پی ایس آئی رزلٹ اور جاگتی اُمیدیں!

شیخ فاطمہ بشیر

 ایم پی ایس سی کے زیرِ نگرانی پی ایس آئی (پولیس سب انسپکٹرس) کے محکمہ جاتی امتحانات کے کامیاب828 امیدواروں کی فہرست میں 21 مسلم اُمیدواروں نے جگہ بناکر قوم کی گردنیں شرمندگی سے جھکنے سے بچالیں ہیں ۔ انھیں  امیدواروں میں سب سے کم عمر، اکلوتا نوجوان، مصطفٰی عیسیٰ بیگ نے 23 واں مقام حاصل کرکے مسلم  اُمیدواروں میں اوّل پوزیشن لے کر پوری قوم کا نام روشن کردیا۔ یہ تمام کامیاب  نوجوان، ان کے والدین اور استاد ، قابلِ تحسین وقابلِ فخر ہیں اور ہم سب کی مبارکباد کے مستحق ہیں ۔ روزنامۂ انقلاب میں   مصطفٰیبیگ کا انٹرویو جب نظروں سے گزراتو احساس ہوا کہ سچ ہے

؎  عزم راسخ ہو تو دیتی ہے صدا خود منزل

حوصلہ ہو تو کوئی راہ بھی دشوار نہیں

یہاں ایک بات جو توجّہ طلب ہے کہ آج مسلم نوجوانوں کی بڑی اکثریت مقابلہجاتی امتحانات سے دور کیوں ہیں ؟  یو پی ایس سی اور ایم پی ایس سی جیسے  امتحانات میں ہماری نمائندگی آٹے میں نمک کے برابر بھی  نہیں ۔ اوّل تو  ہمارے نوجوانوں کی بڑی تعداد پڑھائی کی شوقین نہیں ، اِلّا ماشاء اللہ۔ جنھیں  پڑھائی سے رغبت ہیں وہ صرف ڈاکٹر، انجینیئراور ایم بی اے جیسے شعبوں کی طرف بھاگ رہے ہیں ۔

تمام ڈاکٹروں سے معذرت کے ساتھ کہ ان کا پیشہ جو کبھی انسانیت کی خدمت کے لیے وقف سمجھا جاتا تھا آج وہ غریبوں اور ضرورت مندوں کے مسیحا بننے کے بجائے تجارت کا پیشہ بن گیا ہے۔ باقی ڈگریوں کے حامل   نوجوانوں میں نصف سے ز ائد ملازمت کے لیے دَھکَّم پیل کررہے ہیں ۔ جہاں یہ کورسیز مہنگے ہوتے جارہے ہیں ،  وہیں ان کے ذریعے ملازمت کا حصول مشکل سے مشکل ہوتا جارہا ہے۔ لیکن ایسے حالات میں اعلٰی سرکاری عہدے مسلم نوجوانوں کینمائندگی کے منتظر ہیں ۔

 نوجوانوں کا رجحان  مقابلہ جاتی امتحانات کی طرف  ’نا‘  کے برابر ہے۔ محکمہ پولیس ہو یا IAS ، IPS آفیسرس کی نشستیں ہوں ، ہماری نمائندگی کی شرح کم سے کم ہوتی جارہی ہے۔ ہمیں ان  ملازمتوں اور محکموں میں آنے کی بھرپور کوشش کرنی چاہیے ۔ آج حالات بہت تبدیل ہوچکے ہیں ۔ اسکول کے نصاب اور درسی کتابوں میں تبدیلیاں کی جارہی ہیں ۔ ہر وقت اُمّت نت نئے مسائل سے دوچار ہیں ۔ صرف باتوں کے ذریعے ان مسائل کو حَل  نہیں کیا جاسکتا۔ حالات میں بہتری کے لیے ہمیں ان شعبوں میں اپنی نمائندگی بڑھانی ہوگی، جہاں عملی اقدامات کے  ذریعے کوشش اور جدوجہد کے مواقع حاصل ہو۔

امسا ل پی ایس آئی  امتحان کے نتائج دیکھ کر اندازہ ہوا کہ الحمداللہ ہمارے نوجوانوں میں اتنی قابلیت موجود ہے کہ وہ بھی  اعلٰی سرکاری عہدوں پر فائز ہوسکتے ہیں ۔ ضرورت صرف ہمّت، خواہش، انتھک کوشش اور سخت محنت کی ہے۔ آج ہم   نوجوان نسلمحنت، لگن، وقت کی پابندی، بہترین منصوبہ بندی اور اللہ تعالٰی کی ذاتِ اقدس پر توکّل اور یقین سے اُمّتِ مسلمہ کے تاریک دنوں میں اُمّید کی لہریں اور روشنی کی کرنیں بکھیر سکتے ہیں ۔ بمصداق

؎  سنا ہے کوئلے کی کان سے ہیرا نکلتا ہے!!

اُٹھو تاریک راتوں سے کوئی سورج نکالیں ہم

تبصرے بند ہیں۔