ادارہ، عالمی بیسٹ اردو پوئیٹری کے زیر اہتمام  ’آن لائن طرحی مشاعرہ (ساحر لدھانوی ایوارڈ)‘ کا انعقاد

نفیس احمد نفیسؔ ناندوروی

ادارہ، عالمی بیسٹ اردو پوئیٹری, یقیناََ دورِ حاضر میں دنیا کا واحد ادارہ ہے جو اس برقی ترقی یافتہ دور میں شعراء, ادباء و مصنفینِ زبانِ اردو ادب کی ذہنی آبیاری کرتا ہے اور نئے نئے لسانیاتی پروگرامس منعقد کرتا ہے… ادارۂ ھٰذا کی اوّلین خصوصیت یہ ہے کہ اس میں تمام پروگرامس بلا تفاوت نیز برائے تنقید کئے جاتے ہیں … جذبئہ توصیفی نے کامیابی کے اس سفر کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے، بین الاقوامی سطح پر مورخہ، ٣-فروری ٢۰١٨، بروز سنیچر، ١٣٨واں پروگرام، بنام "آنلائن طرحی مشاعرہ (ساحر لدھیانوی ایوارڈ)” کے ذریعہ بہترین ادبی کارنامہ سر انجام دیا ہے۔

اس عالمی آنلائن طرحی محفلِ مشاعرہ کے صدور محترم امین جسپوری صاحب، ڈاکٹر بلند اقبال نیازی صاحب (انڈیا)، مہمانانِ خصوصی محترمہ گل نسرین صاحبہ، محترمہ ارویٰ سجل صاحبہ (پاکستان) اور مہمانانِ اعزازی محترمہ سیما گوہر صاحبہ (انڈیا)، محترمہ جہاں آراء تبسّم صاحبہ (پاکستان) رہیں … نیز جنابِ محترم مختار تلہری صاحب (انڈیا) نے اپنے منفرد لب ولہجہ اور دَمدار اندازِ نظامت سے محفلِ مشاعرہ میں چار چاند لگا دیئے… مشاعرہ کا باقائدہ آغاز ربِّ ذوالجَلال کی پاک وشفّاف حَمد وثنا کے ساتھ بندہء ناچیز نفیس احمد نفیسؔ ناندوروی (انڈیا) نے کچھ یوں کیا…کہ

نَظر  چار  سُو  آ ئے  رَحمت  خُدا  کی

دو عالَم  پہ  چھائی عِنایت  خُدا  کی

ذرا مَن کی آنکھوں کو کھولو تو جانو

ہر اک شئے سے ظاہر ہے قدرت خُدا کی

نفیس احمد نفیسؔ ناندوروی (انڈیا)

اور رَسولِ اکرم نُور مُجسّم محمّدﷺ کی شانِ اقدس میں نعتیہ کلام کا نذرانۂ عقیدت محترم مختار تلہری صاحب (انڈیا) نے پیش کیا…

سَر جُھکانا فرض ہے بیشک خُدا کے سامنے

سَر اُٹھانا کب رَوا ہے… مُصطفٰی کے سامنے

دِل کی کیفیت بیاں مختار میں کیسے کروں

ہیچ ہیں الفاظ سب دِل کی صَدا کے سامنے

محترم مختار تلہری (بھارت)

پروگرام کے تحت شعرائے عالم نے ادارے کی جانب سے تجویز کردہ طرحی مصرع "کہاں سے ڈھونڈ کر لائیں محبّت” پر مختلف النوع افکار وخیالات کے ذریعہ طبع آزمائی کرتے ہوئے اپنے کلامِ بلاغت سے محفلِ مشاعرہ کو فائزالمرامی عطا کی۔ ۔ ۔ نمونئہ کلام۔ ۔ ۔

ہو جیسا بھی میسر ساز ہستی

بلند اؔقبال بس گائیں محبت

محترم بلند اقبال نیازی(بھارت)

مجھے گھیرا ہوا ہے نفرتوں نے

نہ دائیں  ہے نہ ہے بائیں محبت

محترم اشرف علی اشرف(پاکستان)

کرو تسخیر دل ہمراز سب کے

تو پھر دھیرے سے سکھلائیں محبت

محترم ہمراز اوچوی (پاکستان)

فقط ہونٹوں تلک نہ فیض رکھنا

چلو دل تک بھی پھیلائیں محبت

محترم ارسلان فیض(پاکستان)

بہت  لوگ  ساحل  کو اپنا  بتاتے

چلو ہم بھی اس سے جتائیں محبت

محترم ساحل تماپوری(بھارت)

رَہِ اخلاص کے راہی ہے انجم

جو آئیں پاس وہ پائیں محبت

محترم شکیل انجم (بھارت)

چلو سب مل کے مہکائیں محبت

زمانے بھر میں پھیلائیں محبت

محترم یوسف رضا (بھارت)

بہت بے لوث جذبہ ہے یہ ارویٰ

تو کیوں پهر کر کے جتلائیں محبت

محترمہ ارویٰ سجل

فلک کو کون پھر دیکھے گا اصغر

زمیں پر ہم جو پھیلائیں محبت

محترم اصغر شمیم (بھارت)

جو ہیں محروم اکثر سوچتے ہیں

کہیں سے ہم بھی پاجائیں محبت

محترم ڈاکٹر سراج گلاٹھوی(بھارت)

چلو طالب میاں ہم بھی کسی دن

جبیں پر اپنی گدوائیں محبت

محترم طالب ہاشمی(بھارت)

غرض کیا بادہ و ساغر سے "مینا”

چلو آنکھوں سے چھلکائیں محبت

محترمہ ڈاکٹر مینا نقوی(بھارت)

ضیاء ہم تو  فقط یہ چاہتے ہیں

کہ ہر اک دل میں بھرجائیں محبت

محترم ضیاء شادانی (بھارت)

تبسم   وہ   دلوں   کے بادشاہ  ہیں

تبسم    پر    جو   برسائیں  محبت

محترمہ جہاں آراء تبسّم(پاکستان)

یہی ارشد اثاثہ زندگی کا

کسی کی نام لکھوائیں محبت

محترم ارشد محمود ارشد(پاکستان)

امین ان خار صفّت بستیوں میں

کھِلائیں  زخم  مہکائیں   محبت

محترم امین اڈیرائی (پاکستان)

کہیں سے ہم اگر پائیں محبّت

تو واجب ہے کہ لوٹائیں محبّت

محترم امین جسپوری

تعصب  کا  ہے  یہ  مختار  صحرا

کہاں تک ہم بھی برسائیں محبت

محترم مختار تلہری(بھارت)

جنہیں اپنا سمجھتا ہوں میں ‘انور’

وہ کیوں غیروں پہ برسائیں محبت

محترم انور کیفی (بھارت)

پروگرام کے آخر میں ججیز کمیٹی میں شامل محترم مختار تلہری صاحب، محترم انور کیفی صاحب، محترم احسن لکھنوی صاحب، محترم ضیاء شادانی، محترمہ ڈاکٹر مینا نقوی (انڈیا)  نے بہ اعتبارِ فکروفن عمدہ طرحی کلامِ کا اعلان کیا… جس کے تخلیق کار محترم امین جسپوری صاحب تھے جنھیں ساحر لُدھیانوی ایوارڈ سے نوازہ گیا۔

محفلِ ھٰذا نے، نہ صرف ادب و ثقافت کو جلا بخشی بلکہ دشمنانِ ادب کو باخبر کرادیا کہ دورِ حاضر بھی اپنے زمرہء ادب میں ایسے شعراء و ادباء کو اپنے سَر کا تاج بنائے ہوئے ہے جن کی کہنہ مشقی سے ادب کی دقیق اصناف بھی ماہِ کامل کی طرح روشن ہو اٹھتیں ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ مشاعره میں شامل شعراء کا کلام پڑھنے سے پتہ چلا کہ جہاں روایت کے سانچے میں ڈھلنے والے اور مشکل لے پر سر دھنّے والے میدانِ شاعری میں رقص کناں ہیں ، تو وہی آج کے اس انہماکی دور میں شعرائے عالم کو ایک جامع پلیٹفارم پر منجمد کرنے والے، نیز حوصلہ افزائی کے ساتھ انھیں اسنادِ ادب سے نوازنے والے، ادارے کے بانی و چئیرمن محترم توصیف ترنل صاحب جیسے ادب کے دیوانے بھی حاضر ہیں۔

اس تاریخی پروگرام میں شریک تمامی شعرائے عالم نیز رفقائے بزم کو اپنی اور ادارے کی جانب سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

تبصرے بند ہیں۔