بہاریوں کے ساتھ نتیش کی غداری

حفیظ نعمانی

بہار میں جو کچھ ہوا وہ حیران کردینے والا نہیں ہے۔ وزیر اعظم مودی نے جو 20  مہینے کانٹوں پر گذارے ہیں ان میں سب سے زیادہ وہ چبھنے والے کانٹے دہلی اور بہار کے تھے۔ انہوں نے کون سا منتر پڑھا یہ تو نہیں معلوم لیکن یہ سب دیکھ رہے ہیں کہ ہر وقت گرجنے اور برسنے والا اروند کجریوال ایک بے ضرر وزیر اعلیٰ بنا ہوا ہے جیسے اس کے منھ میں دانت ہی نہ ہوں۔

بہار مودی کے سینہ پر مونگ دل رہا تھا لالو اپنے اوپر ہونے والے ہر حملہ کا مقابلہ کررہے تھے بی جے پی کے صوبہ دار سوشیل مودی نے صرف ایک فرض سمجھ لیا تھا وہ روز پریس کانفرنس کرتے تھے اور نہ جانے پریس والوں کو کیا کیا پلاتے اور کیا کھلاتے تھے؟ کہ وہ بھی روز آکر بیٹھ جاتے تھے اور گھنٹوں چھوٹے مودی کی بکواس جو ہر دن ایک ہی ہوتی تھی سنتے رہتے تھے۔

نتیش کمار نے کل اچانک استعفیٰ دے کر ڈرامہ نہیں  کیا ان کے اور بڑے مودی کے درمیان کئی مہینے سے سازباز چل رہا تھا ان کا نوٹ بندی کی حمایت کرنا جو کسی نے نہیں کی ہے اور نہ اب کرے گا کہ اس کا صرف نقصان تو نظر آیا فائدہ کوئی نہیں اور ایک سو سے زیادہ ہندوستانیوں کی جان گئی جن کا خون وزیر اعظم کی گردن پر ہے۔ اس طرح ایک ہی دن میں نتیش کا دہلی میں ہونا اور سونیا کے گھر پر 17  حزب مخالف کے لیڈروں کے ساتھ کھانا کھانے کے بجائے وزیر اعظم کے ساتھ بھوجن کرنا یا صدر کے لئے اس کا انتظار نہ کرنا کہ حزب مخالف کیا فیصلہ کرتا ہے؟ آگے بڑھ کر نریندر مودی کے اعلان کئے ہوئے اُمیدوار کی حمایت کا اعلان کردینا۔ ان کے علاوہ اور نہ جانے کتنے کام ایسے کئے تھے جن سے صاف نظر آرہا تھا کہ نتیش کی گاڑی بیک گیئر میں پیچھے کی طرف جارہی ہے۔

یہ حقیقت ہے کہ نتیش نے ایک بار بھی تیجسوی یادو سے نہیں کہا کہ استعفیٰ دے دو ان کی یہ ہمت بھی نہیں تھی وہ جب چاہتا ان کے خلاف عدم اعتماد سے آتا اور وہ اس وقت بھی وہی کرتے جو اب کیا۔ لالو یادو کے دو بیٹے وزارت میں ہیں ایک تو ہر وقت پردہ میں رہتے ہیں تیجسوی یادو 80  ممبروں اور لالو یادو کی نمائندگی کرتے تھے لالو یادو کیسے برداشت کرسکتے تھے کہ اپنے 80  ممبروں کو نتیش کے رحم و کرم پر چھوڑدیں ۔ ہر کوئی جانتا ہے کہ اسمبلی کا ہر ایم ایل اے اپنے حلقہ کے تین لاکھ ووٹروں سے کچھ وعدے کرکے آتا ہے بہار اسمبلی میں 80  ممبر وہ تھے جو جانتے تھے کہ لالو یادو الیکشن نہیں لڑرہے اور وہ وزیر اعلیٰ نہیں بنیں گے اس کے باوجود انہوں نے ووٹ دیئے۔ اب اگر نتیش کمار یہ چاہیں کہ ان 80  کی طرف سے بولنے والا اور ان کے لئے کام کرانے والا اور بجٹ میں ان کا حصہ رکھنے والا کوئی نہ ہو تو احسان فراموش ہے۔ ہندوستان میں یہ پہلی بار ہوا ہے کہ ایک بڑی پارٹی ہوتے ہوئے چھوٹی پارٹی کے لیڈر کو وزیر اعلیٰ بنا دیا گیا۔

یہ لالو یادو کی زبردست مقبولیت اور بہار کے لوگوں کی ان سے محبت کی دلیل ہے کہ انہیں معلوم تھا کہ وزیر اعلیٰ لالو نہیں نتیش کمار ہوں گے انہوں نے نتیش کے بجائے اکثریت لالو کو دی۔

اب اگر وزیر اعظم اپنی سی بی آئی کو شو کردیں اور کسی کی طرف انگلی اٹھا دیں اور وہ دوڑ پڑے اور اس کے ہر ٹھکانے پر چھاپہ مارے تو وہ چور ہوگیا؟ نتیش کمار کا عجیب و غریب مطالبہ تھا کہ لالو کے بیٹے تیجسوی یادو عوام کو صفائی دیں ۔ نتیش کمار ہم سے بہت چھوٹے ہیں وہ کیا ہم نے آج تک نہیں سنا کہ اگر کسی وزیر پر الزام لگا تو اس نے عوام میں جاکر صفائی دی اور دی تو اس کا طریقہ کیا تھا اور تیجسوی یادو کو عوام میں جاکر صفائی دینے کے لئے کیا کرنا چاہئے تھا اور وہ کہاں کے عوام ہوں کیا پورے بہار کا گائوں گائوں دورہ کریں یا جو 51  ممبر بی جے پی کے ہیں ان کے حلقہ میں صفائی دیں ؟ آدمی جب کوئی غلط کام کرنے چلتا ہے تو ایسی ہی احمقانہ باتیں کرتا ہے۔

بات صرف یہ ہے کہ وہ جو بھی منصوبہ حکومت کا بناکر لائے تھے وہ پورا نہیں کرپارہے تھے۔ تیجسوی لالو تو نہیں لیکن لالو کا خون ہے اور پشت پر لالو ہیں جن سے بڑا بہار میں کوئی لیڈر نہیں ہے۔ اور وہ سیکولرازم کا ایک ایسا مینار ہیں جس کی چمک پورا ہندوستان دیکھ رہا ہے۔

نتیش کمار اب سوشیل مودی کے ساتھ مل کر حکومت بنائیں گے اور ان کی ماتحتی کریں گے۔ ہر آدمی کی اپنی ذہنیت ہوتی ہے نتیش کمار برسوں بی جے پی کے ساتھ رہے ہیں انہوں نے اپنے لئے جو فیصلہ کیا اس کا ان کو حق ہے۔ لیکن اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ وہ بے داغ ہیں وہ برسوں وزیر اور وزیر اعلیٰ رہے لیکن ان کا وہ گھر جو گائوں میں ہے وہ آج بھی ایسا ہی ہے اور کسی نے نہیں کہا کہ انہوں نے حکومت میں رہ کر دوسروں کی طرح کچھ بنا لیا۔

لیکن یہ حقیقت اپنی جگہ ہے کہ نتیش نے بہار کے سیکولر عوام کے ساتھ غداری کی ہے۔ بہار والوں نے 51  سیٹوں پر سمیٹ کر ثابت کیا تھا کہ ان کو بی جے پی سے نفرت ہے اور وہ سیکولر حکومت چاہتے ہیں ۔ نتیش کی پارٹی کو بھی دوسرا درجہ دے کر یہ اشارہ دیا تھا کہ تم وزیر اعلیٰ ضرور بنو لیکن سیکولر رہو۔ اب بی جے پی اور بری طرح ٹھکرائے ہوئے رام ولاس پاسوان کے ساتھ مل کر حکومت بنانا عوام سے غداری ہے۔ وہ وزیر اعلیٰ بن کر اپنی ہوس پوری کرلیں مودی کی غلامی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں لیکن یہ نہ بھولیں کہ بابری مسجد کو شہید کرانے کی ایک محترمہ اوما بھارتی سی بی آئی کی رپورٹ کے مطابق آج بھی ملزم ہیں اور مودی کی ماں گنگا میا کی وزیر بھی ہیں ان سے نہ مودی نے کہا کہ عوام یعنی مسلمانوں میں جاکر صفائی دیں اور نہ یہ کہا کہ وزارت سے استعفیٰ دیں وہ آج بھی ماں گنگا کی وزیر ہیں اور بیس ہزار کروڑ میں سے نہ جانے کتنا خرچ ہونے کے بعد بھی گنگا ماں آج بھی ایسی ہی ہیں جیسی پہلے اور ہمیشہ سے تھیں ۔

وزیراعظم نے بھی نتیش کمار کے استعفے کی خبر کے بعد دنیا کا ہر کام چھوڑکر ان کو مبارکباد دی۔ جیسے وہ صرف اسی انتظار میں بیٹھے تھے کہ خبر آئے اور میں مبارکباد دے کر اس بہار میں اپنا پرچم لہرا دوں جس نے 20  مہینے پہلے مجھے ذلیل کیا تھا، میرے کروڑوں روپئے اور میرے سیکڑوں ساتھیوں کی محنت کے صلہ میں مجھے صرف 51  سیٹیں دی تھیں ۔ اور ان 51  کی بدولت ہی آج بہار میں حکومت میری ہے صرف اس لئے کہ ایمان فروشی دنیا میں ہمیشہ سے ہوتی آئی ہے اور ہمیشہ ہوتی رہے گی۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔