اے بھائی ذرا دیکھ کے چلو

مرزاعبدالقیوم ندوی

ملک کی سڑکیں یہ ملک کی بین الاقوامی سرحد وں سے زیادہ غیر محفوظ ہوکر رہ گئے ہیں۔ NCRنیشنل کرائم ریکارڈکے تازہ ترین رپور ٹ کے مطابق گزشتہ ایک دہائی میں بھارت میں سڑک حادثوں میں تقریباََ 13لاکھ لوگوں کی اموات واقع ہوئی ہیں۔ آزادی کے بعد سے بھارتیہ افواج نے جو جنگیں لڑی ہیں ، دہشت گردوں کے خلاف چلائے جانے والی مہم اور دہشت گردوں کی جانب سے کیے جانے والے حملوں میں جملہ 34,384فوج اور عوام مارے گئے ہیں۔ ان دونوں کا اگرتقابلہ مطالعہ کیاجائے تویہ بات سامنے آتی ہے کہ سڑک حادثوں میں ہونے والی اموات جنگ اور دہشت گردانہ حملوں کے مقابلہ میں 37%زیادہ ہے۔

ملک میں ہر سال سڑک حادثوں میں دیڑھ لاکھ لوگوں کو اپنی جانیں گنوانا پڑتی ہے۔ آزادی کے بعد سے اب تک مختلف جنگوں اور دہشت گردانہ حملوں میں جملہ 34ہزار 348 مارے گئے جن میں فوج اورعام شہری ہیں۔ دنیا میں ہرسا ل ایک کروڑ 25لاکھ سڑک حادثہ میں مارے جاتے ہیں۔ بھارت میں روزانہ 48ہزار موٹر سائیکل فروخت ہوتی ہیں۔ یعنی ایک سال 01کروڑ 72لاکھ 8ہزار۔ جبکہ 2015میں 1,46133اور 2016میں1,5785لوگوں کی سڑک حادثوں میں جانیں گئی ہیں۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہم دہشت گردانہ حملو ں، پاکستانی ، چینی فوجیوں کے سرحدپر دراندازی کا توبہت چرچہ کرتے ہیں اور اس کے لیے اربوں ، کھربوں کا بجٹ بھی رکھا جاتاہے ، اس میں کوئی دو رائے نہیں کی ملک کے سرحدوں کی حفاظت کرنا ضروری ہے۔ لیکن عام شہریوں کی زندگی کی حفاظت کے لیے ٹھوس اقدامات اورسڑکوں کومحفوظ اورمضبوط بنانا بھی اتنا ہی ضروری ہے۔

جب کہ ملک کے اندر ہونے والے حادثوں کی کثرت پر سپریم کورٹ نے سخت الفاظ میں اپنے ناراضگی کا اظہارکرتے ہوئے مرکزی حکومت سے سخت قوانین بنانے کے لیے کہا ہے۔ ملک کے سائنسداں، اداکاروں، صنعت کاروں اور دانشوروں نے بھی کئی بار کہا ہے کہ سڑ ک حادثہ میں ہونے والی اموات کے لیے کوئی ٹھوس لائحہ عمل مرتب کیاجائے جس کہ حادثوں میں کمی واقع ہو۔ مگر کیاکیاجائے بے حس و مردہ ضمیر سیاستدانو ں کا کہ ان کے کان پر جو تک نہیں رینگتی ہے۔ ا س وقت ملک کی سیاست جس راہ پر چل رہی ہے اس سے توقع رکھنا عبث ہے۔ دوسرے عوام میں اس سلسلہ میں بیداری کی کم ہے جس کے چلتے اتنی واردات اور حادثات ہوتے ہیں۔ سخت قوانین کے ساتھ عوام میں بیداری پیدا کرنا بھی ضروری ہوگیا ہے، اگر اس جانب توجہ نہیں دی گئی تو ملک ایک بہت بڑے سنگین مسئلہ سے گزرنا ہوگا۔

مانسون ششن میں مرکزی وزیر برائے ٹرانسپورٹ نتین گڑکری نے وقفہ سوالات میں جواب دیتے ہوئے کہاکہ ملک میں ہر سال پانچ لاکھ سے زائد سڑک حادثوں میں تقریباََ1,50000(دیڑھ لاکھ) لوگوں کو اپنی جانیں گنوانا پڑتی ہیں۔ جبکہ دن بدن اس میں اضافہ ہوتا ہی جارہاہے۔

بھارت کی آزاد ی کے بعد سے چار بڑی جنگیں ہوئیں ہیں۔ چین(1962)پاکستان (1965)بنگلادیش کی آزادی کے لیے(1972)اور کارگل جنگ (1999)ان میں کل 10,879فوجی شہید ہوئے ہیں۔ بھارتیہ افواج کی جانب سے جموں کشمیر آزاد آپریشن (1947,48)سری لنکا امن فوج (1987)ان دونوں مہموں میں جملہ 2261فوج شہید ہوئے۔ جبکہ آزادی کے بعد ہونے والی جنگوں، مہموں ، آپریشنوں میں صرف 13,140بھارتیہ جوان شہیدہوئے ہیں۔

2017 ؁ ء میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق بھارت میں حادثاتی اموات ، خودکشی اور طبی سہولتوں کی عدم فراہمی کے سبب ہر سال 1600فوجیوں کی موت واقع ہوتی ہے۔ اس میں حادثہ میں ہونے والی اموات کا فیصد 21.53ہے۔ یعنی بغیر کسی جنگ کے اتنی بڑی تعداد میں فوجیوں کی اموات ایک لمحہ فکریہ ہے۔

نیشنل کرائم بیور(NCB)کی رپور ٹ کے مطابق ملک میں ہر سال قریباََ دیڑھ لاکھ لوگ مرجاتے ہیں۔ جبکہ راستوں میں پڑے گھڑوں سے روزانہ 30لوگوں کی جانیں چلی جاتی ہیں۔ 2010 ؁تا2017 ؁ء ان سات سالوں میں ہونے والے سڑک حادثات میں 11,23,696لوگ مارے گئے ہیں۔ حادثات میں ہونے والی اموات کا عمر کا اوسط 15-16سالہ نوجوانوں کی تعداد زیادہ ہے۔
بھارت میں ہونے والے ان حادثات کی کئی وجوہات ہیں، سب بڑی اوراہم وجہ ہے دو پہیوں والی سواریوں میں اضافہ (موٹر سائیکل )۔ گزشتہ چند برسوں میں موٹرسائیکلوں تعداد میں زبردست اضافہ ہواہے۔ قومی سطح پرکئے گئے ایک سماجی تنظیم کی جانب سے کیے سروے کے مطابق دنیا میں موٹر سائیکلوں کی خریدی سن 2016میں بھارت نمبرایک پر تھا۔ جبکہ سن 2016میں بھارتیہ بازارمیں 17.7ایک کروڑ ۷۷لاکھ دوپہیوں والی گاڑی سڑکوں پرآئیں۔ اتنی بڑی تعدادمیں گاڑیوں کے سڑکوں پرآجانے سے قومی شاہراوں ، ریاستی شاہراروں ، بڑے اضلاع و ودیہی علاقوں میں کثرت سے موٹر سائیکلوں کا استعمال بڑھ گیا ہے۔

چین نے جب دیکھا کہ موٹر سائیکلوں کے وجہ سے حادثات میں اضافہ ہورہاہے تو ملک کے 200شہروں میں موٹر سائیکل کے استعمال پر پابندی لگادی ، جس کے سبب موٹر سائیکل بنانے والوں نے اپنا مورچہ بھار تیہ بازار کی طرف موڑ دیا۔ یہ اوربات ہے کہ موجودہ حکومت نے چائنا گیٹ بندکرنے کی بات کی تھی۔

ایک سروے کے مطابق بھارت میں روزانہ 48ہزارموٹر سائیکلیں فروخت ہوتی ہیں۔ یعنی ایک سال میں ایک کروڑ 72لاکھ 8000ہزار گاڑیاں سڑکوں پرآجاتی ہیں۔ اس سے آپ بخوبی اندازہ لگاسکتے ہیں کہ راستوں اور ٹرافک کے لیے یہ کتناسنگین مسئلہ ہے۔ 2017میں ہونے والے حادثات میں سے 2026حادثات موٹر سائیکل سے ہوئے تھے جس میں 55لوگوں کو اپنی جان سے ہاتھ دھوناپڑا تھا۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔