تحفظ نفس کے بغیر تعلیم ممکن نہیں!

محمد خان مصباح الدین

تعلیم کا مطلب حصول علم سے بھی کچھ زیادہ ہے۔ تعلیم سے نہ صرف شخصیت سنورتی ہے بلکہ یہ انسان کو سیاسی,سماجی,اقتصادی ہی نہیں بلکہ ہر اعتبار سے سرگرم رکھتی ہے۔علم طاقت ہے۔ یہ نظریہ  بہت ہی پرانا ہے۔ اور اس نظریے کی اہمیت اور افادیت آج بھی کم نہیں ہوئی۔ علم طاقت ہے, تعلیم اقتصادی اور سیاسی ترقی، جمہوریت اور سماجی انصاف کے لیے اور اپنے وجود کو مہذب بنانے کے لیےایک بنیادی شرط ہے، جس کا مشاہدہ ہم آج بھی دنیا بھر میں کر سکتے ہیں ۔

لیکن ہندوستان کے مشہور اور شہرت یافتہ شہر بنارس کی بی ایچ یو یونیورسٹی میں جو کچھ ہوا اس نے جہاں طلبہ کی شخصیت کو داغدار کیا وہیں حکومت ہند پر سوالیہ نشان بھی کھڑا کیا بنارس ہندو یونیورسٹی ملک کے مؤقر تعلیمی اداروں میں سے ایک ہے، اس پر عرصے سے فسادی ذہنیت کا قبضہ رہا ہے، لیکن ظلم تو بہر حال ظلم ہے، ایک نہ ایک دن ٹوٹ ہی جاتا ہے اسوقت بنارس ہندو یونیورسٹی میں وہی منظر ہے جو کبھی ہم نے جے این یو میں دیکھا تھا، لیکن وہاں کے طلباء دہشت گرد قرار پائے تھے، ان کے تانے بانے دہشت گردوں سے جوڑ دیے گئے تھے، اب یہاں بھی وہی منظر ہے، چونکہ یہاں کے طلباء کو حکومت دہشت گرد نہیں کہہ سکتی اسلئے ان کی آواز کچلنے کے لیے طاقت کا سہارا لیا جارہا ہے، بی ایچ یو کی طالبات جو طویل عرصہ سے گندی ذہنیت والے طلبہ کی شرارتوں اور انکی چھیڑ کیوجہ سے اپنے آپ کو غیر محفوظ تصور کر رہی تھیں آخر تنگ آکر جب انہوں نے چھیڑ خانی کرنے والے طلبہ کے خلاف صدائے احتجاج بلند کیا تو وہیں حکومت اور پولیس نے دوہرا معیار اپناتے ہوئے معصوم بچیوں کو بے دردی سے پیٹ پیٹ کر زخمی کر دیا جو واقعی قابل مذمت ہے.

طلبہ و طالبات جو قوم کے مستقبل ہیں جب انکے محافظ ہی ظالم اور بھیڑیئے نکل جائیں تو انکا وجود دوسروں سے کیسے محفوظ رہیگا,اور جب تعلیمی اداروں کا یہ حال ہوگا تو بھلا قوم میں کہاں سے ایسے لوگ پیدا ہونگے جو ملک کا نام روشن کریں , پوری دنیا اسبات کو مانتی ہیکہ ہر قوم اور ملک کی امیدیں طلبہ و طالبات سے ہی وابسطہ ہوتی ہیں اگر اس آگ کو یہیں ٹھنڈھانہیں کیا گیا تو اسکی لپیٹ سے پورے ملک کے طلبہ و طالبات متاثر ہونگے اور اس سے حکومت کا وقار بھی خطرے میں آجائیگا لہذا ایسے طلبہ جو پورے تالاب کو گندلا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ان کے خلاف فوری کاروائی ہونی چاہیئے اور انہیں تالاب سے نکال پھینکنا چاہیئے تاکہ اس سے سارا تالاب گندہ نہ ہو اور حکومت کو چاہیئے کہ یونیورسٹیوں میں جاری بے راہ روی اور طلبہ کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا نوٹس لیں بصورت دیگر ملک و ملت کا مستقبل کا کرپٹ و بددیانت اور عہدوں و منصبوں پر ایمان و یقین کی فروختنی کرنے والے جنازہ نکال دیں گے جس کا خمیازہ صدیوں بعد بھی پورا نہ ہوسکے گا۔

یہ مسئلہ اس وجہ سے قابو سے باہر ہوگیا ہے کہ ہم اپنے بچوں کو جدید تعلیم تو دیتے ہیں مگر اخلاقیات کا درس نہیں دیتے۔ یہی وجہ ہے کہ ہر جگہ ہر قسم کے تعلیمی اداروں کی موجودگی کے باوجود مسئلے کا کوئی حل سامنے نہیں آرہا ہے۔ ہم تعلیم میں تو اضافہ کررہے ہیں لیکن اخلاق  نہیں دے رہے ہیں ۔ ہم معلومات کو تو عام کررہے ہیں لیکن علم میں کوئی اضافہ نہیں کررہے ہیں ۔ ہم ہر قسم کے ہر ممکن سر ٹیفکیٹ، ڈپلومے، اور ڈگریاں تو جاری کررہے ہیں لیکن ملک کے معاملات کو چلانے اور بنی نوع انسانیت کے لیے رہ نمائی کے لیے درکار فہم وفراست رکھنے والے علمی ماہرین تیار نہیں کررہے ہیں ۔

اسلیےاگرآپ ہندو ہو تو سوامی ویویکانند بنو اگر مسلمان ہو تو ابوالکلام بنو اگر کچھ نہیں بن سکتے تو کم سے کم انسان بنو_

تبصرے بند ہیں۔