دہشت گردی کا اسلام اور مسلمانوں سے کویی تعلق نہیں !

ذاکر حسین

مکرمی!

گذشتہ تین چار برس کے میں عرصے میں میڈیا کا پسندیدہ موضوع داعش کی دہشت گردانہ کاروائیاں اور انسانیت سوز کارنامے کی تشہیر رہا ہے ۔ بیشک داعش کے جو ویڈیوز منظرعام پر آئے ہیں ۔ ان ویڈیوز میں انسان کے ساتھ انسان غیر انسانی سلوک قابلِ اعتراض  ہے۔ ہم اس کی مذمت کرتے ہیں ۔ لیکن میڈیا کے زریعے داعش کی سر گرمیوں کو اسلام سے منسلک کرنا اور بھی زیادہ قابلِ مذمت ہے۔کیونکہ اسلام امن و شانتی کا مذہب ہے ، اور اسلام تخریب اور اور تخریبی عناصر کے خلاف ہے۔اسلام ہی کیا؟کوئی بھی مذہب ہو کسی بھی مذہب میں تشدد اور دہشت گردی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔اسلئے دہشت گردی کو کسی بھی مذہب سے منسلک کرنا سراسر حماقت اور کمینے پن کی علامت ہے ۔

لیکن افسوس میڈیا تمام قسم کے ایشوز کو کی چشم پوشی کرتے ہوئے صرف ایسی مسائل کو ٹی وی اسکرین اور اخبارات کے صفحات کی زینت بناتاہے ، جو اسلام اور اہلِ اسلام کے بدنامی کا زریعہ بنتے ہیں ۔ہم خود غور کریں کسی غیرمسلم نے اگر قتل کیا تو اس کو میڈیا ذہنی طور سے معذور بتایا جاتا ہے۔ وطن عزیز میں اگر اکثریتی طبقے کے افراددہشت گردانہ حرکت انجام دیتے ہیں تو انہیں ذہنی طور سے معذور بتایا جا تا ہے یا کوئی اور بہانہ ڈھونڈھ کر انہیں بے گناہ ثابت کرنے کی مذموم کوشش کی جاتی ہے ۔ اب سوال یہ ہیکہ ملک میں دہشت گردی کو لیکر دہرا معیا ر کیوں ؟

دہشت گردی تو آخر دہشت گردی ہے خواہ دہشت پھیلانے والا کوئی ہو۔ لیکن افسوس وطن عزیز میں  اگر مسلمانوں سے ہلکی سی بھی لغزش ہو جاتی ہے تو اسے میڈیا ایک بڑے حادثے کے طور پر دکھاتا ہے ۔اسلام کے لفظی معنی ’’امن و شانتی ‘‘کے ہیں ۔لیکن میڈیا نے اسلام کے ایسے رخ کو دنیا کے سامنے پیش کیا۔جو تشدد ، تخریب،اور قتل و غارت کی عکاسی کرتے ہیں ۔ میڈیا فلسطین میں  اسرائیل کی نسل کشی کو جنگ کا نام دیتا ہے ۔ امریکہ کی مسلم ممالک میں دخل اندازی کو ہم کیا  نام  دینگے؟ صدام حسین پر کیمائی ہتھیار رکھنے کے الزام میں امریکہ نے عراق پر حملہ کیا ۔ حلالانکہ اقوام متحدہ کے نمائندے نے عراق کا دورہ کر کے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ صدام حسین  پر جوہری ہتھیار رکھنے کا الزام بے بنیاد ہے۔ لیکن امریکی بین القوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے عراق  پر حملہ کیا اور وہاں پر ایسی تباہی مچائی کہ انسانیت کے رونگٹے کھڑے ہو گئے ۔

آج افغانستان ، شام ، پاکستان اور دیگر مسلم ممالک میں دہشت رقص کر رہی ہے۔ لیکن اقوام متحدہ اور خود کو انسان دوست بتانے والا امریکہ خامو ش تماشائی بنا بیٹھا ہے۔ صرف خاموشی ہی نہیں امریکہ مذکورہ ممالک سمیت دیگر مسلم ممالک میں جاری خونی تصادم اور جنگ کے شعلے کو مزید ہوا دے رہاہے۔کچھ بھی ہو شکایات اور گلوے شکوے کی روایت تو ہمیشہ قائم رہے گی لیکن میڈیااور اہل دنیاکواسلام اور مسلمانوں کو دہشت گرد کہنا بند کرنا چاہئے ۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔