بزم جامعہ شعبۂ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ کا دو روزہ انٹر یو نیورسٹی مقابلے آبشار اختتام پذیر

ڈاکٹر خالد مبشر

جب تک ہندوستان کا وجود باقی رہے گا اس وقت تک اردو بھی زندہ رہے گی:  کامنا پرساد

اردو ہندوستان کی روح ہے اس کا خمیر ہند آریا ئی تہذیب سے وجود پذیر ہوا ہے اس زبان نے ہمارے ملک کے مزاج کی تعمیر و تشکیل میں سب سے اہم کر دار ادا کیا ہے۔ بر صغیر کے تما م رجحانات و میلا نات اور انقلابات و تحریکا ت کی جڑیں اردو کے لہو سے شاداب ہوئی ہیں۔ اردو کسی ایک قوم کسی ایک مذہب کی زبان نہیں بلکہ یہ ہماری ساجھی روایت کی امین ہے۔ لہذا ہندوستان کا وجود جب  تک باقی رہے گا  اس وقت تک اردو بھی زندہ رہے گی۔ ان خیالات کا اظہارطلبا کی ادبی و ثقافتی تنظیم بزم جامعہ شعبۂ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ کی جانب سے منعقدہ انٹر یو نیورسٹی مقابلے آبشار کے جلسۂ تقسیم انعامات میں مہمان خصوصی کا منا پرسادنے کیا۔

جلسے کی صدارت کر تے ہوئے صدر شعبہ اور وائس چیئر مین اردو اکیڈمی دہلی پروفیسر شہپر رسول نے کہا کہ ادبی و ثقافتی مقابلوں سے طلبا کی خوابیدہ صلاحیتیں بیدار ہوتی ہیں۔ اور ہمارا شعبہ طلبا کی علمی و ادبی تربیت کے لیے اپنی ابتدا سے ہی سنجیدہ رہا ہے۔ چنانچہ یہاں مختلف سر گرمیاں انجام دی جا تی ہیں اور طلبا کا ایک رسالہ ’’ہم سخن‘‘ بھی یہاں سے نکلتا ہے۔ اسی کے نتیجے میں بزم جامعہ اور ہم سخن کے تربیت یافتہ طلبا آج ملک میں اعلا خدمات انجام دے رہے ہیں۔ بزم جامعہ کے ایڈوائزر پروفیسر کوثر مظہری نے استقبالیہ کلمات پیش کرتے ہوئے کہا کہ طلبا کے ہمہ گیر شخصی ارتقا کے لیے آج اس کی اہمیت بہت بڑھ گئی ہے کہ تعلیمی اداروں کی جانب سے آبشار جیسے رنگا رنگ ادبی اور ثقافتی پروگراموں کا انعقاد کیا جائے۔ دو روزہ جشن کا اختتام مشہور ڈراما ٹیم’’ بہروپ آرٹس گروپ ‘‘   اور اردو ااکیڈمی دہلی کے اشتراک سے ڈراما ’’آدمی نامہ ‘‘ کیا گیا جس کے ہدایت کا ر راجیش سنگھ تھے۔ پروگرام کا اختتام ڈاکٹر سید تنویر حسین کے اظہار تشکر پر ہوا۔

آبشا ر کے افتتاحی جلسے میں پروفیسر وہاج الدین علوی (ڈین، فیکلٹی برائے انسانی علوم السنہ )بطور مہمان خصوصی اورپروفیسر نوید اقبال (ڈی ایس ڈبلیو)بطور مہمان اعزازی شریک ہوئے۔ افتتاحی پروگرام کا آغاز فیض الرحمن کی تلاوت اور اختتام ڈاکٹر خالد مبشر کے اظہار تشکر پر ہوا۔

اس دوروزہ انٹر یو نیورسٹی ثقافتی تقریب میں ڈبیٹ، بیت بازی، ادبی کوئز، سلو گن رائٹنگ، پینٹنگ اور غزل سرائی سمیت چھ مقابلوں کا انعقاد کیا گیا۔ ان مقابلوں میں دہلی یونیورسٹی، جواہر لال نہرو یونیورسٹی،جامعہ ملیہ اسلامیہ، امیٹی یونیورسٹی،ستیہ وتی کالج، دیال سنگھ کالج اور ذاکر حسین کالج کے۱۸۰طلبہ و طالبات نے حصہ لیا۔

ان مقابلوں میں اول، دوم، سوم اور تشجیعی انعام حاصل کرنے والے طلبا کی تفصیل درج ذیل ہے۔ ڈبیٹ میں محمد دانش و محمد نعمان(اول ) محمد ثاقب ومحمد عامر (دوم)  سراج الدین ویاسر ضمیر (سوم)

 غزل سرائی میں ایس ارجن (اول )شبنم  (دوم) شمیم الرحمن (سوم) بیت بازی میں  اسما صالحین، محمد دانش، محمد ساجد (اول )قیصر، سیف الدین، ولی اللہ (دوم)  فیضان اللہ حق، محمد فرقان عالم، عبد اللہ الفوزان  (سوم)پینٹنگ مقابلے  میں تری پراری کمار جھا (اول )شاہ امروز  (دوم)شہباز خان (سوم)ادبی کوئزمیں محمد نور اللہ، محمد سجاد، (اول )عبد الکریم، محمد شہباز عالم  (دوم)رقیہ، گل افشاں (سوم)سلوگن رائٹنگ میں محمد فضیل(اول )شبنم (دوم)عمران عالم (سوم)۔

ان کے علاوہ تشجیعی انعامات حاصل کرنے والوں میں ولی اللہ، منگل پرساد، سرفراز عالم، عبد العلام گوہر، محمد آزاد حسین،محمد امان اللہ، عبد اللہ الفوزان، نور اللہ، محمد فیض الرحمن، شاداب عمران اور شگفتہ شامل ہیں۔

ان مقابلوں میں پروفیسر عراق رضا زیدی، ڈاکٹر رحمان مصور، ڈاکٹر فوزان، ڈاکٹر سر ورالہدی ٰ،ڈاکٹر سہیل احمد فاروقی، پروفیسر احمد محفوظ، ڈاکٹر سید تنویر حسین،ڈاکٹر شاہ عالم، ڈاکٹر عارف نقوی نے جج کے فرائض انجام دیے۔

پروگرام کی کامیابی میں بزم جامعہ کے عہدا داران محمد عمران عالم(نائب صدر )،محمد کامل حسین (جنرل سیکریٹری)سیف الر حمن (جوائنٹ سیکریٹری)وسیم احمد علیمی (میڈیا انچارج)اور عافیہ خان(خزانچی)نے  نہایت فعال کر دار ادا کیا۔

اس پروگرام میں پروفیسر شہزاد انجم، پروفیسر عبدالرشید، ڈاکٹر خالد جاوید،ڈاکٹر ندیم احمد، ڈاکٹر عمران احمد عندلیب، ڈاکٹر مشیر احمد، ڈاکٹر عادل حیات، ڈاکٹر ابوالکلام عارف، ڈاکٹر محمد مقیم، ڈاکٹر ثاقب عمران، ڈاکٹر محمد آدم، ڈاکٹر جاوید حسن،ڈاکٹر سلطانہ واحدی،ڈاکٹر سمیع احمد، ڈاکٹر انوشاد منظر، ڈاکٹر زاہد ندیم احسن اور امتیاز احمد علیمی سمیت اساتذہ، رسرچ اسکالرز اور طلبا نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

تبصرے بند ہیں۔