اتحاد کیسے ممکن ہے؟

محمد اسلم

اتحاد کے سلسلے میں جاری کوششیں یقینا لائق تعریف ہیں . گزرتے  وقت کے ساتھ اسکا احساس تمام ہی مسلم فرقوں کو ہوا کہ اتحاد کے بغیر اس دنیا میں گزارا نا ممکن ہے. خدا کے دین کا نفاذ اسکے بغیر ممکن نہیں ہے. مسلمانوں کی بگڑتی صورتحال کو قابو میں کرنا اسکے بغیر مشکل نظر اتا ہے اسلئے کچھ لوگوں نے اس طرف مسلمانوں کی توجہ دلائ اور اتحاد پر کام شروع ہوگیا. اور اتحاد پر کانفرنسس، جلسوں کی شروعات ہوگئ. اور اب تک جاری ہے موجودہ صورتحال میں اتحاد کا احساس پہلے سے کہیں زیادہ شدت سے ملاپ کا متقاضی ہو چلا ہے لیکن مشکل یہ ہے کہ ان تمام ہی کوششوں کے باوجود اتحاد کہیں نظر نہیں ارہا ہے مسلمانوں کی آپسی دوریاں کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں   آپسی رنجشیں قدم جمائیں ہوے ہیں . کچھ سمجھ میں نہیں آتا کہ نا اتفاقی ختم کیوں نہیں ہو رہی ہے؟

ایک چیز جو ذہن میں بار بار کھٹکتی ہے وہ یہ کہ آیا اتحاد ان تمام جماعتوں اور گروہوں کو باقی رکھتے ہوئے ممکن ہے ؟ کیا یہی وجہ تو نہیں کہ ہم قریب نہیں آپارہے ہیں ؟ یہ غور کرنے کی بات ہے کہ جنکی بنا پر ہم(مسلم فرق) ایک دوسرے کو گالیاں دیتے ہیں اور خامیاں نکالتے ہیں انکو باقی رکھتے ہوئے اتحاد بھلا کیسے ہو سکتا ہے ہماری اتحاد کی کوششیں اسی وجہ سے کارگر نہیں ہو پارہی ہیں کیونکہ ہم مرض کو باقی رکھتے ہوئے اسکے علاج کی کو ششیں کر رہے  ہیں جو عقلی اور نقلی طور سے حماقت خیز ہے

دوسری چیز جو ہمیں قریب آنے سے روک دیتی ہے وہ ہمارے اسلاف کا علمی سرمایہ ہے جس کو بدقسمتی سے ہم نے باہم تقسیم کرلیا . اس وقت ہر فرقہ اپنے پاس موجود علمی ورثہ کو ہی اصل دین سمجھ بیٹھا ہے صورتحال یہ ہو گئ ہے کہ اب ہر فرقے کے پاس اسکے مزاج کے مطابق احادیث موجود ہیں جب جب بھی اتحاد کی بات ہوتی ہے تو یہ احادیث سامنے رکاوٹ بنجاتی ہیں ستم یہ ہوا کہ اسکے بعد فقہی تاویلات کا ایک بڑا سلسلہ ہے جو ہر فرقے نے اپنے لحاظ سے مرتب کیا ہے اسکو اصل دین سمجھ کر مدارس میں پڑھایا جاتا ہے اور اس نصاب کو پرھ کر جو کھیپ مدارس سے نکلتی ہے وہ سوائے اسکے کچھ نہیں جانتی اور اسکے علاوہ. وہ کچھ بھی دیکھتی ہے تو اسے غلط ٹھراتی ہے اورپھر آپسی رنجشیں جنم لیتی ہیں اور  اتحاد کی راہیں مسدود ہو جاتی ہیں اس وقت ضرورت ہے مدارس میں جاری نصاب کو تبدیل کرنے کی . اور اسلاف کے علمی سرمائے کو صرف انکی رائے کے طور پر لیا جائے نہ کہ شرعی قول کے طور پر.

اس کے علاوہ اتحاد کے لئے اس بات خیال رکھنا چاہئے کہ اتحاد کی راہیں صرف اور صرف قران کو بنیاد بناکر کھل سکتی ہیں کیونکہ قران ہی واحد ایسی چیز ہے جو قطعی ہے اور اس میں کسی کا اختلاف نہیں ہے. لیکن احادیث میں ایک دوسرے سے اختلاف کی بنا پر انکی بنا پر اتحاد نہیں ہو سکےگا .

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔