تمہاری یادوں کے چند آنسو

ایم شفیع میر

تمہاری یادوں کے چند آنسو

ہماری آنکھوں میں پل رہے ہیں

نہ جانے کیسے ہیں یہ مسافر

نہ رُک رہے ہیں نہ چل رہے ہیں

کمال ہیں یہ عدو ہمارے

کہ لمحہ لمحہ جو جل رہے ہیں

کہ اب تو ساون عروج پر ہے

 زمیں پہ پاؤں پھسل رہے ہیں

ہے دم بدم کیا زوال برپا؟

 کہ پھول رہزن مسل رہے ہیں

یہ پاسبانِ وطن ہمارے

 اب بھی ایماں بدل رہے ہیں

 

تبصرے بند ہیں۔