ایک شب کی آشنائی

ذیشان الٰہی

کل شام اک شوپنگ مال میں ہم

اشیاء ضرورت ڈھونڈتے وقت

ایک دوجے سے ٹکرا سے گئے

اخلاقاً سوری کے رسمی کلمات ادا کرنے کے بعد

کچھ دھند چھٹی غیریت کی

کچھ اپنا پن محسوس ہوا

اک تازہ سخن کی راہ کھلی

یوں ہی سا تعارف ہونا تھا اور بات ہماری چل نکلی

پہلے تو یہاں آنے کا سبب

پھر ذکر مشاغل کا اپنے

کچھ اہلِ سیاست کی باتیں

کچھ ملک کی حالت پر چرچے

باتوں ہی باتوں میں فی الفور

اک ایک پیالی کافی کی تجویز بھی رکھی جانے لگی

کچھ اور شناسائی سی بڑھی

اس ایک پیالی کافی نے

کچھ ایسا افسوں پھونکا کہ بس

وہ شام اک ساتھ بتانے پر ہم دونوں ہی راضی ہو بیٹھے

اک روم لیا اک ہوٹل میں

اور ساری رات شناسائی کی موسیقی پر رقص کیا

لیکن اس رات کی صبح کو کیا جانے کیوں ہونے کی جلدی تھی

اس وقت ہمیں اک دوجے سے نا چار علیحدہ ہونا پڑا

پھر کچھ رسمی کلمات کے بعد

ہونٹوں کو دمِ رخصت باہم اک آخری بوسہ بخشا گیا

اور اپنی اپنی راہیں لیں

اس بات سے دونوں بے پروا

تم کون؟ کہاں سے آئی تھیں

ہم کون؟ کدھر کو جائیں گے

تبصرے بند ہیں۔