آپسی دوریاں مٹادو تم

مجاہد ہادؔی ایلولوی

آپسی دوریاں مٹادو تم
صرف اک بار مسکرا دو تم

ٹوٹ جاتا ہے دل جدائی سے
کہنا آسان ہے، بُھلا دو تم

میں نے اس ملک سے وفا کی ہے
میں خطاکار ہوں، سزا دو تم

ہندو مسلم کو مل کے رہنا ہے
ایکتا کیا ہے اب دکھا دو تم

اک عجب سا سکون ملتا ہے
جب یتیموں کو آسرا دو تم

لوٹنے کا مجھے اشارا دو
"وقت رخصت ہے مسکرا دو تم”

راستہ چھوڑ دے گی ہر مشکل
تم کہو ماں سے, بس دعا دو تم

میں اکیلا چلا ہوں مرقد کو
اس مسافر کو حوصلہ دو تم

کوئی پوچھے کہ شاعری کیا ہے
داستاں پیار کی سنا دو تم

زندگی امتحان ہے ہادؔی
پاس ہوکر ذرا دکھا دو تم

تبصرے بند ہیں۔