بہ یاد سیدمودودی

نصف صدی ہونے کو آئی پھر بھی ہے غم مودودی کا

نام محبت سے لیتے ہیں آج بھی ہم مودودی کا

تحریک اسلامی عطاکی،سوچ کا اک اندازدیا
محفل والو!کیا یہ بھلا احسان ہے کم مودودی کا

ایک مفکر،ایک مدبر،ایک مصنف،ایک ادیب
علم و ادب کے ہر میداں میں ہے پرچم مودودی کا

حکمت کی تلوار چلائی،کفر و بدی کے لشکر پر
ظلم کے آگے سر نہ جھکایا تھا یہ قلم مودودی کا

اک عالی نسب والا تھا وہ،تاریخ حُسَینی تھی اس کی
کس طرح سے باطل کے آگے سر ہوتا خم مودودی کا

سلطان امم کی سنت کا ہاتھوں میں ہمارے ہے پرچم
دنیامیں سنانا ہے ہم کو پیغام اہم مودودی کا

اک وقت تھا وہ بھی اے تابش!یلغار تھی باطل کی لیکن
تیار ہیں سجدہ کرنے کو اب سارے صنم مودودی کا

         تابش مہدی

(یہ نظم ۲۵/ستمبر کوبرمنگھم (یو۔کے)میں سیدمودودی فاؤنڈیشن کی طرف سے منعقد ہونے والے سمی نار میں پڑھی گئی)

تبصرے بند ہیں۔