یوگی کووزیراعلیٰ منتخب کرنے کامطلب اورمقصد

عبدالعزیز

 بھارتیہ جنتاپارٹی مودی کی سربراہی میں پارٹی کے اندراورباہرامریت کامظاہرہ کررہی ہے ۔مودی جی تنہابھارتیہ جنتاپارٹی کے سیاہ وسفیدکے مالک ہوگئے ہیں ۔ کچھ لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ یوگی کویوپی کے وزیراعلیٰ کے لئے منتخب کرنے میں آرایس ایس کادباؤرہا، جس کی وجہ سے مودی جی کومانناپڑا۔ میرے خیال سے مودی کے ہاں کہے بغیراس وقت نہ کسی ریاست میں کوئی گورنربن سکتاہے اورنہ وزیراعلیٰ ۔مودی کوپہلے گجرات میں ان کوباربارکے تجربہ سے یقین ہوگیاکہ پولرائزیشن سیاست سے ہی الیکشن میں کامیابی ہوسکتی ہے ۔

پھر2014ء کے لوک سبھامیں یقین مضبوط ہوگیااوریوپی کے الیکشن کی کامیابی نے یقین کومضبوط ترکردیا۔دہلی اوربہارمیں مودی کوکراری شکست کاسامناکرناپڑاتھامگران کاحوصلہ پست نہیں ہوا۔ اترکھنڈکی کانگریس انتشارکی وجہ سے شکست خوردہ پہلے ہی سے تھی جس کافائدہ بھاجپاکوملا۔یوپی میں اکھلیش کی حکمرانی انتہائی ناقص تھی ۔ کانگریس تمام کوششوں کے باوجوداپنی کمزوری دورنہ کرسکی ۔ مایاوتی کی پارٹی میں بھگدڑسی مچ گئی تھی ۔ جورہی سہی کسر تھی وہ یوپی کے مسلمانوں کی منتشرمزاجی نے پوری کردی۔ اس طرح مودی کے ہندوتوکواپوزیشن کی کمزوریوں اورقبرستان اورشمسان کی سیاست نے اپوزیشن پارٹیوں کوشمشان گھاٹ پہنچادیا۔ مودی اورامیت شاہ کویوپی کے 325ایم ایل اے کے اندرکوئی ایساہندتوکاچہرہ نظرنہیں آیاجو2019ء تک یوپی کوفرقہ پرستانہ ماحول میں قائم رہ سکے سوائے ادتیہ ناتھ یوگی کے ۔

بھاجپاکے شاہ کی نظرانتخاب الیکشن کے دوران ہی یوگی پرپڑچکی تھی ۔ یوگی نے آج27مارچ کولکھنؤمیں بتایاکہ امیت شاہ نے یوپی الیکشن کے بالکل وسط میں انہیں چارٹرڈ فلائٹ سے دہلی بلایاکہ یہ کہکرکہ جائزہ کے مطابق الیکشن میں بھاجپاکے توقعات پورے ہوتے نظرنہیں آرہے ہیں ۔ بی جے پی کے ذرائع نے اگرچہ تاریخ نہیں بتایامگرالیکشن کے تیسرے مرحلہ یعنی 19فروری سے پہلے کی بات بتائی۔ یہ 19فروری کی بات ہے جب نریندرمودی نے قبرستان اورشمسان کی بات کی۔کہا جب گاؤں میں قبرستان ہے توشمسان گھاٹ بھی ہوناچاہئے جب رمضان میں بجلی سپلائی کی جاتی ہے تودیوالی میں بھی بجلی سپلائی کی جانی چاہئے ۔

یوگی دہلی کے ٹرپ(Trip)کے بارے میں بتایاکہ ٹرپ کے بعدہی مودی جی کاقبرستان والابیان آیا۔یوگی نے بتایاکہ جب انہیں دہلی بلایاگیاتووہ گورکھپورمیں اپنے کارکنوں کوخطاب کررہے تھے ۔ دہلی میں شاہ نے ان سے پوچھاکہ گورکھ پرانت اوراس کے پاس کے اضلاع میں کتنی سیٹیں ہیں توانہوں نے 62سیٹوں کاذکرکیا۔توشاہ نے کہاکہ کم سے کم ان کے علاقہ اورآس پاس کے علاقوں میں بھاجپاکو40سیٹوں پرکامیابی ضرورملنی چاہئے ۔ گورکھپوراوراس کے آس پاس کے اضلاع میں ۴؍مارچ کوالیکشن ہوا۔ الیکشن سے کچھ پہلے ادتیہ ناتھ کے ساتھ شاہ نے ریلی نکالی ۔ اس طرح حالات بالکل بدل گئے اور46سیٹوں پربھاجپاکوکامیابی ملی اس طرح سب ملاکر403میں سے 325سیٹوں پربھاجپاکامیاب ہوگئی۔

 امیت شاہ نے روڈشواورجلسوں میں یوگی کی فرقہ پرستانہ قابلیت کواچھی طرح سے بھانپ لی تھی۔ جب الیکشن کے نتائج آگئے توشاہ اورمودی مل بیٹھے دونوں کویوگی کی فرقہ پرستی اورہندتوکاچہرہ پسندآگیا۔ اس طرح دونوں نے مل کرایک ایسے شخص کووزیراعلیٰ بنایاجوایم ایل اے کے بجائے ایم پی تھا۔325میں کوئی بھی چہرہ دونوں کو نہیں بھایا۔

یوگی کی جوبیانات اورتقریریں روزبہ روز اخبارات کے صفحات میں شائع ہورہی ہیں وہ انتہائی تشدد آمیزہیں ۔یوگی سادھوکے بھیس میں ایک متشددشخص کانام ہے اترپردیش میں ان کی وجہ سے کئی فسادات ہوچکے ہیں اورفرقہ پرستی پھیلانے کی وجہ سے یوگی جیل کی ہواکھاچکے ہیں ۔دس بارہ مقدمات عدالت میں اب بھی زیرسماعت ہیں ، سابقہ حکومتوں نے ان کوکافی نظراندازکیاورنہ اپنے تشددآمیزبیانوں کی وجہ سے یوگی زیادہ تردن جیل میں گزارتے ۔ ان کا ہربیان زہرآلودہوتاہے گورکھپورمیں وزیراعلیٰ ہونے کے بعدجوتقریرکی صاف صاف کہاکہ رام مندراجودھیامیں بن کر رہے گا۔ بابری مسجداجودھیامیں کہیں نہیں بنے گی ۔ فیصلہ سپریم کورٹ سے آناباقی ہے مگرتالیوں کی گونج میں ایک ایساشخص جس نے حلف وفاداری کے موقع پرقسم کھاکرکہاکہ وہ دستوراورقانون کالحاظ کرے گاوہ صریحاً دستوراورقانون کی دھجیاں اڑارہاہے ۔

  ایک طرف وزیر اعلیٰ خوداپنی ذات سے مظاہرہ کررہاہے کہ قانون وہی ہوگا جویوگی کے زبان سے نکلے گا۔

 مودی- شاہ کاایک مقصدیہ تھاکہ ایسے شخص کووزیراعلیٰ بنایاجائے جوقانون کی حکمرانی کے بجائے ہندتوکی حکمرانی کے قابل ہو، بیباک اورنڈرہو۔ یوگی میں یہ قابلیت بدرجہ اتم موجودہے ۔ دوسری طرف گوشت کے نام پرپورے یوپی میں مسلمانوں کوہراساں اورخوف زدہ کیاجارہاہے تاکہ وہ مجبورمحض بن جائیں اوربھاجپاکی ہربات پرآمنااورصدقنا کہنے لگیں ۔

 ہندتوکاپرانامقصدہے کہ اگرمسلمان سیدھی طرح سے ان کے فلسفہ اورپالیسی کونہیں مانیں گے توانہیں ہرطرح سے مجبورکیاجائے گاتاکہ وہ ان کے فلسفہ اورپالیسی پرایمان لائیں ۔

 یوپی کے مسلمانوں میں جوانتشارتھااسکے نتیجہ میں یہی ہونے والاتھا،مسلمان اتحادکے بجائے انتشارمیں مبتلاہیں اگروہ انتشارخیربادنہیں کہیں گے توصورت حال اورزیادہ خراب ہوسکتی ہے ۔

 مسلمانوں کوفرقہ پرستی کے جواب میں بھائی چارہ اوراخوت اورمحبت کاماحول پیداکرنے کے لئے جی جان سے لگ جاناچاہئے۔ جولوگ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لئے ہندوبھائیوں میں نظرآرہے ہیں ‘بول رہے ہیں اورلکھ پڑھ رہے ہیں ان کوساتھ لیناہوگا ۔ مسلمانوں کی تمام جماعتوں کومتحدہ پلیٹ فارم مسلم مجلس مشاورت کے بینرتلے کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ آج اگرمسلمان نہیں جاگتے ہیں توآخر کب جاگیں گے یوگی یامودی کوشایداقدرت نے اسلئے مسلط کیاگیاہے کہ مسلمان بیدارہوجائیں اوراپنے فرض منصبی کوپہچان لیں ۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔