بے وجہہ تجھ سے پیار کریں اور کیوں کریں

احمد علی برقیؔ اعظمی

بے وجہہ تجھ سے پیارکریں اور کیوں کریں

سر پر تجھے سوار کریں اور کیوں کریں

دامن کو تار تار کریں اور کیوں کریں

یہ کام بار بار کریں اور کیوں کریں

پہلے ہی تیری وعدہ خلافی سے تنگ ہیں

پھر تیرا انتظار کریں اور کیوں کریں

سوز دروں سے جان ہے اپنی عذاب میں

خود کو ذلیل و خوار کریں اور کیوں کریں

تو اپنی دیکھ، چھوڑ ہمیں اپنے حال پر

آنکھوں کو اشکبار کریں اور کیوں کریں

دیوانہ وار تجھ پہ فدا ہوکے کیا مِلا

دل اپنا بیقرارکریں اور کیوں کریں

ہم خود کو بے گناہ سمجھتے ہیں اس لئے

اپنی خطا شمار کریں اور کیوں کریں

پل کر ہوئے ہیں موجِ حوادث میں ہم جواں

اپنی قبول ہار کریں اور کیوں کریں

جب خود امیرِ شہر کو اس کا نہیں خیال

ماحول سازگار کریں اور کیوں کریں

جو آزمودہ ہے اسے کیوں آزمائیں ہم

’’پھر تجھ کو تاجدار کریں اور کیوں کریں‘‘

برقیؔ کو اپنی عزت و حُرمت عزیز ہے

ہم خود کو شرمسار کریں اور کیوں کریں

تبصرے بند ہیں۔