اور نا امید نہ ہو اور غم نہ کرو

ذوالقرنین احمد

اللہ تعالیٰ سورہ العمران میں فرماتا ہے:

وَ لَا تَہِنُوۡا وَ لَا تَحۡزَنُوۡا وَ اَنۡتُمُ الۡاَعۡلَوۡنَ  اِنۡ  کُنۡتُمۡ مُّؤۡمِنِیۡنَ ﴿۱۳۹﴾

تم نہ سُستی کرو اور نہ غمگین ہو  ، تم ہی غالب رہو گے اگر تم ایماندار ہو۔

ہندوستان میں مسلمانوں کی تعلیمی، سماجی پسماندگی اب دلتوں سے بھی بد تر ہو چکی ہندوستان کی آزادی کے بعد سے مسلمانوں نے کانگریس پر بھروسہ کیا لیکن کانگریس نے مسلمانوں کو صرف خوبصورت خوب دیکھائے اور انھیں ووٹ بینک کے طور پر استعمال کیا، سچر کمیٹی کی ریپورٹ پیش ہونے کے باوجود کانگریس کے دور حکومت میں مسلمانوں کو ریزرویشن نہیں دیا گیا ۲۰۱۴ میں کانگریس نے مسلمانوں کو ریزرویشن دینے کی یقین دھانی کرائی لیکن وہ صرف ایک سراب تھا جو اگلے انتخابات کے لئے مسلمانوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کیلئے کہا گیا تھا اپوزیشن پارٹیوں نے بھی اسے پاس ہونے نہیں دیا اور وہ  ریزرویشن کا شوشہ انتخابات میں گم ہوگیا۔

 بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد مراٹھا ریزرویشن کیلے مراٹھو نے احتجاج شروع کیا مہاراشٹر بھر میں کئی مرتبہ بند کا اعلان کیا گیا جس سے ریاست کو کروڑوں روپیوں کا نقصان ہوا بسیں بند کی گئی اسکولوں کو بند کیا گیا، بازار بند کیے گئے، زبردست احتجاج کیا گیا اور حکومت کو ریزرویشن دینے کے لئے مجبور کیا گیا یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ موجودہ حکومت فرقہ پرست اور سنگھی ذہنیت کے حامل افراد کے اشاروں پر کام کر رہی ہے، مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس نے گزشتہ روز یہ اعلان کیا کہ مراٹھو کو ریزرویشن دیا جائے گا لیکن مسلمانوں کو نہیں کیونکہ جب کانگریس کی حکومت تھی تب کانگریس نے کیوں مسلمانوں کو ریزرویشن نہیں دیا، مہاراشٹر میں موجودہ بی جے پی حکومت نے مراٹھو کو سماجی و تعلمی میدان میں کمزور ہونے کی بنیاد پر ۱۶ فیصد ریزرویشن دینے کا اعلان کیا اور اس بل کو منظوری دے دی گئی، اور وزیراعلی مہاراشٹر نے یہ بھی کہاں کہ اگلے انتخابات کے ضابطے اخلاق نافذ ہونے سے قبل مراٹھا ریزرویشن کی تمام قانونی کاروائی کو مکمل کرلیا جائے گا۔

 یہاں یہ بات زیر غور ہے جب کانگریس کو  ۲۰۱۴ میں اپنی ناؤ ڈوبتی دیکھأی دے رہی تھی تب کانگریس نے مسلمانوں کو ۵ فیصد ریزرویشن دینا کا اعلان کیا تھا لیکن اسکو عمل نہیں لایا گیا تھا، اور موجودہ وزیراعلی مہاراشٹر نے بھی یہی کہاں کے مسلمانوں کو کانگریس کے دور اقتدار میں ریزرویشن کیوں نہیں دیا گیا، خیر یہ بات تو مسلم دشمنی کا کھلا ثبوت ہے، دونوں ہی سیاسی جماعتیں ایک ہی سکے کے دو روخ ہے، جو مسلمانوں کو آگے بڑھنے نہیں دینا چاہتے، چاہے وہ تعلمی میدان ہو، یا سیاسی میدان ہو، سماجی میدان ہو، انکی آنکھوں میں مسلمان کھٹکتے رہتے ہے، لیکن مسلمان کسی ریزرویشن کے محتاج نہیں ہے، بقول اقبال، نگاہ مرد مومن سے بدل جاتی ہیں تقدیریں، اگر مسلمان اپنی حقیقت کو پہنچان لے اپنے زندگی کے مقصد کو پہنچان لے تو آج بھی وہ سربلند ہوسکتی ہے سرخرو ہو سکتی ہیں لیکن اسکے لیے ضروری ہے کے وہ صحیح معنوں میں مومین ہو، مسلم کو چاہیے کے وہ اپنے زور بازو اور خودی کو اپنا ہتھیار بنائے اور دنیا کے تمام علوم و فنون کو اپنی مٹھی میں سمیٹ لے قرآن کو دستور حیات تسلیم کرکے اس پر عمل پیرا ہوجائے آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کو اپنی زندگی کے ہر گوشے میں عملی طور پر داخل کریں، اور اس پیغام انسانیت کو عالم انسانیت تک بہترین انداز میں پہچانے کی ذمے داری کو اپنا فرض عین سمجھ کر ادا کریں، ہمیں کسی ریزرویشن کی ضرورت نہیں ہے ہم ایک زندہ قوم ہیں۔

 آج ضرورت ہے کہ نوجوانوں کے اندر خود اعتمادی پیدا کریں مسلمانوں کو اللہ کی ذات پر ہی یقیں رکھنا چاہیے کیونکہ یہ دنیا کا‌نظام اللہ تعالیٰ کے دو انگلیوں کے درمیان ہے وہ جس طرح چاہتا ہے حالات کو تبدیل کرتا ہے، یہ ہماری باد اعمالیوں کا نتیجہ و ثمرہ ہے کہ آج مسلمان پستی و ذلت کی گہرائیوں میں جاگرے ہیں، ہمیں اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامنے کی ضرورت ہے دنیا کا سارا نظام ایمان والوں کیلئے ہی ہے لیکن یہ دارولامتحان ہے یہاں کچھ دن ہی رہنا ہے اور پھر ایک لامحدود زندگی کی طرف کوچ کر جانا ہے، اسلیے اپنے اعمال کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے دنیا کے حکومتیں ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتی۔اللہ کی ذات سے امیدیں لگائیے جہاں سے  کھالی ہاتھ نہیں لوٹایا جاتا ایک تو دنیا میں عطا کیا جاتا ہے یا آخرت کیلۓ ذخیرہ کردیا جاتا ہے۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔