بھیڑ کی غنڈہ گردی: ہم کیا کریں؟

محمد رضی الاسلام ندوی

آج جماعت اسلامی ہند ، ابو الفضل انکلیو کے ہفتہ وار اجتماع کے اختتام پر مجھ سے کچھ عرض کرنے کو کہا گیا تو میں نے اس مسئلے کے دوسرے پہلو پر کچھ روشنی ڈالی جو آج کل پورے ملک میں زیرِ بحث ہے _ اور وہ ہے منظّم بھیڑ کی غنڈہ گردی اور بے قصور افراد پر ظلم و تشدّد اور ان کا بے رحمانہ قتل _ (اس مسئلے کے ایک پہلو __ انسداد کی اسلامی تدابیر ___ پر میں پہلے اظہار خیال کرچکا ہوں _ میں نے اس سلسلے میں درج ذیل نکات رکھے :

(1) ضروری ہے کہ ہم اپنا مورال بلند رکھیں ، اپنے دل میں خوف و ہراس اور دہشت نہ پیدا ہونے دیں ، حالات کا مقابلہ کرنے ، اللہ پر بھروسہ کرنے اور اپنی حفاظت کی ہر ممکن تدابیر اختیار کرنے کا حوصلہ پیدا کریں _

(2) یہ بات اپنے ذہنوں میں اچھی طرح بٹھالیں کہ بزدلی کی موت مرنا دانش مندی نہیں ہے اور اللہ اور اس کے رسول کو یہ پسند نہیں ہے _ اگر خدا نخواستہ ہم کبھی ایسے حالات میں گھر جائیں تو غنڈوں سے ہمیں رحم کی بھیک نہیں مانگنی ہے ، بلکہ ان کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہے _ اگر مقابلہ کرتے ہوئے ہماری جان چلی جائے تو ہم شہادت کے درجے پر فائز ہوں گے _ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے : "جو اپنی جان کی حفاظت کرتے ہوئے مارا جائے وہ شہید ہے ، جو اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے مارا جائے وہ شہید ہے ، جو اپنے گھر والوں کی حفاظت کرتے ہوئے مارا جائے وہ شہید ہے ، جو اپنے دین کی حفاظت کرتے ہوئے مارا جائے وہ شہید ہے _” (ابوداؤد : 4772 ، ترمذی :1421)

(3) ہم میں سے ہر شخص کی ذمے داری ہے کہ کہیں اپنے کسی مسلمان بھائی کو غنڈوں کے نرغے میں گھرا ہوا دیکھے تو خاموش نہ بیٹھا رہے ، بلکہ فوراً اس کی مدد کے لیے دوڑ پڑے اور اس کے ساتھ مل کر غنڈوں سے لوہا لے _ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے سچے مسلمان کی پہچان یہ بتائی ہے کہ ” وہ اپنے مسلمان بھائی کو بے یار و مددگار نہیں چھوڑتا ہے _” (بخاری: 2442 ، مسلم : 2580)

(4) کہیں کوئی مسلمان غنڈوں کی بربریت کا شکار ہوجائے تو اس علاقے یا آبادی کے مسلمانوں کی ذمے داری ہے کہ مجرموں کو کیفرِ کردار تک پہنچانے اور انھیں قانون کی گرفت میں لانے کی سعی کریں _ اس کے لیے قریبی تھانوں کا گھیراؤ کریں اور مجرموں کے خلاف کڑی دفعات کے تحت FIR درج کرانے کی کوشش کریں ، ان پر مقدمات قائم کروائیں اور ان کی قاعدے سے پیروی کرکے انھیں سزا دلوانے کی کوشش کریں _

(5) اس گھناؤنے جرم کے خلاف عوام میں بیداری لانے کی کوشش کریں _ اس کام میں مختلف مذاہب کے سنجیدہ افراد کو شریک کریں _ ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والے بہت سے افراد بھی اس غنڈہ گردی کی مخالفت میں پیش پیش ہیں ، انھیں ساتھ لیں _ بیداری لانے کے لیے جلوس ، مظاہرے اور پبلک ایڈریس کے دیگر مواقع کا استعمال کریں _ اس طرح حکومت پر دباؤ بنانے کی کوشش کریں کہ وہ مجرموں کے خلاف ایکشن لے اور انھیں قرار واقعی سزا دے _

(6) ایسے واقعات پیش آنے کا سبب یہ ہے کہ عام ہندو کے ذہن میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف زہر گھول دیا گیا ہے _ اس لیے ہمیں ایک طویل المیعاد منصوبہ بنانا ہوگا کہ کس طرح اس کا توڑ کیا جائے؟ ضروری ہے کہ ہم غیر مسلموں سے رابطہ بڑھائیں، ان سے خوش گوار سماجی تعلقات رکھیں ، ان کے سامنے اسلام کی سچی تصویر اور مسلمانوں کا حقیقی کردار پیش کریں _

اس سلسلے میں ہم میں سے ہر ایک کو اپنا مطلوبہ کردار سر انجام دینا ہے _اس معاملے میں مسلمانوں کی دینی، سماجی اور سیاسی جماعتوں کی ذمے داری بڑھ کر ہے _

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔