یوم جمہوریہ

سید عبداللہ علوی بخاری اشرفی

26 ؍جنوری کے دن کو ’’یوم جمہوریہ ‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ہندوستان کی تاریخ میں اس دن کی بڑی اہمیت ہے۔ سارے ہندوستان میں یہ دن ’’قومی دِن‘‘ کی حیثیت سے منایا جاتا ہے۔اس دن پورے ملک میں ’’قومی تعطیل ‘‘ ہوتی ہے، سارا ملک جشن کے ماحول میں ڈوبا نظر آتاہے۔ گاؤں دیہات ہوں یا شہر، گلیاں کوچے ہو ں یا بازار، اسکول کالج ہوں یا یونی ورسٹیاں یاپھر سرکاری ادارے و دفاتر، سبھی مقامات خوبصورت ترنگی جھنڈیوں سے سجے نظر آتے ہیں ۔ ہر جگہ حب الوطنی کے نغمے گونجتے سنائی دیتے ہیں ۔ آج کے دن ہر ہندوستانی کا دِل حب الوطنی کے جذبے سے لبریز دکھائی دیتا ہے۔ مرد ہوں یا عورتیں سبھی اپنے لباس پر مختلف طرز کے بنے ترنگے اسٹیکرس اور بیچس آویزاں کیے اپنی حب الوطنی پیش کرتے خوش و خرم نظر آتے ہیں ، حتیٰ کہ اسی جذبے میں ڈوبے چھوٹے چھوٹے بچے بھی اپنے ہاتھوں میں ترنگے لیے خوشیاں مناتے سرشار دکھائی دیتے ہیں ۔

  اس دن میں آخر ایسی کون سی خصوصیت ہے کہ جس کی بنا پر سارا ملک ایک ہی رنگ میں رنگا نظر آتاہے ؟ آج سے اکہتر (71)سال قبل جب ہمارا ملک انگریزوں کے کم و بیش ڈھائی سو سالہ ظالمانہ و غاصبانہ تسلط سے آزاد ہوا اور ہمارے ملک کے قومی لیڈران نے اس ملک کی باگ ڈور اپنے ہاتھوں میں لی تو یہ طے کیا کہ ہم اپنے ملک کو ایک ایسا جمہوری ملک بنائیں گے جہاں سبھی مذہب و ملت، قوم و برادری اورہر رنگ و نسل کے افراد آزادانہ طور پر زندگی گذار سکیں ۔ جہاں کوئی کسی کی نسل، رنگ اور مذہب کا دشمن نہ ہو، جہاں ا من، چین اور سکون کے ساتھ اخوت و محبت، یکجہتی و بھائی چارگی کے ساتھ زندگی گذاری جاسکے  اور ایک ایسے ملک کی تشکیل کا فیصلہ لیا گیا جو گنگی جمنی تہذیب کا گہوارہ ہو۔ چناں چہ اس ملک کے جمہوری دستور کی تشکیل کے لیے  انہتر (69)سال پہلے یعنی آزادیٔ ہند کے بعد 1947 ء میں ماہرین قانون اور ہندوستان کے نامور اہل علم سیاست دانوں کی 12 ؍رُکنی آئین ساز کمیٹی بنائی گئی۔ ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈ کر یعنی بابا صاحب امبیڈ کر کی قیادت میں اس کمیٹی نے دو سال، گیارہ ماہ، اٹھارہ دن کی مدت میں 26؍نومبر 1949 ء کو دستور ہند کا مسودہ تیار کر کے پیش کیا جسے 26 ؍جنوری 1950 ء سے پورے ملک میں نافذ کیا گیا۔

   یہی 26 ؍جنوری کا وہ دن ہے جس دن آزاد ہندوستان کے طول و عرض میں اس ملک کا جمہوری آئین نافذ کیا گیاتھا۔ اس دستور کے نفاذ کے ساتھ ہی ہندوستان کے جمہوری نظام حکومت کا آغاز ہوا اور26 ؍جنوری 1950 ء سے ملک بھر میں دستور ہند کی عمل آوری شروع ہو گئی۔ یہی وجہ ہے کہ آج کے دن ہم سبھی ہندوستانی بلا امتیاز تفریق مذہب و ملت حب الوطنی کے جذبے سے سرشار ترنگی ترنگ میں رنگے ’’یوم جمہوریہ ‘‘ کا جشن مناتے ہیں ۔

           آج کے دن سرکاری دفتروں ، اسکولوں ، کالجوں اور یونی ورسٹیوں میں بالاہتمام ترنگے کو سلامی پیش کی جاتی ہے۔ مختلف قسموں کی قومی، حب الوطنی اور یکجہتی پر مبنی تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ طلبا اسکولوں ، کالجوں اور یونی ورسٹیوں میں رنگا رنگ پروگرام پیش کرتے ہیں جن میں سماج کی مقتدر و معزز شخصیات شرکت کر کے ان طلبا کی حوصلہ افزائیاں کرتی ہیں ۔ آج کے دن حکومت ہند کی جانب سے دستور ہند کو خراج تحسین و عقیدت پیش کرتے ہوئے ہندوستان کے دارالحکومت ’’دہلی ‘‘میں ’’راشٹریہ بھون ‘‘ کے قریب ایک خصوصی تقریب منعقد کی جاتی ہے۔ یہ تقریب صدرجمہوریۂ ہند کی صدارت و قیادت میں بڑے تزک و احتشام کے ساتھ منائی جاتی ہے۔ ہندوستان 1950 ء سے دہلی کی اس تقریب میں دنیا بھر کے ممالک سے صدور اور وزرائے اعظم کو بحیثیت مہمانان خصوصی مدعو کرتا آرہا ہے۔ اس تقریب میں ملک کے سماجی و ثقافتی پروگرام پیش کیے جاتے ہیں ۔ اس تقریب کا آغاز پرچم کشائی اوراور اختتام قومی گیت ’’ جن گن من ‘‘ کی پر سوز صداؤں کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ وزیر اعظم ہند ’’انڈیا گیٹ ‘‘ پر گلدستوں سے گمنام شہیدفوجیوں کی شہادت کو یاد کرتے ہوئے ان کو خراج پیش کرتے ہیں ۔ ملک کی فضائی، بری، اور بحری افواج کی طرف سے پریڈ، فوج کا مارچ پاس، ریاستوں کی جھانکیوں کی نمائش اورملک بھر سے مختلف شعبوں میں کارہائے نمایاں انجام دینے والوں کو ایوارڈ و انعامات سے نوازا جاتا ہے۔ ان تمام تقریبات کا اہم مقصد ہندوستان کو خراج پیش کرنا ہوتا ہے۔

 یوم جمہوریہ ہر سال ہمیں ملک کے کونے کونے میں امن و شانتی، چین و سکون، آپسی محبت و یگانگت اور یکجہتی و بھائی چارگی کا ماحول قایم رکھنے کا پیغام دیتا ہے۔ ملک کی خوشحالی اور ترقی میں اپنے کردار کو ادا کرنے کا احساس کراتا ہے۔ آئیں ہم طے کریں کہ ہم سبھی محبان وطن جب تک زندہ رہیں گے اپنے مادر وطن کی ترقی و خوشحالی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں گے اور اس سر زمین کی فضا کو امن و چین اور اخوت و محبت کے خوبصورت جذبوں سے آراستہ کریں گے۔

دل سے نکلے گی نہ مر کر بھی وطن کی الفت

میری مٹی سے بھی خوشبوئے وفا آئے گی

تبصرے بند ہیں۔