بھاگ مُکل بھاگ!

عبدالعزیز

 مکل رائے کو نریندر مودی اور امیت شاہ نے اپنی پارٹی بی جے پی میں شامل کرکے کرپشن کی گراوٹ کا ثبوت دیا ہے۔ جس مکل کو ناردا اسٹنگ اور شاردا چٹ فنڈ اسکیم کے ملزم اور مجرم قرار دینے کی بات کر رہے تھے اسی ملزم اور مجرم کو اپنی پارٹی میں پناہ دی ہے تاکہ سی بی آئی یا پولس کا کوئی محکمہ مکل رائے کو ہاتھ نہ لگا سکے۔ بی جے پی کے سابق آبزرور (مشاہد) سدھارتھ ناتھ سنگھ نے پریس کانفرنس کے دوران جس کرسی پر بیٹھ کر یہ نعرہ دیا تھا کہ ’’بھاگ مکل بھاگ‘‘ اسی کرسی پر مکل رائے کو گزشتہ روز بٹھایا گیا اور مکل رائے نے پریس کو خطاب کیا۔ اس کے معنی یہ ہوئے کہ مکل کو بھگانے اور ڈرانے کی کوشش برسوں سے ہورہی تھی، بالآخر مکل نے بھاگ کر مودی اور شاہ کے دفتر میں پناہ لی۔

 مکل رائے ترنمول کانگریس کے بانیوں میں سے ہیں اور پارٹی میں ان کو نمبر 2سمجھا جاتا تھا۔ محترمہ ممتا بنرجی کے بعد پارٹی میں انہی کی چلتی تھی۔ حکومت اور ممتا بنرجی کی ترجمانی مکل رائے ہی کرتے تھے مگر ممتا بنرجی نے ان کی حرکتوں کی وجہ سے انھیں اپنی نظروں سے گرا دیا۔ مکل رائے حالیہ اسمبلی الیکشن سے پہلے ہی پارٹی چھوڑنا چاہتے تھے مگر ممتا بنرجی کا موڈ اس وقت کچھ اس طرح تھا کہ الیکشن کے موقع پر کسی کو نکالا نہ جائے، سب کو ساتھ لے کر کام کیا جائے۔ مکل رائے نے بھی ممتا بنرجی کے ہمدردانہ رویہ کی وجہ سے اپنا انداز بدل دیا اور پارٹی کیلئے گرم جوشی سے کام کرنے لگے۔ محترمہ ممتا بنرجی نے جب مکل رائے کو پارٹی کے ایک عہدہ سے محروم کرنا شروع کر دیا تھا اب مکل رائے نے آہستہ آہستہ اپنا رخ بی جے پی کی طرف کرلیا۔ ان کیلئے بی جے پی کے سوا کوئی دروازہ نہیں کھلا تھا کیونکہ بی جے پی ایک ایسی پارٹی ہے جو اچھے برے سب کو سمیٹ کر ملک پر برسوں حکمرانی کا خواب دیکھ رہی ہے۔ مغربی بنگال میں اس وقت آر ایس ایس اور بی جے پی نے فرقہ پرستی کو بڑھانے کیلئے ہر طرح کی سازش کر رہی ہے۔ مغربی بنگال میں کئی فسادات کراچکی ہے اور 2019ء تک کئی اور فسادات کرنے کا منصوبہ ہے۔

 مکل رائے ترنمول کانگریس کے بھیدی ہیں کیونکہ وہ برسوں سے بلکہ روز اول سے اس پارٹی کے انتظام کار (آرگنائزر) رہ چکے ہیں ۔ پارٹی کی کمزوری اور مضبوطی سے اچھی طرح واقف ہیں ، اس لئے ترنمول کانگریس کی کمزوریوں سے وہ بی جے پی کو کما حقہ واقف کرائیں گے اور اس سے فائدہ اٹھانے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔ مکل رائے ناردا اور شاردا اسکیم سے اب تک جو بچے ہوئے تھے اس کی وجہ یہی تھی کہ وہ بی جے پی سے ساز باز کر رہے تھے۔ بی جے پی نے ان کو دلاسہ دیا ہوگا کہ اگر وہ ترنمول کو چھوڑ کر بھاجپا میں آگئے تو جیل کی ہوا کھانے سے بچ جائیں گے۔

  لیکن بی جے پی کیلئے اب یہ مشکل ہے کہ وہ اسمبلی میں یا اس کے باہر ناردا اور شاردا کی بدعنوانیوں کو کس طرح اٹھائے گی اور یہ بھی مشکل ہے کہ مکل کو جو اس بدعنوانی کے سب سے بڑے مجرم ہیں انھیں بچا کر سب کو جیل کی ہوا کھلائے گی کیونکہ کیس ایک ہی ہے، معاملہ ایک ہی ہے، ہر ایک کو قانون کے کٹہرے میں لے جائیں گے اور ایک کو آخر کیسے بچائیں گے؟ ایک طرح سے ترنمول کانگریس کیلئے اچھا ہوا ’خس کم جہاں پاک‘ اور دوسرا فائدہ یہ ہوا کہ جو لوگ مکل رائے کے اشارے پر مجرمانہ فعل انجام دیئے ہیں ان کو بھی راحت مل جائے گی۔

 مکل رائے کی جڑ مغربی بنگال میں مضبوط نہیں ہے کیونکہ وہ عوام میں مقبول نہیں ہیں ۔ پارٹی کے اندر سے نکل جانے سے بھی پارٹی کے اندران کی مقبولیت ختم ہوگئی۔ ان کے ساتھ ایک بھی ایم ایل اے یا ایم پی نہیں گیا۔ اب وہ جو کچھ کرسکیں گے وہ ترنمول کی کمزوریوں کو سامنے لانے کی کوشش کریں گے۔ اس میں وہ کتنا کامیاب ہوں گے کہنا مشکل ہے؛ کیونکہ ان کی تر دامنی ہمیشہ آڑے آئے گی۔ راہل گاندھی نے ٹھیک ہی کہا ہے کہ بی جے پی یا ان کے لیڈروں کو بدعنوانی کے خلاف بولنے کا حق نہیں ہے کیونکہ وہ بدعنوانی کرنے والے لیڈروں کو پالتے پوستے ہیں ۔ ان کی ہر طرح سے حوصلہ افزائی کرتے ہیں ۔ جو خود بدعنوان ہو وہ کیسے بدعنوانی کے خلاف منہ کھول سکتا ہے۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔