احسان قاسمی کے اعزاز میں ادبی محفل کا انعقاد

عابد انور

 ادب زندگی کے لئے غذا ہے اور ادبی محفل سے بڑھ کر کوئی محفل نہیں ہوسکتی۔ یہ بات بیوروکریٹ اور آئی آر سی ٹی سی کے کل ہند فنانشیل ہیڈ ابوالحیات اشرف نے پروفیسر اصغر راز فاطمی اور شاعر اور افسانہ نگار احسان قاسمی کے اعزاز میں منعقدہ ایک ادبی محفل میں کہی۔

ادبی محفل سے بڑھ کر کوئی اچھی محفل نہیں ہوسکتی اور یہ زندگی کیلئے غذا ہے۔ ابوالحیات

انہوں نے کہاکہ آج دنیا مادیت کی طرف بڑھ رہی ہے اور اس کی وجہ سے انسانی قدریں پامال ہورہی ہیں ، انسانی رشتوں کی اہمیت کم سے کمتر ہوتی جارہی ہے، انسان ایک مشین کی شکل اختیار کرتا جارہا ہے ایسے ماحول میں ادب کی اہمیت بڑھ جاتی ہے اس لئے ایسی محفل کو آراستہ کرنا ضروری ہے جہاں انسان زندگی کی کچھ قدریں سیکھ سکیں۔ انہوں نے امریکہ کی مثال دیتے ہوئے کہاکہ امریکہ میٹریل ازم میں بہت آگے ہے لیکن روحانیت کے معاملے وہ بہت پیچھے ہے اوروہاں انسانی رشتوں کی پامالی عام بات ہے۔

انہوں نے اس طرح کی محفل آراستہ کرنے کے لئے مشترکہ پلیٹ فارم کی تشکیل کا مشورہ دیتے ہوئے کہاکہ اس سے نہ صرف سیمانچل کے لوگوں کی رہنمائی کرسکتے ہیں بلکہ دوسروں کو بھی موقع فراہم کرسکتے ہیں۔ انہوں نے سسٹم کے بے رحمانہ رویہ کی طرف اشارہ کرتے ہو ے کہا کہ سسٹم کے آپ کے ساتھ کوئی رحم نہیں کرسکتا لیکن ادبی زندگی میں آپ کے ساتھ رحم ہوسکتا ہے کیوں کہ سسٹم کو آپ کی زندگی اور آپ کی پریشانی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ اس لئے آپ کو اپنی ساری توجہ محنت پر مرکوز کرنی چاہئے ۔

مشہور ادیب اور نقاد حقانی القاسمی نے ادیبوں میں بے حسی اور خاص طور پر سیمانچل کے افراد میں ناقدری کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ جس معاشرہ میں ہنر کی قدر نہیں ہوتی وہ معاشرہ برباد ہوجاتا ہے۔ انہوں نے ادیبوں اور نقادوں کے محوری اور مرکزی فنکاروں پر اپنی توجہ مرکوز کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ ان لوگوں نے حاشیائی فنکاروں کے ساتھ زیادتی اورنا انصافی کی ہے اور وہ شہرت اور قدر و منزلت جو حاشیائی فنکاروں کے حصے میں آنی چاہئے تھی وہ مرکز اور دبستانی فنکاروں کو مل گئی۔ انہوں نے کہاکہ ذرائع ابلاغ کے باوجود حاشیائی فنکاروں کو نظر انداز کیا جانا افسوسناک ہے۔

انہوں نے معاشرے کی بے حسی کی طرف توجہ مبذول کراتے ہوئے کہاکہ آج معاشرے میں عہدے کی عزت ہے انسان اور فنکاروں کی نہیں۔ ہمیں اس رویے سے باہرآنا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ مادیت روحانیت کو سلب کرلیتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ احسان قاسمی کے افسانے کا مجموعہ ’پیپرویٹ‘ کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ ان کے افسانے بہت اچھے ہیں اور ان کے افسانوں میں نت نئے مسائل اور ماحول کا ذکر ملتا ہے لیکن بہت افسانہ نگار ہیں جو 25سال سے ایک ہی افسانہ لکھ رہے ہیں کیوں کہ ان کے افسانے کے ایک طرح کے مسائل ہوتے ہیں۔ اسی کے ساتھ انہوں نے کہاکہ احسان قاسمی شاعری بھی اچھی کرتے ہیں ان کے ملک بھر کے رسائل میں شائع تخلیقات سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبہ اردو کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر خالد مبشر نے احسان قاسمی کی افسانہ نگاری کے حوالے سے گفتگو کا آغا ز کرتے ہوئے کہاکہ کسی کے اعزاز میں پروگرام منعقد کرنا دراصل اس بات کا اعتراف ہے کہ ہم کتنے حساس اور ہمارا معاشرہ کتنا بیدار ہے۔ انہوں نے کہاکہ احسان قاسمی کا افسانہ کسی بھی طرح سے کمتر نہیں ہے اور انہوں نے دوردراز علاقوں میں رہنے کے باوجود انہوں نے اپنے آپ کو منوایا ہے۔

قبل ازیں پروگرام کے کنوینر ڈاکٹر نعمان قیصر نے تمام مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے ان کے خدمات کے حوالے سے ان کا تعارف پیش کیااور کہا کہ اگر اس خطے کو نظر انداز نہیں کیا گیا ہوتا وہ ادب سمیت تمام اصناف میں نمایاں ہوتا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں صلاحیتوں کی تلاش کرنی چاہئے اور مواقع فراہم کرنے کے ساتھ رہنمائی بھی کرنی چاہئے۔

یو این آئی سے وابستہ صحافی اور کالم نگار عابد انور نے ادبی دنیا میں بے حسی کی توجہ مبذول کراتے ہوئے کہاکہ بے حس معاشرہ سے اچھی تخلیقات کی امید نہیں کی جاسکتی اور ہمارا معاشرہ بے حسی کا شکار ہے۔ اس کے بارے میں ہمیں سوچنا چاہئے۔ انہوں نے سیمانچل کے حوالے سے کہا کہ سیمانچل میں صلاحیت کی کمی نہیں ہے لیکن ہم نے اسے نظر انداز کیا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے وہاں کے لوگوں سے اس سوچ سے باہر آنے کی گزارش کی کہ ’’میں تو آگے بڑھوں اور کوئی نہ بڑھے‘‘۔
جامعہ ملیہ سلامیہ سے وابستہ ڈکٹر ساجد ذکی فہمی نے پروفیسر اصغیر راز فاطمی کے حوالے سے کہاکہ ان کی شاعری میں جس کرب ،درد اور معاشرت کا اظہار کیا گیا ہے وہ چیزیں بہت کم شاعروں کے یہاں ملتی ہیں۔

ڈاکٹر سلمان فیصل نے احسان قاسمی کی افسانہ نگاری کا جائزہ لیا ۔ اس تقریب کی آل انڈیا ریڈیو سے وابستہ افتخار الزماں نے صدارت کی جب کہ دیگر مقررین میں ڈاکٹر توقیر راہی اور دیگرشامل تھے۔ اس کے ساتھ ایک مختصر سی شعر نشست بھی منعقد کی گئی جس میں سفیر صدیقی، ساجد ذکی فہمی، سلمان فیصل، ڈاکٹر خالد مبشر، ڈاکٹر رحمان مصور، احسان قاسمی، اصغر راز فاطمی نے اپنے کلام سے سامعین کو محظوظ کیا۔

تبصرے بند ہیں۔