چھتیس گڑھ میں محفوظ زچگی مہم: ایک نیا تجربہ

ڈاکٹرمظفرحسین غزالی

ہر حاملہ عورت کی معیاری زچگی، ولادت سے قبل جانچ،پیچیدہ امراض کی وقت سے پہلے پہچان اور علاج کرنے کیلئے بھارت سرکار نے ’’محفوظ زچگی مہم‘‘ شروع کی ہے۔ اس مہم کے تحت ضلع اسپتال، کمیونٹی وپرائمری ہیلتھ سینٹروں میں ہرماہ کی 9تاریخ کو ہیلتھ افسران کے ذریعہ حاملہ خواتین کی بچہ پیداہونے سے پہلے مکمل مفت جانچ کی جاتی ہے۔ اس مہم کو خود وزیراعظم نریندرمودی نے ہری جھنڈی دکھائی تھی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا تھا کہ محفوظ زچگی ہرحاملہ عورت کا بنیادی حق ہے۔ اس کا مقصد بچے کی ولادت کے وقت ہونے والی تکلیفوں سے عورتوں کو بچانا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی تھی کہ محفوظ زچگی مہم سے زچہ بچہ اموات در میں کمی آئے گی۔ نریندرمودی نے ’من کی بات‘ میں پرائیویٹ ڈاکٹروں سے اس عظیم مقصد کیلئے رضاکارانہ طورپر سال میں بارہ دن دینے کی اپیل کی ۔ کئی ریاستوں میں پرائیویٹ گائنی ڈاکٹروں کے شامل ہونے سے اچھے نتائج سامنے آئے ہیں ۔ یونیسیف صحت سے جڑے دوسرے منصوبوں کی طرح اس مہم میں بھی تکنیکی پارٹنر ہے۔

عورتوں کو صحت مند رکھنے میں پرائمری ہیلتھ سینٹر اور سب سینٹر کتنے معاون ہیں اس کا اندازہ حال ہی میں چھتیس گڑھ کی اقتصادی راجدھانی بلاسپور جانے پر ہوا۔ یہ ایسا ضلع ہے جہاں نومولود اموات در ایک ہزار پر38 ہے تو ماں بننے والی ایک لاکھ خواتین میں سے 261 کی موت ہوجاتی ہے۔ یہ تناسب ریاست کی اموات درسے زیادہ ہے۔ امراض نسواں کی ماہر ڈاکٹر جیوتی کور جو خود محفوظ زچگی مہم میں شامل ہیں نے بتایا کہ ریاستی وضلعی اسپتال میں کئی مریض انتہائی خراب حالت میں آتے ہیں جنہیں بچانا ممکن نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ 99 فیصد معاملے ایسے ہوتے ہیں کہ وقت رہتے ان کے مرض کی پہچان ہوجاتی یا پھر انہیں اسپتال پہنچا دیا جاتا تو انہیں بچایا جاسکتا تھا۔ ڈاکٹر مدھو لیکا سنگھ ٹھاکر جوائنٹ ڈائریکٹر ہیلتھ کے مطابق حاملہ عورتیں خون کی کمی، ہائی بلڈ پریشر،گلے میں نال پھنس جانے، دھڑکن کم ہونے اوردرد کا انجکشن باربار دینے سے بچہ دانی پھٹ جانے یا کسی انفکشن کی وجہ سے موت کا شکار ہوتی ہیں ۔ سیما بھارتی آنگن واڑی کارکن نے بتایا کہ گائوں کی خواتین میں کئی طرح کی غلط فہمیوں کے چلتے بچے کی ڈلیوری اسپتال کے بجائے گھر پر کرانے کو فوقیت دی جاتی تھی۔ نیشنل گرامین مشن اور وزیراعظم محفوظ زچگی مہم کے تحت کانٹریکٹ پر ہیلتھ کارکنوں کو رکھناآسان ہوا ہے۔ آشا(متانن) اور آنگن واڑی کارکنوں کی کوشش سے صورتحال بدلی ہے،جہاں صرف 14 فیصد ڈلیوریاں ہی اسپتال میں ہوتی تھیں آج یہ آنکڑا70 فیصد کو پار کرگیا ہے۔

ضلع انتظامیہ پبلک ہیلتھ کو بہتر بنانے کیلئے کوشاں ہے۔ اسٹاف کی کمی، ذرائع اور عوام میں بیداری کا نہ ہونا بڑی رکاوٹیں ہیں ۔ ضلع کلکٹرانب لگن پی نے ایک سوال کے جواب میں بتایاکہ 10سے 15فیصد سرکاری ملازمین بھی چھٹی پر رہتے ہیں ۔ دسمبر2016سے پرائیویٹ گائنی ڈاکٹروں نے وقت دینا شروع کیا ہے، اس سے حالات میں تبدیلی آئی ہے۔اس وقت 58 وزیٹر گائنی ڈاکٹر اس پروگرام سے جڑی ہیں ۔ ان میں سے کئی تواپنے خرچ سے پرائمری ہیلتھ سینٹر جاکر مریضوں کی جانچ کرتی ہیں ۔ ڈاکٹر پوجا اپادھیائے ان میں سے ایک ہیں جو بلاسپور سے 59 کلو میٹر دور نارائن پور جاکر اپنی ذمہ داری نبھاتی ہیں ۔ انب لگنا پی نے مزید کہاکہ ہر پنچایت میں ہیلتھ کمیٹی ہے جو گائوں کی عورتوں کو بچے کی پیدائش سے پہلے جانچ کرانے، صحیح علاج کی معلومات فراہم کرنے اور اسپتال میں بچے کی ولادت کرانے کی صلاح دیتی ہے۔ متانی اورآنگن واڑی کارکنوں کو سرپنچ کی مدد سے کام کرنے میں آسانی ہوتی ہے۔ متانی اپنے گائوں کی رپورٹ دیتی ہے۔ رپورٹنگ سسٹم کو اور بہتر بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔ ہر بلاک پر ایک سپر وائزر مقرر ہے، جو گائوں اور سب سینٹر کا دورہ کرکے وہاں کی ضروریات کو پورا کرانے کا کام کرتا ہے۔ سب ہیلتھ سینٹر میں ایک اے این ایم اور ایک ایم پی ڈبلیو (مرد ممبر) رہتا ہے۔ایک سب سینٹر پر تین سے چھ گائوں کی ذمہ داری ہوتی ہے کہیں کہیں سب سینٹر سے آٹھ گائوں بھی جڑے ہیں ۔

خواتین کی صحت کو بہتر بنانے کیلئے ماں بننے والی عورتوں کا رجسٹریشن کر جانچ پرچی جاری کی جاتی ہے، جس کے ذریعہ عورتوں کی زچگی سے پہلے مکمل جانچ کی جاتی ہے۔ اس میں خون، پیشاب، بلڈ پریشر، وزن، عمر، لمبائی اوران کی پرانی ہسٹری کو جانا جاتا ہے۔ ضرورت کے مطابق الٹرا سائونڈ، سونوگرافی کرائی جاتی ہے۔ یہاں 20 رجسٹرڈ سونوگرافی سینٹر ہیں جو اس کام میں رضاکارانہ مدد کررہے ہیں ۔ اسی کی بنیاد پر یہ طے ہوتا ہے کہ کون سی مریضہ نارمل ہے اور کس کو زیادہ توجہ کی ضرورت ہے،ہائی رسک مریض کو ریڈکارڈدیاجاتاہے ،جبکہ نارمل مریض کے رجسٹریشن کارڈ پر ہراا سٹیکرلگادیا جاتا ہے، اپریل2016سے فروری 2017تک ضلع میں 13388حاملہ عورتوں کا رجسٹریشن کیا گیا۔ہرمنگل کو حاملہ خواتین کی جانچ ہوتی ہے اور ہر ماہ کی 9 تاریخ کو گائنی ڈاکٹر کے ذریعہ خصوصی چیک اپ کیا جاتاہے۔ بلاسپورٹ کے چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر بھارت بھوشن بوڑے نے اپنی گفتگو میں بتایاکہ ہم جھولا چھاپ غیر منظور شدہ ڈاکٹروں پربھی کارروائی کررہے ہیں کیوں کہ ان کی وجہ سے کیس بگڑ جاتے تھے۔ انہوں نے سونوگرافی سینٹروں پر کارروائی کی بات بھی قبولی۔ انہوں نے بتایاکہ زچہ بچہ کی حفاظت کیلئے 102 نمبر کی سروس شروع کی گئی ہے۔ کوئی بھی مریض اگر اس نمبر پر کال کرتا ہے تو ایک گھنٹہ میں اس تک مدد پہنچ جاتی ہے۔ اسی طرح 104 نمبر سے حاملہ عورتوں کو ان کی جانچ، خصوصی چیک اپ اور ولادت کی تاریخ یاد دلانے کا کام کیا جاتاہے۔

ضلع اسپتال، میڈیکل کالج آنے والی زیادہ خواتین کی ولادت کیلئے آپریشن کئے جانے کے بارے میں پوچھے جانے پر میڈیکل کالج میں گائنی کی پروفیسر اور فوگسی کی صدر ڈاکٹر سنگیتا روہن جوگی نے بتایاکہ یہاں پرائمری ہیلتھ سینٹر، سب سینٹر یا کسی دوسرے اسپتال سے مریض ریفر ہوکر آتے ہیں ۔ ان کی حالت ایسی نہیں ہوتی کہ نارمل ڈلیوری کا انتظار کیاجائے۔ ان کے مطابق ضلع اسپتال میں ہر ماہ 150 نارمل ڈلیوریاں ہوتی ہیں تو 65-60 آپریشن سے۔ انہوں نے یہ مانا کہ آپریشن کا چلن پچھلے کچھ سالوں میں بڑھاہے اس کی وجہ مریض اور ڈاکٹر دونوں محفوظ طریقہ سے اپنی ذمہ داری سے فارغ ہونا بتایا۔

دفاعی قوت کوبڑھانے کیلئے صحیح وقت پر ویکسین کی صحیح خوراک ضروری ہے، اس سے ماں اور بچہ دونوں محفوظ رہتے ہیں ۔ پرائمری ہیلتھ سینٹر اسے ریفریجریٹرمیں محفوظ رکھتے ہیں ۔ آنگن واڑی ورکر اور متانی ٹیکوں کو ضرورت مندوں تک پہنچانے میں اہم رول ادا کرتے ہیں ۔اسٹاف نرس اور لیب اسسٹنٹ گیتا رانی بلاہ اسپتال نے مذکرہ باتیں بتائیں ۔ ایمونائزیشن پروگرام کو موبائل ایپلیکیشن سے جوڑا گیا ہے اس سے ضرورت فوراً پوری ہوجاتی ہے۔ یہاں علاج کیلئے آئی عورتوں اور ان کے مردوں سے بات کرنے پر معلوم ہوا کہ وہ لڑکا یا لڑکی میں فرق نہیں کرتے۔ ایک بھی واقعہ لڑکا لڑکی میں بھیدبھائو کا سامنے نہیں آیا،میرے یہاں رہتے ضلع کلکٹر نے کہا۔ انہوں نے بتایا کہ اسمارٹ کارڈ اسکیم سے بھی یہاں کی عورتیں فائدہ اٹھارہی ہیں ۔ اس کارڈ کی وجہ سے پرائیویٹ اسپتالوں میں تمام سہولیات مفت میں فراہم ہوتی ہیں ۔ اے این ایم بلاہ پوجا سری واستو نے بتایا کہ کم عمر، کم لمبائی یا زیادہ عمر کی خواتین کو ڈلیوری میں پریشانی ہوتی ہے۔

یونیسیف اور ضلع انتظامیہ ساتھ مل کر عوامی صحت خاص طورپر عورتوں کی صحت کو بہتر بنانے کیلئے کام کررہے ہیں ۔ اس وقت 198 پرائیویٹ ڈاکٹر رضاکارانہ طورپر اپنی خدمات دے رہے ہیں ان میں 137 ماہر امراض نسواں اور 26 ریڈیولوجسٹ ہیں ۔ دسمبر 2016 تک 1,15,611حاملہ عورتیں وزیراعظم محفوظ زچگی مہم سے فائدہ اٹھاچکی ہیں ۔ صحت مند ماں ہی صحت مند بچے کو جنم دے سکتی ہے۔ اس قدم سے نہ صرف زچہ بچے کی صحت بہتر ہوگی بلکہ ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے میں بھی یہ معاون ہوگا۔

تبصرے بند ہیں۔