امن عالم کی فضا ہموار ہونا چاہئے

احمد علی برقیؔ اعظمی

امن عالم کی فضا ہموار ہونا چاہئے
’آدمی کو آدمی سے پیار ہونا چاہئے‘

دل میں دل کی بار رکھنے سے نہیں کچھ فائدہ
بَرمَلا جذبات کا اظہار ہونا چاہئے

جو ستم دیدہ ہیں اُن کی اشک شوئی کیجئے
ظالموں سے برسرِ پیکار ہونا چاہئے

رہتے ہیں کانٹے ہمیشہ کیوں گلوں کے ساتھ ساتھ
باغِ ہستی میں گُلِ بے خار ہونا چاہئے

رزمگاہِ زیست میں ہونا ہے گر سینہ سپر
خوابِ غفلت سے ہمیں بیدار ہونا چاہئے

کیجئے اب خون انساں کی تجارت سے گریز
بند ظلم و جور کا بازار ہونا چاہئے

ہو جہاں تک دیجئے سب کو محبت کا پیام
راہِ امن و آشتی ہموار ہونا چاہئے

آرہے ہیں ہر طرف کنکریٹ کے جنگل نظر
پُرفضا ہر کوچہ و بازار ہونا چاہئے

چند ہاتھوں میں ہے جو موجود دولت اُس کا اب
مُفلس و نادار بھی حقدار ہونا چاہئے

ہیں سماجی زندگی کے فکر و فن آئینہ دار
اِس لئے درد آشنا فنکار ہونا چاہئے

چھوڑو برقی ؔ اب لب و رخسار کی باتیں تمہیں
ترجمانِ کوچہ و بازار ہونا چاہئے

تبصرے بند ہیں۔