تحمّل کوچ کر جائے تمھیں کیا فرق پڑتا ہے

افتخار راغبؔ

تحمّل کوچ کر جائے تمھیں کیا فرق پڑتا ہے

تڑپ کر کوئی مر جائے تمھیں کیا فرق پڑتا ہے

تمھیں کیا فرق پڑتا ہے کہ ماضی سے برا ہے حال

یہ دل فردا سے ڈر جائے تمھیں کیا فرق پڑتا ہے

جسے سیلابِ الفت نے امڈنے کی ادا بخشی

وہ دریا پھر اتر جائے تمھیں کیا فرق پڑتا ہے

مرے اجزائے ہستی میں ہے کس کے دم سے جزبندی

یہ شیرازہ بکھر جائے تمھیں کیا فرق پڑتا ہے

مروّت کی کہاں قائل تمھاری ضد کی بے مہری

مجھے پامال کر جائے تمھیں کیا فرق پڑتا ہے

تمھیں تو مسکرانا ہے دلِ راغبؔ  دکھانا ہے

کوئی جاں سے گزر جائے تمھیں کیا فرق پڑتا ہے

تبصرے بند ہیں۔