ہاں میں شامی مسلمان ہوں!

نازش ہما قاسمی

ہاں! میں شامی مسلمان ہوں۔۔۔جی ہاں شامی ، سیریا، حلبی، ادلبی، غوطی، مسلمان ہوں۔۔۔ہماری لاشیں سربریدہ پڑی ہوئی ہیں۔۔۔۲۰۱۱ کے عرب انقلاب کے بعد یہاں بھی آمریت کے خلاف ہم کھڑے ہوئے؛ لیکن انقلاب عرب تو خاموش ہوگیا اور ہم یہاں خاموش کیے جارہے ہیں۔۔۔پوری دنیا اس جنگ میں کود پڑی ہے۔۔۔ امن عالم کے ٹھیکیدار ہم نہتھے کمزور مسلمانوں کو مار کر دنیا میں امن وشانتی کا پیغام دے رہے ہیں۔۔۔روس ۔۔۔ایران۔۔۔امریکہ۔۔۔حتی کہ اسد رجیم کو تمام شیاطین کی ہمدردی حاصل ہے۔۔۔وہ یہاں سے دجال کو ظاہر کرناچاہتا ہے۔۔۔پوری دنیا دمشق کو خراب کرناچاہتی ہے۔۔۔اسے برباد کرناچاہتی ہے۔۔۔ان سات سالہ خونیں دور میں شام پورا برباد ہوچکا ہے۔۔۔جگہ جگہ لاشیں اٹی پڑی ہیں۔۔۔معصوم چیخیں فضا میں ارتعاش پیدا کررہی ہیں۔۔۔عرش ہل رہا ہے لیکن فرش پر موجود انسان بے حس ہوچکے ہیں۔

ہردن ہرجگہ ہم مارے جارہے ہیں۔۔۔ہمارے بچے خون میں لت پت ہیں او ر ہماری ہمدردی کا رونا رونے والے پرتعیش زندگی گزاررہے ہیں۔۔۔انہیں ہماری فکر نہیں۔۔۔انہیں یہود ونصاریٰ کی فکر ہے۔۔۔ہمارے حکمراں ہی انہیں شہہ دے رہے ہیں۔۔۔انہیں اکسا رہے ہیں کہ مارو تم ان شامیوں کو۔۔۔ہلاک کرو تم ان ادلبیوںکو ۔۔۔ہولی کھیلے تم ان غوطیوں کے خون سے۔۔۔اگر ایسا نہیں ہے تو پھر آج تک کیوں ہمیں خون میں نہلایا جارہا ہے۔۔۔ عرب انقلابات کے بعد ہرجگہ تشدد ختم ہوگیا؛ لیکن یہاں کیوں تشدد کو ابھی تک جاری رکھا گیا ہے۔۔۔یہی ہے نا کہ ہمارے تعلق سے بشارت ہے۔

ہمارے تعلق سے آقائے نامدارمحمد عربی ﷺ نے کچھ کہا ہے۔۔۔انہیں خوف ہے ۔۔پریشانیاں لاحق ہیں۔۔۔شہر غوطہ شام  کے بارے میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشنگوئی کے مسلمانوں کا  قیامت سے پہلے جو سخت قتال ہوگا اسمیں ان کا خیمہ غوطہ نامی شہر میں ہوگا جو دمشق کی جانب ہے  ’’عوف بن مالك عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال: "اعدد يا عوف ستا بين يدي الساعة، ۔۔۔تحت كل راية اثنا عشر ألفا، فسطاط المسلمين يومئذ في أرض يُقال لها الغوطة، في مدينة يُقال لها دمشق‘‘ ۔۔۔عن أبي الدرداء أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "فسطاط المسلمين يوم الملحمة الغوطة، إلى جانب مدينة يقال لها دمشق” وفي عدد من هذه المصادر زيادة "هي من خير مدائن الشام”. ورواه الطبراني في مسند الشاميين‘‘ اسی لیے کفار اپنی طاقت کے بل بوتے پر یہاں براجمان ہیں ۔۔۔ہماری تہذیب کو مٹانے کے درپے ہیں۔۔۔ہماری جرأت وبہادری کو بزدلی میں تبدیل کرناچاہتے ہیں۔

۔ہمیں دجال کے مقابل میں کھڑے رہنے کے قابل نہیں چھوڑنا چاہتے ہیں ۔۔۔ہر دن ہر جگہ خون کی ندیاں بہائی جارہی ہیں۔۔۔اب تک لاکھوں مسلمان شہید ہوچکے ہیں۔۔۔گلیاں خون اگل رہی ہیں۔۔۔۔گھروں سے لاشیں نکل رہے ہیں۔۔۔۔کیمیائی ہتھیاروں سے نسل کشی کی جارہی ہے۔۔۔۔بچے بلک رہے ہیں۔۔۔دودھ کی جگہ انہیں خون مل رہا ہے۔۔۔معصوم بھائی بہنیں کی لاشیں خون میں لت پت ہیں۔۔۔باپ اپنے بیٹیوں کی عصمت کی حفاظت کے لیے پریشان ہیں۔۔مائیں اپنے بیٹوں کو ڈھونڈ رہی ہیں۔۔۔کمزور مسلمان ٹوٹ رہا ہے۔۔۔کہاں ہو دنیا والو! ۔۔۔کہاں ہو انسانیت کے پجاری آؤ ہمیں بچالو ۔۔۔ہم بھی مسلمان ہیں۔۔۔ہمارے حق کے لیے بھی آواز بلند کرو۔۔۔آؤ ہمارا ساتھ دو۔۔۔ہماری حفاظت کرو۔۔۔تمہارے گھر میں بھی مائیں ہوں گی نا ، بیٹیاں ہوں گی نا، بیٹے ہوں گے نا، بہوئیں ہوں گی نا، تم ان کی فکر کرتے ہوں نا، تھوڑی ہماری بھی فکر کرلو۔۔۔!

 میں پریشان ہوں۔۔۔بہت پریشان ہوں۔۔۔غم والم میں ڈوبا ہوا ہوں، آؤ ہماری بہنوں کو بچالو۔۔۔ہماری ماؤں کی حفاظت کرو، ہمارے باپوں کا سہارا بنو۔۔۔ہمارے بھائیوں کو خون میں نہلایا جارہا ہے، ہماری بیٹیوں کی عصمتیں تار تار کی جارہی ہیں، ہماری ماؤں کو بے آبرو کیا جارہا ہے تم کیسے مسلمان ہو؟ ۔ کس طرح حالات سے سمجھوتہ کیے ہوئے ہو؟ ۔۔۔کیوں خاموش ہو؟ سراپا احتجاج بن جاؤ۔۔۔دنیائے کفر کو منہ توڑ جواب دینے کےلیے اُٹھ کھڑے ہو ۔۔۔ہماری دادرسی کرو۔۔۔۔ہمیں بچالو۔۔۔ہم بھی قرآن پڑھتے ہیں۔۔۔تمہاری طرح نماز پڑھتے ہیں۔۔۔بس فرق یہ ہے کہ تم پانچ وقتوں کی نماز پڑھتے ہو اور ہم ان سات سالوں میں روزانہ چھ وقتوں کی نماز پڑھتے ہیں۔۔۔تم خوش ہو۔۔۔ہم غمگین ہیں۔۔ہمارے دیار اجڑ چکے ہیں۔۔۔۔ہمارے گھر بارخاکستر ہوچکے ہیں۔۔۔۔ہم پوری دنیا میں مہاجر بن کر بکھر چکے ہیں۔۔۔کبھی علم وہنر کا گہوارہ رہنے والا شہر آج سنسان قبرستان میں تبدیل ہے۔۔۔۔جہاں سے کبھی قال اللہ وقال الرسول کے صدائے گونجتی تھیں آج سناٹا پسارے ہوا ہے۔۔۔توپوں کی آوازیں گونج رہی ہیں۔ ہمارے نعرہءِ تکبیر کی صدائیں کفار کی گولیوں کی بوچھاڑ میں دبی جارہی ہیں۔۔۔۔آؤ خدارا آؤ۔۔۔۔ہمیں بچالو۔۔۔ہم مسلمان تو ایک جسم کے مانند ہیں نا؟

پھر ہمیں کیوں بے یارو مددگار چھوڑ رکھے ہو؟ ۔۔۔۔کیوں کفار ہمیں مار رہے ہیں تم خاموش ہو۔۔۔آؤ!… آج ظالم ڈکٹیٹر مظالم کی تاریخ رقم کررہا ہے۔۔۔ہم مظلومین بھی خدا کی غیبی امداد کے بھروسے ان کے ظلم کا منہ توڑ جواب دے رہے ہیں۔۔۔؛ لیکن سوچیے! ایک جانب کفار کے لشکر اچھی طرح دنیا وی اسلحے سے لیس ہوکر ہم پر یلغار کررہے ہیں تو دوسری جانب ہم نہتے ، مفلس، مظلوم ، کمزور ان کی بمباریوں کا نشانہ بن کر اسپتال میں دم توڑ رہے ہیں، مسجدوں میں مارے جارہے ہیں، گھروں میں دفن کیے جارہے ہیں۔۔۔پھر بھی ہم پرامید ہیں۔۔۔ بشارت شام ہے نا۔۔۔حضور ﷺ کی احادیث  ہمارے شام کے تعلق سے ہیں نا۔۔۔ہمیں مکمل یقین ہے کہ ان شاء اللہ کافروں کی بربادی کے دن جلد شروع ہوں گے۔۔۔اور جلد ہی تمام کفار شکست سے دوچار ہونگے۔۔۔ لشکراسلام سے مار کھائیں گے۔۔۔ اور دجال کے پیروکار اپنے دجل، مکر سمیت قصہ پارینہ بن جائیں گے۔ ان شاء اللہ۔

الاسلام یعلو ولایعلی

1 تبصرہ
  1. آصف علی کہتے ہیں

    شام : تصویریں بولتی ہیں اور بتاتی ہیں کہ

    اہل شام روایت پسند نفیس الطبع مسلمان ہیں.
    اہل ذوق، خوب صورت اور نفیس لوگ دکھائی دیتے ہیں.
    مرعوب نہ ہونے کی ادا نے انہیں متاثر کن بنا رکھا ہے.
    جہاں….. بچوں میں ملکوتی حسن عام ہے. آنکھ بھر کر دیکھو تو میلے ہونے لگتے ہیں. اور خوب صورتی تو پھر ایک عطاء ہے جب کہ کچھ تصویریں انہی معصوم سے بچوں کے عالی حوصلے دکھا رہی ہیں. ہاتھ پیر کٹے بچوں میں بھی عزم و استقلال اور بے خوفی موجود ہے.

    آہ. اہل شام
    تمہارےبعد بھی روئے زمین پر کوئی حسن ہو گا ……؟

    ایسے لوگوں پر ،کہ جنہیں دیکھ کر ہی پیار آجاتا ہے، ایسے معصوموں پر ہتھیار اٹھانے کے لئے اور ایسے پھولوں خوشوں پر بم گرانے کے لئے دل میں کس قدر درندگی چاہیے ہوتی ہوگی.

    سوچتا رہتا ہوں

تبصرے بند ہیں۔