یوگی اور مودی کے مگر مچھ کے آنسو

عبدالعزیز

 یوگی آدتیہ ناتھ اتر پردیش کے چند دنوں پہلے وزیر اعلیٰ ہوئے ہیں ۔ نریندر مودی کو ملک کا وزیر اعظم بنے ہوئے تین سال ہوگئے۔ دونوں ہندوتو کے کٹر حامی ہیں ۔ دونوں اپنے فرقہ پرستانہ رویہ کیلئے مشہور ہیں ۔ مودی دنیا بھر میں فرقہ پرستی کیلئے جانے جاتے ہیں ۔ یوگی پہلے اتر پردیش تک ہی محدود تھے مگر جب سے اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ ہوئے ملک بھر میں اپنی مجرمانہ حرکتوں کیلئے جانے جاتے ہیں ۔ جس روز موصوف وزیر اعلیٰ ہوئے تھے اس کے دوسرے دن قومی اخبارات میں ان کے پہلے کے بیانات شائع ہوئے تھے۔ ان میں سے ایک بیان تھا کہ اگر کوئی مسلمان ایک ہندو عورت کی عصمت دری کرے گا تو وہ سو مسلم عورتوں کی عصمت دری کریں گے۔ ایک ایسی مجرمانہ حرکت  کرنے والے کو اتر پردیش جیسی بڑی ریاست کے نظم و نسق کا ذمہ دار بنا دیا گیا۔

یوگی کی ایک تربیت یافتہ تنظیم ’ہندو یوبا باہنی‘ ہے جو سماج دشمن عناصر پر مشتمل ہے۔ مودی جی نے یوپی کے انتخابی نتائج جس روز آئے اپنی پارٹی کے ہیڈ کوارٹر میں کہاکہ یوپی کا انتخابی نتیجہ ایک نیو انڈیا (New India) بنانے کی ترغیب و ترہیب دیتا ہے۔ نیو انڈیا یعنی نئے ہندستان کا چہرہ کیسا ہوگا چند ہی دنوں میں یوگی کی شکل میں نریندر مودی نے پیش کردیا۔ بعض اخباروں میں آیا ہے کہ یوگی نے وزیر اعلیٰ بنائے جانے سے پہلے ہی مودی کو وارننگ کے طور پر کہا تھا کہ اگر وہ اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ نہ بنائے گئے تو ان کی ہندو یوبا باہنی جو بھی وزیر اعلیٰ ہوگا اس کی مخالفت کرے گی۔ مودی نے بھی اپنی خیریت اسی میں سمجھی ہوگی کہ اتر پردیش جہاں سے انھیں 2019ء میں لوک سبھا کی پھر 70سیٹوں کی امید ہے۔ وہ اپنی امید پر پانی نہیں پھیریں گے، خاموشی سے یوگی کی تاجپوشی کردی گئی۔

 مودی جی نے دو روز پہلے ایک تقریب میں کہاکہ مسلم بہنوں پر تین طلاق کے نام پر ظلم ہورہا ہے۔ اسے ہونے نہیں دیں گے۔ ا سکے ایک دن بعد لکھنؤ میں آنجہانی سابق وزیر اعظم چندر شیکھر پر ایک کتاب کی رسم اجراء کے موقع پر یوگی آدتیہ ناتھ نے کہاکہ مسلم عورتوں پر تین طلاق کے نام پر جو ظلم ہورہا ہے اگر اس پر کوئی زبان نہیں کھولتا تو وہ ظلم کا ساتھ دیتا ہے وہ بھی ظالم ہے۔

مودی نے اپنی بیوی یشودھرا کو شادی کے ایک ہفتہ بعد ہی اپنے گھر سے نکال باہر کیا تھا پھر آج تک وہ جوگن بنی رہی ۔ اس کے شوہر نے اپنا منہ دکھانا بھی کبھی گوارا نہیں کیا اور نہ ہی اس کا منہ دیکھنا گوارا کیا۔ اس نے تین سال پہلے جب مودی جی وزیر اعظم کیلئے حلف وفاداری اٹھانے والے تھے تو امید ظاہر کی تھی کہ تمام اخباروں میں چھپا تھا کہ مودی جی اسے ضرور حلف وفاداری کی رسم میں نیوتا (دعوت) دے کر بلائیں گے مگر مودی پاکستان کے وزیر اعظم میاں نواز شریف کو تو دعوت دے کر بلایا مگر یشودھرا کو نہیں بلایا  ؎ اے بسا آرزو کہ خاک شد۔ نریندر مودی کی بیوی کی آرزو خاک میں مل گئی۔ ایسا شخص جو اپنی بیوی کا نہ ہوا اسے مسلم عورتوں کی فکر کھائے جارہی ہے ۔ 2002ء کے فرقہ وارانہ فساد میں گجرات میں سیکڑوں مسلم عورتیں بیوہ ہوگئیں اور سیکڑوں کو اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑا۔ سورت میں ایک سو مسلم خواتین کی عصمت دری ہوئی۔ مودی ریاست کے وزیر اعلیٰ تھے ، ان سب کاموں میں مودی نے پولس اور بلوائیوں کی حوصلہ افزائی کی۔ ایسا شخص مسلم عورتوں کیلئے مگر مچھ کے آنسو بہا رہا ہے۔ سابق ایم پی احسان جعفری کی بیوہ کو اس ریاست میں آج تک انصاف نہیں ملا۔ وہ آج بھی اپنے مقتول شوہر کیلئے انصاف کی لڑائی لڑ رہی ہیں ۔ جعفری نے مودی کو فون کیا تھا کہ ان کی کالونی کو بلوائیوں نے گھیر لیا ہے۔ پولس کی مدد چاہئے مگر مودی نے کوئی رسپونس (Response) نہیں دیا۔ آج مودی جی مسلم عورتوں کیلئے فکرمندی کی بات کر رہے ہیں ۔ یہ کس قدر بے شرمی اور بے حیائی کی بات ہے۔

 یوگی آدتیہ ناتھ اپنے ماں باپ بھائی بہن کو روتے بلکتے چھوڑ کر اترا کھنڈ سے گورکھپو آگئے۔ کسی کی نہ سنی اور اوید ناتھ کو اپنا روحانی باپ بنالیا اور ان کی ہر طرح کی تشدد پسندی میں حصہ لیا۔ گورکھپور میں کئی فرقہ وارانہ فساد کرائے۔ 14 دنوں تک اس کیلئے انھیں جیل میں بند کیا گیا۔ گورکھپور کی سو سے زیادہ عورتیں جبر و ظلم کی شکار ہوئیں ۔ کئی مسلم عورتوں کے شوہر اور بچے فرقہ وارانہ فساد میں شہید ہوئے۔ یوگی آدتیہ ناتھ بھی نریندر مودی کی طرح مسلم عورتوں کیلئے فکری مندی کا راگ الاپ رہے ہیں ۔ ایسے لوگوں میں نہ شرم ہوتی ہے اور نہ حیا۔ اصل میں ایسے لوگ بے حیا ہوتے ہیں ۔ اسی لئے کہا گیا ہے کہ ’بے حیا باش ہر چہ خواہی کن‘ (بے حیا ہوجاؤ دل میں جو آئے کرو)۔ ایسے لوگ جو انسانی اور اخلاقی قدروں سے نابلد ہیں اور لوگوں پر جبر و ظلم کو صحیح سمجھتے ہیں ان کے منہ سے حق و انصاف کی بات اچھی نہیں لگتی۔

 مسلمانوں کی اس سے بڑی بدقسمتی اور کیا ہوسکتی ہے کہ جو لوگ نہ اپنا گھر بسا سکے اور نہ ہی اپنی بیوی کو پناہ دے سکے وہ مسلمانوں کو حق و انصاف کا سبق پڑھانے چلے ہیں ۔ یوگی اور مودی کو معلوم ہونا چاہئے کہ مسلمان جس عقیدہ و ایمان کے ماننے والے ہیں وہ نہ صرف مسلم سماج کو بہتر بنانے کی قابلیت رکھتا ہے بلکہ ہر سماج کا نجات دہندہ ہے۔ دنیا آج بھی اسی ایمان و عقیدہ پر دوسرے تمام مذاہب سے زیادہ مائل ہے۔

 یوگی اور مودی کو تو پہلے اس سماج کی خبر لینا چاہئے جس میں دونوں نے آنکھیں کھولی ہیں ۔ اس سماج میں آج بھی عورتیں تلک اور جہیز کے نام پر زندہ جلا دی جاتی ہیں ۔ طلاق کیلئے زندگی بھر عدالتوں کا چکر کاٹتی ہیں ۔ ماؤں کو جب معلوم ہوتا ہے کہ ان کے پیٹ میں لڑکا نہیں لڑکی ہے تو اسے جننے سے پہلے مار دیتی ہیں ۔ یوگی اور مودی جو اپنوں کے نہیں ہوئے تو آخر دوسروں کے کیسے ہوسکتے ہیں ؟

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔