ اس لمبے اور طویل سفر کی ایک کڑی ’’ نقوع شاہترہ ‘‘ ہے۔ اللہ ان تجربات کو طبی دنیا سے جڑے تمام لوگوں کیلئے مفید تر بنادے۔ آمین۔

تبصرے بند ہیں۔