ایک مصیبت زدہ ماں کا آنسومولانا توقیرکے دورۂ دیوبند کا سبب بنا

کیادومکاتب فکرمسلم نوجوانوں کی اندھادھند گرفتاریوں کوروک سکیں گے؟

مولاناتوقیررضاخاں کے دورہ دیوبندکاچرچاصرف اردواخبارات میں ہی نہیں بلکہ انگریزی اخبارات اورریاستی زبانوں کے اخبارات میں بھی ہے ۔ ۳۱؍مئی کے انڈین ایکسپریس میں کالم نویس سیماچشتی نے ’’کامن گراؤنڈ‘‘کے عنوان سے مولاناتوقیرخاں صاحب کی دیوبندکے مولاناسالم قاسمی مہتمم دارالعلوم دیوبند(وقف)کے مہتمم سے ملاقات اوربات چیت پرتبصرہ کیاہے ۔ سیماچستی نے لکھاہے کہ گزشتہ ماہ دہلی پولس کے اسپیشل سیل نے تیرہ مسلم نوجوانوں کوگرفتارکیااوربیان دیاکہ ان سب کاجیش محمدسے تعلق ہے اوران پرالزام لگایاکہ وہ لوگ بم سے حملے کامنصوبہ بنارہے تھے ،کوئی ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے دس نوجوانوں کورہاکردیاگیا۔ ساجد، سمیراحمداورشاکرانصاری کورہائی نہیں دی گئی۔مولانامحترم نے شاکرانصاری کی ماں سے ملاقات کے لئے گئے توماں کی آنکھیں آنسوؤں سے لبریزتھیں مولاناتوقیررضاکی آنکھوں میں آنسوآگیااوروہاں سے اُٹھے توانھوں نے تہیہ کیاکہ کچھ کردکھائیں گے ، بے قصورمسلم نوجوانوں کوجس طرح حیران وپریشان کیاجارہے اس سے چھٹکارہ دلانے کی بھرپورکوشش کریں گے اورمل جل کرکام کریں گے ۔ اس کے بعدمولانانے دارالعلوم دیوبندکادورہ کیا۔ ملاقات کے وقت تیس بتیس افرادکاقافلہ تھا جوکئی گھنٹے تک محوگفتگورہا ۔ مولانانے کہاکہ سارے بچے بغیرکسی قصوراورگناہ کے پس زنداں کردیئے جاتے ہیں جوانتہائی قابل مذمت اورشرمناک ہے ، اب وقت آگیاہے کہ مسلمان متحدہوکراس طوفان بدتمیزی کامقابلہ کریں۔
مولانامحترم نے مالیگاؤں کے مسلم نوجوانوں کاتذکرہ کیاجوکئی سالوں تک جیل کی سلاخوں کے پیچھے پڑے رہے اوران کی عزت پربٹہ لگااوران کی رسوائی ہوئی ان کے خاندان والے برسوں پریشان حال رہے پھرانھیں ۱۳؍سال کی قیدبامشقت کے بعدرہاکیاگیا۔ان کی زندگیوں کوتباہ وبربادکرکے ان کورہائی دی گئی ٗیہی حال مکہ مسجداوردیگربم دھماکوں کے حوالے سے کیاگیا۔اب چالیس پچاس ہزارنوجوان جیلوں میں مشقت کی زندگی گزاررہے ہیں۔
دارالعلوم دیوبندکے مہتمم مولاناابوالقاسم نعمانی نے کہاہے کہ ان کی اوران کے مدرسہ کی خواہش ہمیشہ رہی ہے کہ ہمارے درمیان اختلافات ختم ہوں اورمل جل کر انسانیت کی خدمت کریں اوردرپیش مسائل کاحل کریں، ہم لوگ ہمیشہ میل ملاپ کی کوشش کرتے رہے ہیں۔ہم مولاناکے اتحادکی صداکودل سے خیرمقدم کرتے ہیں۔ جمعیۃ علماء ہندبھی اس کاخیرمقدم کرے گی۔‘‘
مولاناتوقیرصاحب نے خیال ظاہرکیاہے کہ ہم مسلمان مشترکہ پروگرام اورایجنڈاکے تحت کام کریں گے اورکچھ کردکھائیں گے۔
مولاناتوقیررضاخاں نے ایک تاریخی قدم اُٹھایاہے اس قدم کاخیرمقدم نہ صرف دیوبندکے افرادکوبلکہ مسلمانوں کی ساری جماعتوں اورمکاتب فکرکی طرف سے کرناچاہئے ۔’’اتحادمیں طاقت ہے‘‘ ، ’’اتحادمیں برکت ہے‘‘ ، ’’اتحاداسلام ہے ، انتشارکفرہے‘‘ ،اب یہ نعرہ ہرجلسہ اوراجلاس میں لگناچاہئے اورجوانتشاراورخلفشارکی بات کریں ان کی حوصلہ شکنی ہونی چاہئے ۔ممکن ہوتو ایسے جلسہ بازوں کابائیکاٹ ہوناچاہئے تاکہ یہودی اورنصرانیوں والاکام کرنے کی کسی میں ہمت نہ ہو۔ آر ایس ایس کے پروردہ سبرامنیم سوامی جونصرانی ، یہودیوں اوربرہمنوں کے ایجنٹ ہیں ان کاکہناہے کہ مسلمانوں کے اتحادکوپارہ پارہ کرکے دم لیں گے ، دیوبندی ، بریلوی ، شیعہ ، سُنّی کولڑاکرہی چین لیں گے ۔ ایسے لوگوں کاجواب صرف اتحادہے ۔
امیدہے مولاناتوقیررضاکی پیش قدمی دشمنان اسلام کے لئے سوہان روح ثابت ہوگی۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔