اردو کو لازمی سبجیکٹ کا درجہ دیا جائے!

کامران غنی صباؔ

معزز وزیر اعلیٰ بہار جناب نتیش کمار

آداب!

گزشتہ 25 مارچ کو شری کرشن میموریل ہال،پٹنہ میں دو روزہ جشن اردو کے افتتاحی اجلاس میں آپ نے اردو کے تعلق سے جو باتیں کہیں ان سے آپ کی اردو دوستی کا پتہ چلتا ہے۔ آپ نے کہا کہ اردو محبت اور خیرسگالی کی زبان ہے، اردو انقلاب اور تبدیلی کی زبان ہے۔ آپ نے اس بات پر افسوس کا بھی اظہار کیا کہ بچپن میں آپ کو اردو پڑھنے کا موقع نہیں مل سکا۔ آپ نے ہزاروں کے مجمع میں یہ خواہش بھی ظاہر کی بہار کے ہر اسکول میں اردو کی تعلیم کا نظم ہونا چاہیے۔واقعی اردو کے تعلق سے آپ کے احساسات لائق ستائش ہیں ۔ بلاشبہ آپ کی حکومت نے اردو کے لیے کئی بڑے کام بھی کیے ہیں ۔ اردو اکادمی اور اردو ڈائرکٹوریٹ کے گرانٹ بھی اضافہ بکیا گیا ہے۔ سرکاری سطح پر اردو کے بڑے بڑے سمینار اور مشاعرے بھی کرائے جا رہے ہیں ۔ہم اہلِ اردو کی جانب سے آپ کوان خدمات کے لیے ہدیۂ تحسین پیش کرتے ہیں ۔

محترم وزیر اعلیٰ صاحب! آپ نے یہ خواہش ظاہر کر کے کہ بہار کے سبھی اسکولوں میں اردو تعلیم کا نظم ہونا چاہیے ، اہلِ اردو کا دل جیت لیا ہے۔ آپ اردو زبان کی اثر آفرینی کو جانتے ہیں ۔ آپ جانتے ہیں کہ یہ وہ زبان ہے جو گنگا جمنی تہذیب کی علامت ہے۔ آپ جانتے ہیں کہ اس زبان میں دلوں کو تسخیر کرنے کی صلاحیت ہے۔ لہٰذا ہم تمام اہلِ اردو کی جانب سے آپ سے گزارش کرتے ہیں کہ بہار کے سبھی سرکاری اسکولوں میں اردو کو اسی طرح لازمی سبجیکٹ کا درجہ عطا کیا جائے جس طرح ہندی اور انگریزی لازمی ہے۔البتہ جن کی مادری زبان اردو نہیں ہے ان کے لیے اُسی طرح آسان زبان کا نصاب تیار کیا جاسکتا ہے جس طرح غیر ہندی داں طلبہ کے لیے ہندی زبان کا نصاب یہاں کے سرکاری اسکولوں میں رائج ہے۔

محترم وزیر اعلیٰ!  ہم سمجھتے ہیں کہ بہار میں دوسری سرکاری زبان اردو کو اسکولوں میں لازمی کرنے کے بعد گنگا جمنی تہذیب کو مزید فروغ حاصل ہوگا اور قومی سطح پر نفرت کی جو سیاست دن بہ دن فروغ پارہی ہے اُسے بھی محبت کی اِس زبان(اردو) کا سہارا لے کر ختم کرنے میں مدد ملے گی۔ ہمیں امید ہے کہ آپ خود اپنے دل کی آواز پر سنجیدگی سے غور کریں گے اور پیار و محبت کی اِ س زبان کو گھر گھر پہچانے کا تاریخ ساز فیصلہ کر کے ایک بار پھر سرزمین بہارکے نام کو عالمی سطح پر ایک خوب صورت مثال بنا دیں گے۔ بہار زندہ باد۔ ہندوستان زندہ باد.

 آپ کا

کامران غنی صباؔ،

1 تبصرہ
  1. اقبال بوکڑا کہتے ہیں

    اچھا خط لکھا. کوشش جاری رکھیے.

تبصرے بند ہیں۔