یوپی میں سماجوادی فیملی ڈرامہ

رویش کمار

لکھنؤ میں گزشتہ کئی دنوں سے چل رہے خط  نویسی مقابلہ کے بعد آج آشو تقریری مقابلہ منعقد ہوا۔ وزیر اعلی اکھلیش یادو روئے بھی اور بولے بھی۔ روتے ہوئے لگا کہ وہ باپ سے بول رہے ہیں، بولتے ہوئے لگا کہ وہ نیتا سے بول رہے تھے. ایس پی میں نیتا کب باپ بن جا رہے ہیں اور وزیر اعلی کب بھتیجا، یہ کچھ کہا نہیں جا سکتا۔ یہ اس لئے ہے کیونکہ اب ہماری سیاسی پارٹیوں میں کنبہ پروری کا اگلا مرحلہ سامنے آ رہا ہے۔ ایک ہی ٹیم میں ایک ہی خاندان کے کئی ارکان کے درمیان بالادستی کی لڑائی کا منظر آپ نے انٹرول تک ہی دیکھا ہے. رشتہ دار  جب آپس میں ٹکراتے ہیں تو کہیں کھیت تقسیم ہوتا ہے تو کہیں گوشت چاول بنتا ہے۔ کسی پر مقدمہ ہوتا ہے تو کوئی سربراہ بنتا ہے۔

 اگر آپ کی پارٹی ہے تو یہ میرا بھی کریئر ہے۔ میں  بھی برباد ہوا ہوں، میں کوئی دوسرا کام نہیں کر سکتا. جس بلندی پر آپ نے مجھے پہنچایا ، آپ کہیں گے تو اس اونچائی سے ہٹ جاؤں گا۔

 یہ کہہ کر کیا اکھلیش نے اپنے ہتھیار ڈال دیے۔ اب وہ سماجوادی پارٹی میں رہیں گے اور لڑتے بھڑتے رہیں گے. ملائم سنگھ یادو نے جس طرح سے امر سنگھ کی تعریف کی ہے اس سے اکھلیش پر کیا بیتی ہوگ، وہی جانتے ہوں گے لیکن دوسری پارٹیوں سے امر سنگھ کو کتنے فون آ رہے ہوں گے کہ آپ نے تو باپ کے سامنے ان کے بیٹے کی یہ حالت کر دی کہ کہنے لگے کہ میں کہاں جاؤں گا۔ برباد ہو جاؤں گا۔ امر سنگھ کی اس جیت پر اعظم خان کیا کہنے والے ہیں، آپ رامپور سے خبری ایجنسی اے این آئی کی بائٹ کا انتظار کیجئے۔

 لکھنؤ میں وہی ہوا جو بند کمرے میں ہو رہا تھا۔ بلکہ بند کمرے والی باتیں بھی باہر آ گئیں جیسے کس نے چانٹا مارا، کس نے دھکا مکی کی، کس نے کہا کہ تمہاری ایسی تیسی کر دیں گے۔ جیب کاٹنے کی کسی نے کوئی شکایت نہیں کی ہے۔ یہ تمام لیڈر یوپی کی غریب عوام کے لئے باہمی جدوجہد کر رہے ہیں۔ ان سے آپ کی تکلیف دیکھی نہیں گئی اس لیے آپس میں لڑنے لگے۔ تینوں کی تقریر کے دوران کئی سین کرئیٹ ہوئے جو ایک ہی ٹیک میں فائنل تھے۔ تصویر تو نہیں ہے مگر میں تفصیل دینا چاہتا ہوں. ایک سین میں اکھلیش یادو نے چچا اور باپ کے پاؤں چھوئے. دوسرے سین میں بھتیجے نے کہا کہ امر سنگھ نے ثابت کر دیا کہ میں اورنگذیب ہوں اور نیتا جی شاہجہاں۔ تیسرے سین میں چچا نے بھتیجے سے مائیک چھین لی اور کہا کہ وزیر اعلی جھوٹ بول رہے ہیں۔ چوتھے سین میں ایم ایل سی آشو ملک نے وزیر اعلی کے کندھے پر ہاتھ رکھ دیا۔ جیسے چل یار حضرت گج کافی پی کر آتے ہیں۔ پانچویں سین میں وزیر اعلی نے اپنے ایم ایل سی کو دھكيل دیا اور پھر سکیورٹی نے سی ایم کو ہتھیا لیا. چھٹے سین میں ملائم سنگھ یادو نے نوجوان لیڈر ابھیشیک یادو سے سماج وادی پارٹی کی تعریف پوچھ دی۔ ساتویں سین میں ابھیشیک نے کہا کہ مساوات اور خوشحالی، جواب پاکر نیتا جی خاموش، کہا کہ میں نے ہی بتایا ہوگا۔

 اور بھی کسی سین میں مار پیٹ ہوئی ہو، کسی نے کسی کو تھپڑمارے ہوں تو وہ ہمارے پاس دستیاب نہیں ہے۔ ہم معذرت چاہتے ہیں۔ باتوں سے لگا کہ ملائم کو شک ہے کہ رام گوپال یادو نے اکھلیش کو بھڑکایا ہے۔ اکھلیش کو شک ہے کہ امر سنگھ نے ملائم سنگھ یادو کو بھڑکایا ہے۔ شیو پال کو شک ہے کہ رام گوپال یادو نے نیتا جی کو بہت بڑا لیڈر بننے نہیں دیا۔ بہتوں کو شک ہےکہ سماج وادی پارٹی میں شک ہی شک ہے۔ ملائم سنگھ یادو نے کہا کہ شیو پال یادو بہت بڑے لیڈر ہیں۔ شیو پال یادو نے اکھلیش یادو کے بارے میں کہتے ہوئے گنگا جل کی قسم کھا لی۔ آپ جانتے ہیں کہ میں قسموں میں قسم ودیا قسم کو اہمیت دیتا ہوں مگر کوئی گنگا جل کی قسم کھا لیتا ہے تو جذباتی ہو جاتا ہوں. بہر حال شیو پال یادو نے کہا کہ میں گنگا پانی لیکے اور آپ اکلوتے بیٹے کی قسم کھاتا ہوں کہ اکھلیش نے مجھ سے کہا کہ وہ الگ پارٹی بنائیں گے۔ نیتا جی آپ نے مجھے صدر کے عہدے سے ہٹا کر اکھلیش کو صدر بنایا تو میں ان کو لینے ایئر پورٹ گیا لیکن جب اکھلیش کو ہٹا کر مجھے بنایا تو اس نے میرا محکمہ چھین لیا. میرا کیا قصور ہے۔ میں نے وزیر اعلی کا کون سا حکم نہیں مانا۔ یوپی کی قیادت اب آپ کو سنبھالنے کی ضرورت ہے. میں نے بہار میں عظیم اتحاد کرایا. نیتا جی اس سے بہت بڑے لیڈر بنتے۔ رام گوپال نےختم کرا دیا۔

 شیو پال یادو نے واضح لفظوں میں کہا کہ وزیر اعلی مختلف ٹیم بنانا چاہتے تھے۔ شیو پال یادو نے بہار میں عظیم اتحاد توڑنے کا پلان بنانے والے کا نام بتا دیا. جب اتنا بتا دیا تو یہ بھی بتا دیتے کہ رام گوپال یادو کس لئے اور کس کے اشارے پر نیتا جی کے خلاف پلان بنا رہے تھے۔ تاکہ بعد میں ہمیں یہ جاننے کو نہ ملے کہ شیو پال بھی وہی پلان نافذ کر رہے تھے جو پلان رام گوپال گزشتہ سال نافذ کر چکے ہیں۔ کچھ بھی ممکن ہے۔ لیکن کسی باہری کو قصوروار بتا کر ایس پی کب تک بچ سکتی ہے۔ کسی وکیل سےپوچھئےتوکہ سات سال کی سزا کن کن معاملات میں ہوتی ہے، کیونکہ ملائم سنگھ یادو نے اکھلیش یادو سے کہا کہ تم امر سنگھ کے بارے میں جانتے ہو۔ اس نے مجھے جیل جانے سے بچا لیا۔ کم از کم سات سال کی سزا ہوتی۔ امر سنگھ ہمارا بھائی ہے۔

 ایک چچا کو نکال کر ملائم سنگھ یادو ایک نئے چچا لے آئے تاکہ اکھلیش کو چچا کی کمی نہ ہو۔ امر سنگھ بھی باہری چچا ہوگئے۔ اس پورے کھیل میں پروموشن تو انہیں کا ہوا۔ ویسے امر سنگھ نے ملائم کو جیل جانے سے کب بچا لیا، فروری 2010 سے پہلے جب وہ سماجوادی پارٹی سے نکال دیے گئے یا مئی 2016 کے بعد جب وہ چھ سال بعد سماجوادی پارٹی میں آئے۔ اگر 2010 میں نکالے جانے سے پہلے بچایا ہوتا تو امر سنگھ ملائم پر حملہ بولتے وقت یہ سب ضرور بتاتے۔

 فروری 2010 میں جب امر سنگھ اور جیہ پردا کو ملائم سنگھ یادو نے پارٹی کی بنیادی رکنیت سے نکالا تھا کیا تب امر سنگھ ملائم سنگھ کو نہیں بچا رہے تھے یا بچا چکے تھے۔ دونوں پر پارٹی مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام تھا۔ امر سنگھ نے ملائم سنگھ کو کہا تھا کہ یا تو آپ لوهياوادي نہیں ہیں یا پھر اپنے ملائمواد کا سفید جھوٹ لوہیا جی پر مڑھنا چاہتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ قیادت کی ساری قابلیت ایک ہی خاندان میں ہے۔ میری غلطی تھی کہ میں نے چودہ سال سے ہو رہی اس دھاندھلی کو نہیں دیکھا۔ یہ بیان میگزین اخبار کی ویب سائٹ پر موجود ہے۔

 سماج وادی پارٹی کے واقعہ پر ہنسی بھی آتی ہے اور ہنسی نہیں بھی آتی ہے۔ امر سنگھ نے ملائم سنگھ یادو کو سات سال قید کی سزا سے بچانے کے لیے کس کس کی مدد لی۔ کیا اسی کی مدد لی جس کی مدد لینے کا الزام پروفیسر رام گوپال یادو پر لگ رہا ہے۔

 آج کا جھگڑا خاموشی سے نہیں ہوا ہے۔ عوام کے سامنے ہوا ہے تاکہ سماج وادی پارٹی کے تمام گروہ آنے والے دنوں میں مارپیٹ کے لئے تیار رہیں جیسا آج لکھنؤ میں ہوا. 1987 میں ملائم سنگھ یادو بھی چودھری چرن سنگھ کے لوک دل کا ایک حصہ لے کر نکل گئے۔ خود کوچرن سنگھ کا بیٹا بتاتے رہے۔ تب ملائم سنگھ یادو 48 سال کے تھے۔ اکھلیش یادو کی عمر 43 سال ہے۔ جو جوکھم والد نے لیا، کیا اکھلیش لے سکتے ہیں۔ کیا یوپی ایک اور نئی پارٹی کا بوجھ اٹھانے کے لئے تیار ہے۔ کیا اکھلیش ایک اور چچا قبول کرنے کے لئے تیار ہیں۔ کیا ہوگا اگر ملائم سنگھ یادو اکھلیش کو اپنی کرسی دے کر قومی صدر بنا دیں۔

مترجم: شاہد جمال

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔