چت لیٹےہوئے پاؤں پر پاؤں رکھنے کا حکم

مقبول احمد سلفی

انسان نیند کے لئے یا یونہی لیٹنے اور قیلولہ کرنے کے لئے چت یعنی پیٹھ کے بل ہو اہواس حالت میں ایک پیر کو اٹھاکر دوسرے پیر پر رکھنے کی ممانعت آئی ہے ۔ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے:

أنَّ رسولَ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ نهى عن اشتمالِ الصَّمَّاءِ ، والاحتباءِ في ثوبٍ واحدٍ ، وأن يرفعَ الرجلُ إحدى رجلَيه على الأخرى ، وهو مُستلقٍ على ظهرِه .(صحيح مسلم:2099)

ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ پاؤں وغیرہ کو بندکردینے والا لباس پہننے،ایک کپڑے سےکمر اور گھٹنوں کو باندھنے اور چت لیٹ کر ایک پاؤں کو دوسرے کے اوپر(رکھتے ہوئے اس کو) اٹھانے سے منع فرمایا۔

ایک دوسری حدیث سے پتہ چلتا ہے کہ نبی ﷺ  چت لیٹے ہوئے  ایک پیر کو اٹھاکر دوسے پیر پر رکھے ہوئے تھے ۔عبادہ بن تمیم سے روایت ہے،ان سے ان کے چچا ( عبداللہ بن زید انصاری رضی اللہ عنہ ) نے بیان کیا:

أنه أبصرَ النبيَّ صلى الله عليه وسلم يَضطَجِعُ في المسجدِ، رافعًا إحدى رجليه على الأخرى.(صحيح البخاري:5969)

ترجمہ: انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد میں ( چت ) لیٹے ہوئے دیکھا کہ آپ ایک پاؤں کو دوسرے پاؤں پر اٹھا کر رکھے ہوئے تھے ۔

یہاں ایک حدیث سے چت کی حالت میں ایک پیر کو دوسرے پر رکھنے کی ممانعت معلوم ہوتی ہے تو دوسری حدیث سے جواز کا علم ہوتا ہے ،اس لئے بظاہر دونوں میں تعارض ہے ۔ اس سلسلے میں خطابی کا کہنا ہے کہ نہی والی روایت یاتومنسوخ ہے یا نہی والی روایت اس پر محمول کی جائے گی کہ جب ستر کھلنے کا خدشہ ہوتو منع ہے اور ستر کھلنے سے مامون ہویعنی برہنہ ہونے کا خدشہ نہ ہو جائز ہے ۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے کہا ہے نسخ سے اولی دوسرا قول ہے یعنی ستر کھلنے کا خطرہ ہوتو پیرپر اٹھاکر پیر رکھنا منع ہے اور اگر ستر کھلنے کا خطرہ نہ ہو تو جائز ہے کیونکہ نسخ احتمال سے ثابت نہیں ہوتا۔ (تحفۃ الاخوذی )

علامہ مبارک پوری رحمہ اللہ نے ترمذی کی اس روایت پر بحث کرتے ہوئے لکھا ہے جس میں نبی ﷺ سے چت لیٹے ہوئے پیرپر پیر اٹھاکر رکھنا ثابت ہے کہ یہ حدیث اور جابر رضی اللہ عنہ سے مروی نہی والی حدیث میں تطبیق کی صورت یہ ہے کہ ایک پیر کو دوسرے پر رکھنے کی دو صورتیں ہیں ۔

پہلی صورت : دونوں پیر بچھے ہوئے ہوں اور ایک پیر دوسرے پر رکھا ہو اس صورت میں کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ اس کیفیت میں ستر نہیں کھلے گا۔

دوسری صورت : دونوں پیر میں سے ایک پیر پنڈلی کے بل کھڑا کیا ہواور دوسرا پیر اٹھاکر گھٹنے پر رکھا ہو، اس طرح کہ  پاجامہ یا لنگی یا کپڑے کا سرا لمبا ہو اور ننگا ہونے کا خطرہ نہ ہو تو یہ کیفیت جائز ہے اور ننگا ہونے کا خطرہ ہو تو جائز نہیں ہے ۔ (تحفۃ الاحوذی )

ان ساری بحثوں کا خلاصہ یہ ہے کہ نبی ﷺ کے اس حکم کے پیچھے انسان کے ستر کی حفاظت ہے اس لئے اگر چت لیٹے ہوئے ایک پیر کو دوسرے پر رکھنے سے ستر کھلنے کا امکان ہو تو ایسا نہ کرے اور ستر کھلنے کا مسئلہ نہیں تو ایک پیر کو دوسرے پر رکھنے میں کوئی حرج نہیں ۔

تبصرے بند ہیں۔