احمد پٹیل اور امیت شاہ کا مقابلہ

عبدالعزیز

 گجرات سیاست کی گندگی اور فرقہ پرستی میں آج سب سے آگے ہے۔ اسی ریاست میں مہاتما گاندھی جیسے ایک اچھے اور پاک و صاف انسان نے آنکھیں کھولیں۔ اپنی سچائی اور عدم تشدد کی وجہ سے نہ صرف ہندستان بلکہ ساری دنیا میں جانے اور پہچانے جاتے ہیں مگر اسی ریاست میں امیت شاہ اور نریندر مودی جیسے اشخاص نے بھی جنم لیا۔ جن کی وجہ سے اس وقت گجرات کا نام دنیا بھر میں بدنام ہے۔ 2002ء میں گجرات میں مسلمانوں کا قتل عام نریندر مودی کی سربراہی میں ہوا۔ امیت شاہ پر اس وقت عدالت میں 18 مقدمات زیر سماعت ہیں جن میں تین قتل کے مقدمات ہیں۔ امیت شاہ قتل کے ایک مقدمہ میں کئی ماہ تک جیل کی ہوا کھا چکے ہیں۔ اس وقت مودی جی کی حکمراں جماعت کے سربراہ ہیں مگر ہر وہ حرکت کر رہے ہیں جس سے ہندستان بھر میں سیاست میں گندگی بڑھتی جا رہی ہے۔ اتر پردیش اس وقت امیت شاہ، مودی اور یوگی کی وجہ سے گجرات بنا ہوا ہے۔

  امیت شاہ نے اپنی ریاست میں اپنے آپ کو سیاست کا سب سے بڑا جادوگر سمجھتے ہیں مگراس بار راجیہ سبھا کی ایک سیٹ کیلئے گجرات سے احمد پٹیل کو ہرانے کیلئے امیت شاہ نے بہت سی اوچھی حرکتیں کیں۔منی (Money)، مسل (Musscle) اور مسنری پاور (Machinery Power) سب کچھ کا غیر معمولی استعمال کرنے کے باوجود احمد پٹیل کی گجرات سے راجیہ سبھا کی ایک سیٹ چھیننے میں ناکام رہے۔

 گجرات کا سیاسی ماحول کانگریس کیلئے خراب سے خراب تر تھا۔ واگھیلا اپنے چھ سابق ایم ایل اے کو لے کر کانگریس سے نکل کر اپنے گھر واپس ہوچکے تھے۔ احمد پٹیل کی تعریف کرنے کے باوجود واگھیلا اور ان کے ساتھیوں نے بی جے پی کے امیدوار کو ووٹ دینے کا اعلان کیا تھا۔ احمد پٹیل یا کانگریس کیلئے گجرات میں زبردست چیلنج تھا۔ احمد پٹیل نے بی جے پی کے امیت شاہ کا چیلنج قبول کیا اور کئی ہفتے سے اپنی جیت کیلئے رات دن ایک کر دیا۔ کانگریس کے 44ایم ایل اے کو بی جے پی میں جانے سے روکنے کیلئے کئی ہفتے ریاست گجرات سے دور کرناٹک میں رکھنا پڑا۔ امیت شاہ نے اپنی پوری طاقت جھونک دی تھی مگر احمد پٹیل کی حکمت عملی اور منصوبہ بندی نے امیت شاہ کی ہر سازش کو ناکام بنا دیا۔ اگر چہ گجرات میں بی جے پی دو سیٹوں پر کامیاب ہوئی مگر احمد پٹیل کے مقابلے میں امیت شاہ کے آدمی کی ہار ، جس کیلئے امیت شاہ نے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا تھا۔ بی جے پی کی دو سیٹوں پر جیت بھی احمد پٹیل کی جیت کی وجہ سے ہار معلوم ہورہی تھی۔

کانگریس کے حوصلے یقینا بلند ہوئے ہوں گے۔ نتیش کمار کو بھی منہ کی کھانی پڑی۔ ان کی پارٹی کے ایک تنہا ایم ایل اے نے بھی احمد پٹیل کے حق میں ووٹ دیا۔ اس طرح احمد پٹیل نے بہار کے فرقہ پرست وزیر اعلیٰ نتیش کمار اور ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی کے سپہ سالار امیت شاہ کو ہرا کر فرقہ پرستوں کو بہت بڑا سبق دیا کہ اگر فرقہ پرستی سے مستعدی اور پوری سرگرمی سے لڑا جائے تو فرقہ پرستی کے چاروںشانے چت ہوسکتے ہیں۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔