احمد علی برقیؔ اعظمی
امن عالم کی فضا ہموار ہونا چاہئے
’آدمی کو آدمی سے پیار ہونا چاہئے‘
…
دل میں دل کی بار رکھنے سے نہیں کچھ فائدہ
بَرمَلا جذبات کا اظہار ہونا چاہئے
…
جو ستم دیدہ ہیں اُن کی اشک شوئی کیجئے
ظالموں سے برسرِ پیکار ہونا چاہئے
…
رہتے ہیں کانٹے ہمیشہ کیوں گلوں کے ساتھ ساتھ
باغِ ہستی میں گُلِ بے خار ہونا چاہئے
…
رزمگاہِ زیست میں ہونا ہے گر سینہ سپر
خوابِ غفلت سے ہمیں بیدار ہونا چاہئے
…
کیجئے اب خون انساں کی تجارت سے گریز
بند ظلم و جور کا بازار ہونا چاہئے
…
ہو جہاں تک دیجئے سب کو محبت کا پیام
راہِ امن و آشتی ہموار ہونا چاہئے
…
آرہے ہیں ہر طرف کنکریٹ کے جنگل نظر
پُرفضا ہر کوچہ و بازار ہونا چاہئے
…
چند ہاتھوں میں ہے جو موجود دولت اُس کا اب
مُفلس و نادار بھی حقدار ہونا چاہئے
…
ہیں سماجی زندگی کے فکر و فن آئینہ دار
اِس لئے درد آشنا فنکار ہونا چاہئے
…
چھوڑو برقی ؔ اب لب و رخسار کی باتیں تمہیں
ترجمانِ کوچہ و بازار ہونا چاہئے
تبصرے بند ہیں۔